سپریم کورٹ کا حکم صادر ہونے کے 2 گھنٹےبعد تک جہانگیر پوری میں چلتا رہا بلڈوزر،مسجد کا ایک حصہ توڑ دیا

سپریم کورٹ کا حکم صادر ہونے کے 2 گھنٹے بعد تک جہانگیر پوری میں چلتا رہا بلڈوزر
جہانگیر پوری میں ایم سی ڈی کے ذریعہ غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ہٹائے جانے کے مقصد سے بلڈوزر کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے تقریباً 11 بجے روک لگا دی تھی، لیکن اس کے تقریباً 2 گھنٹے بعد تک انہدامی کارروائی چلتی رہی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیاسی لیڈر و سماجی کارکن برندا کرات نے جب موقع پر پہنچ کر ایم سی ڈی افسران کے عمل کی مخالفت کی اور انھیں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کارروائی روکنے کو کہا، تب جا کر بلڈوزر نے کام کرنا بند کیا۔
جہانگیر پوری میں بلڈوزر نے مسجد کا ایک حصہ توڑ دیا، لوگ ناراض
جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی کارروائی کے دوران مسجد کا ایک حصہ توڑے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک مسجد اور ایک مندر قریب قریب میں واقع ہیں جہاں ایم سی ڈی افسران نے پولیس کی موجودگی میں مسجد کا ایک چھوٹا سا حصہ توڑ دیا ہے۔ مسلم طبقہ میں اس بات کو لے کر ناراضگی ہے کہ اگر مسجد کو نقصان پہنچایا گیا ہے تو مندر کو کیوں چھوڑ دیا گیا، آخر سبھی مذہبی مقامات کو ایک ہی نظر سے کیوں نہیں دیکھا جا رہا۔
جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے لگایا ’بریک‘
جہانگیر پوری میں بلڈوزر سے غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ہٹانے کے نام پر ہو رہی انہدامی کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔ بدھ کی صبح 1500 جوانوں کی موجودگی میں ایم سی ڈی نے تیز رفتاری کے ساتھ بلڈوزر چلانے کا کام شروع کر دیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے اس پر روک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال جیسی حالت ہے اسے برقرار رکھا جائے۔
جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی تباہی شروع، زار و قطار رو رہے لوگ، 1500 جوان تعینات
دہلی کے جہانگیر پوری میں ہوئے تشدد کے ملزمین کی ناجائز ملکیتوں پر بدھ کے روز بلڈوزر چلایا گیا۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ناجائز ملکیتوں اور تجاوزات پر کی جا رہی ہے۔ اس کارروائی کو دیکھتے ہوئے تقریباً 1500 جوان تعینات کیے گئے ہیں۔ جن لوگوں کی ملکیتوں پر بلڈوزر چلائے گئے ہیں وہ زار و قطار روتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے ایم سی ڈی کی اس کارروائی پر سخت اعتراض اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔