قومی

یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی اُردو کے ساتھ کیا جارہا ہے سوتیلہ سلوک

:-

نئی فضا میں پرندہ اُڑان بھول گیا ٭ زمین پہ چلنے لگا آسمان بھول گیا
غریب شہر نے رکھی ہے آبرو ورنہ ٭ امیر شہر تو اُردو زبان بھول گیا

بھوپال، 27/04/2022 (پریس ریلیز ) نوابوں کی شہر بھوپال، تعلیم کامرکز بننے والے اس شہر کا مسئلہ یہ ہے کہ اُردو زبان سے عقیدت اور محبت رکھنے والوں کو اس میں جگہ نہیں مل پارہی ہے۔دارالحکومت بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی سے لے کر ریاست کی کسی بھی یونیورسٹی میںاُردو کا مناسب انتظام نہ ہونے سے طلبا کو خواہش اور تمنا کے باوجود اس زبان کا شوق ترک کرنا پڑرہا ہے۔ان یونیورسٹیوں میں تمام زبانوں کی سہولتیں ہیں لیکن اُردو کے ساتھ سوتیلہ رویہ اپنا جارہا ہے ،ان یونیورسٹیوں میں اُردو کیلئے کوئی انتظام نہیں ہے۔اسی طرح ریاست کی تمام چھوٹے بڑے کالجز اور یونیورسٹیوں میں اُردو کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔اور لگاتار کیا جارہا ہے جو سالوں سال سے چلتاآ رہا ہے اور خود اُردو داں کوئی ٹھوس قدم صحیح وقت پر ،صحیح مقام پر اُردو کے بقاء وفروغ کیلئے نہیں اٹھارہے ہیں اور نہ ہی آواز بلند کررہے ہیں۔

وہیںراجستھان ، اترپردیش ،بہاراور جھارکھنڈ سمیت ملک کی دیگرتمام ریاستوںمیں اُردو کے ساتھ اسی طرح کا سوتیلہ سلوک کیا جارہا ہے۔ان ریاستوں میں کہیںاُردو اکیڈمی ہے تو اُردو کا بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا ہے،کہیں بورڈ تشکیل دی گئی ہے تو ممبران کی تقرری نہیں کی گئی ہے ، اور کہیں ممبران کی تقرری کی گئی ہے تو ممبران کو تنخواہ نہیں دی جارہی ہے۔نہ ہی کسی یونیورسٹی میں یا کالج میں اُردو کا ڈپارٹمنٹ کھولا گیا ہے اور نہ ہی نصاب کی کتابیں اُردو میں مہیا کرائی گئی ہیں،جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔جب تک اُردو میںنصاب کی کتابیں جیسے سائنس،میتھامیٹکس،بایولوجی،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مہیا نہیں کرائیں گے اور کہیں گے کہ طلباء اُردو نہیں پڑھتے ہیںتو یہ کہنا غلط ہے۔اگر آپ ان کونصاب کی کتابیں اُردو میں مہیا کرائیںگے تو وہ پڑھیںگے۔ورنہ وہ صرف قصے کہانیاں پڑھ کر کیا کریںگے۔اسی لیے ہم سرکار سے اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اسکولوں میں نصاب کی کتابیں اُردو زبان میں مہیا کرائیں۔طلباء کے والدین سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اور سیدھے سرکار سے بات چیت کرنی ہوگی،سوال کرنا ہوگا کہ آخر اُردو زبان کے ساتھ یہ غیر ذمہ دارانہ سلوک کیوںکیا جارہا ہے؟۔

اس کے ساتھ ہی اُردو کے فروغ کے لیے اُردو زبان کی عصری تقاضے ،مسائل اور حل پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔اور اُردو کے فروغ کے لیے پرائمری، مڈل اورہائی اسکول تک اردو تعلیم کی ٹوٹی ہوئی کڑی کو جوڑنے کے لیے مؤثر اقدامات اور منظم پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔اُردو کی درس وتدریس کی حوصلہ شکنی آزادی کے بعد سے مسلسل ہو رہی ہے ۔مگر اس سلسلے میں صرف حکومت کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے ۔اہل اُردو(اُ ردو سے محبت کرنے والے) اور اُردو کا دم بھرنے والے اس کے لیے کم ذمہ دار نہیں ہیں۔جو حکومت کے معاندانہ رویہ(اِڈورسری)کی ہم مخالفت نہیں کرتے، مظالم کو سہتے اورسازشوں کو نظر انداز کرتے جاتے ہیں،اور کررہے ہیں۔

بتادیں کہ کسی بھی زبان کو زندہ رکھنے اور اس کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اس کی درس وتدریس کوجاری رکھنا نہایت ضروری ہے ۔ لیکن صرف جذباتی تقریر کرنے سے اُردو کا فروغ ہونے سے رہا ۔جب تک اردو کے چاہنے والے براہ راست کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھاتے اُردو کا فروغ نہیں ہوسکتا۔اس کے لئے اپنی گریباں میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے کہ اُردو کی بدحالی کا رونارونے والے کتنے لوگ اُردو اخبارات و رسائل منگاتے ہیں، اور پڑھتے ہیں؟اور کتنے لوگ اپنے بچوں کو اُردو پڑھنے لکھنے کی ترغیب دیتے ہیں؟۔

اُردو تعلیم کو کارگر بنانے کے لیے ایسے اقدامات بھی کرنے ہوں گے جن کے تحت اُردو تعلیم کو بازار کی ضرورتوں (روزی /روٹی )سے وابستہ کیا جاسکے۔ اور تکنیکی اور انتظامی سطح پر ان کی افادیت نمایاںکردار ادا کرسکے۔دیگر علوم و فنون کی اُردو میں منتقلی نہ ہونا اور درسی کتابوں کی عدم دستیابی اُردو ذریعہ تعلیم کے بطور اختیار کرنے کی راہ میں زبردست مزاحم ہے۔آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے ۔ اس کا فائدہ ہمیں اُٹھانا چاہئے ۔اُردو کے فروغ کے لئے سوشل میڈیا کا کثرت سے استعمال ہونا چاہئے۔

نئی تعلیمی پالیسی (New Education Policy)کے تحت اُردو کو کافی فروغ مل سکتا ہے، شرط یہ ہے کہ اُردو کو اپنایا جائے۔اُردو سے محبت رکھنے والے ، اُردو کے دم بھرنے والے اُردو کے فروغ اور بقا کے لئے اس (New Education Policy)کے تحت کام کریں اور اسکااستفادہ اُردو کے فروغ کے لئے اُٹھائیں۔اور سرکار سے مطالبہ کریںکہ اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اُردو ٹیچروں کی تقرری کریں۔نصاب کی کتابیں اُردو زبان میں مہیا کرائیں اور اُردو ٹیچروں اور اُردو اداروں کو فنڈ مہیاکرائیں ۔جن ریاستوں میں اُردو کا بورڈ تشکیل نہیں دی گئی ہے تشکیل دی جائے۔ ٭٭٭٭٭
بے۔ نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیارسورٹ(کوینس ہوم) کوہِ فضا،احمدآباد پیلس روڈ، بھوپال۔۴۶۲۰۰۱(ایم۔پی)ای۔میل:- taha2357ind@gmail.com

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button