یورپی یونین نے بھی گجرات فسادات کی تحقیقات کی، مگررپورٹ نتائج جاری نہیں کیے

نئی دہلی ،31جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) مرکز کی مودی حکومت نے گجرات فسادات پر تیار بی بی سی کی ڈاکیومنٹری (دستاویزی فلم) پر پابندی عائد کر دی ہے، پھر بھی کئی یونیورسٹیوں میں اس کی اسکریننگ کو لے گزشتہ کچھ دنوں سے تنازعہ جاری ہے۔
اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ یوروپی یونین نے بھی گجرات فسادات کی تحقیقات کی تھی۔ انگریزی نیوز پورٹل ’اسکرول‘ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ گزشتہ روز شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دستاویز کو مکمل طور پر ظاہر کرنے سے ہندوستان کے ساتھ رشتہ ’متاثر‘ ہو سکتے ہیں‘، اسی خوف کے سبب 27 طاقتور ممالک پر مبنی بلاک یعنی یوروپی یونین نے تحقیقات کے نتائج کو جاری کرنے سے پرہیز کیا تھا۔’اسکرول‘ کی رپورٹ نیدرلینڈ میں مقیم کارکن جیرارڈ اونک اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے درمیان خط و کتابت پر مبنی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یوروپی یونین کے ایک عہدیدار نے لکھا کہ عوام کے سامنے اس دستاویز کا افشا کرنے سے یورپی یونین اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور یوروپی یونین-ہندوستان پارٹنرشپ میں اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔ یعنی اس تناظر میں اپنے مفادات کے تحفظ اور فروغ دینے کی یوروپی یونین کی صلاحیت متاثر ہوگی۔اسکرول کا دعویٰ ہے کہ یہ جواب ڈچ کارکن جیرارڈ اونک کو دیا گیا تھا جب انھوں نے یورپی یونین کی انکوائری رپورٹ تک رسائی کی درخواست کی تھی۔ اونک کے درخواست پر یوروپی یونین کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوو شناخت شدہ دستاویزات کا مکمل طور پر عوام کے سامنے آنا ہندوستان کے ساتھ سیاسی اور آپریشنل دونوں سطحوں پر جاری تعاون کو متاثر کرے گا۔
شائع رپورٹ کے مطابق یوروپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ مستقبل کے سفارتی مکالموں میں باہمی اعتماد کے ماحول کو برقرار رکھنے کو بھی نقصان پہنچائے گا اور پھر اس ملک کے ساتھ تعلقات میں یوروپی یونین اور اس کے رکن ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔قابل ذکر ہے کہ ڈچ کارکن اونک نیدرلینڈز میں انڈیا کمیٹی کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہ کمیٹی 1980 میں غریبوں اور مظلوموں کے حقوق کے لیے لڑنے والی آزاد سماجی تحریکوں اور این جی اوز‘ کے ساتھ کام کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔اسکرول سے بات کرتے ہوئے اونک نے دعویٰ کیا کہ ان پر 2002 میں ہندوستان میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔