یکساں تعلیمی نظام کے لیے دائر درخواست پرسماعت، دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا

نئی دہلی2مئی (ہندوستان اردو ٹائمز) 12ویں جماعت کی مساوی تعلیم کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی تھی۔ اس عرضی میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 12ویں تک تمام کلاسوں کے لیے یکساں تعلیمی نظام ہونا چاہیے۔ تمام طلباء کو ان کی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا پابند بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر کورس کے طالب علم کو بھائی چارے، اتحاد اور ملکی سالمیت کو برقرار رکھنے کا موقع دیا گیا ہے۔ اس پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔آج اس درخواست پر ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیاہے۔
ان تمام مطالبات کے ساتھ درخواست گزار نے کوچنگ مافیا اور ایجوکیشن مافیا پر بھی بڑا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ یہ مافیاتعلیمی بورڈنہیں بننا چاہتے۔ کتاب مافیا نہیں چاہتا کہ تمام اسکولوں میں این سی ای آر ٹی کی کتابیں چلیں۔ جس کی وجہ سے بارہویں جماعت تک یکساں نظام تعلیم نہیں ہے۔ عرضی گزاروں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام مسائل کو اجاگر کیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ تعلیمی نظام معاشرے میں لوگوں میں تقسیم پیدا کر رہا ہے۔
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ مساوات کو نافذ کرنے کے لیے سب کو یکساں موقع ملنا چاہیے۔اور پٹیشن میں آئین کے آرٹیکل 14 سے 16 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای)، انڈین سرٹیفکیٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن (آئی سی ایس ای)) نصاب اور ریاستی بورڈ بالکل مختلف ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ طلباء کو یکساں مواقع نہیں مل پاتے ہیں۔