یو جی سی نیٹ

ہند آریائی کی مختصر تاریخ اور دور ۔ اردو زبان کا ارتقاءاور نظريات

تاریخ زبان اردو : Unit:1
ہند آریائی کی مختصر تاریخ  ۔ اردو زبان کا ارتقاءاور نظريات
2500 قبل مسیح سے پہلے ہندوستان پر آریہ نسل کے لوگوں نے حملہ بولا ، اس وقت ہندوستان میں دراوڑ نامی نسل آباد تھی، آریاؤں نے ان کو جنوب کی جانب دھکیل دیا اور انہوں نے وہاں اپنی بستیاں بنالیں، دراوڑ ہی ہندوستان کے اصلی باشندے ہیں، جبکہ آریائی تو وسطی ایشیاء کی جانب سے ہندوستان میں آئے تھے ،یہ لوگ بہت سارے قبائل میں تقسیم ہوگئے ۔ہر ایک کی اپنی اپنی الگ زبان ہے۔ ان کی زبانیں زمان ومکان کے اعتبار سے ایک دوسرے سے الگ الگ ہوتی ہیں، ان کی صوتی ، صرفی ،اور نحوی خصوصیات کی بنا پرانہیں ماہر لسانیات نےآٹھ الگ الگ خاندانوں میں تقسیم کیا ہے۔
سامی
ہند چینی
منڈا
امریکی
ملایائی
دراوڑی
افریقہ کی بانتو
ہندیوروپی

سامی خاندان : سامی خاندان میں بہت سی زبانیں آتی ہیں،عربی اور عبرانی اسی سے نکلی ہیں۔
ہندیوروپی: ہندیوروپی خاندان سے اردو اور ہندی نکلی ہیں۔ ہندوستان میں آکر یہ خاندان یعنی ہندیوروپی اپنے ارتقائی دور میں’’ ہند ایرانی ‘‘ سے گزر کر’’ہند آریائی ‘‘ شکل اختیار کرلیتا ہے ۔
آریاہندویوروپی زبان بولتے تھے جو مشرقی اور مغربی دوحصوںمیں تقسیم ہوگئی ،
دراوڑی سے ہندوستان کی بہت سی اہم زبانوں کا سلسلہ ملتا ہے، یہ زبانیں جنوبی ہندوستان میں رائج ہیں، تامل ، تلگو، کنڑاور ملیالم اس کی مشہور شاخیں ہیں،
ماہر لسانیات نے ہندوستان میں ہند آریائی زبانوںکے ارتقاء کو تین ادوار میں تقسیم کیا ہے
۱ : قدیم ہند آریائی
۲ : وسطی ہند آریائی
۳ : جدید ہند آریائی

قدیم ہند آریائی
قدیم ہند آریائی: ہند آریائی کا عہد قدیم 1500 ق م سے 500ق م شمار کیا جاتاہے۔
اس وقت ہند یوروپی زبان ہندایرانی سے گزر کرخالص ہند آریائی شکل اختیار کرچکی تھی ،یہ عہد ’’ویدک عہد ‘‘ بھی کہلاتا ہے ۔
اس عہد میں ’’ رگ وید ، یجروید، اتھروید،سام وید (ہندوؤں کی مشہور مذہبی کی کتابیں) لکھی گئیں ہیں۔
اسی عہد میں سنسکرت نے خوب ترقی کی اور یہ زبان سنسکرت عالموں کی زبان بن گئی ۔اسی عہد میںمہا بھارت بھی لکھی گئ ہے۔
(نوٹ ) یہ آریائی زبان کا سب سے قدیم دور ہےاس دور کا ادبی نقش رگ وید میں ملتا ہے۔

قدیم ہند آریائی کو گیان چندر جین نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔
(۱) کلاسکیکل سنسکرت (۲) ویدک سنسکرت

قدیم ہند آریائی کو ڈاکٹر سدیشور ورما نےپانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔

(۱) ویدکی منزل (۲) عہد پاننی کی منزل (۳) رزمیہ منزل (۴) دینوی منزل (۵) ٹکسالی منزل

(۱) ویدکی منزل : اس میں چار وید لکھے گئے ، رگ وید ، یجروید، اتھروید،سام وید
(۲) عہد پاننی کی منزل: اس عہد میں پاننی کی اشٹ ادھیائے اور پاتنجلی کی مہا بھاشیہ لکھی گئی۔
(۳) رزمیہ منزل : اسے ادبی منزل بھی کہاجاتا ہے، جس میں مہابھارت لکھی گئی ہے
(۴) دینوی منزل : اس عہد میں سنسکرت سرکاری زبان میں مستعمل ہوئی، اس کا مذہب سے تعلق ٹوٹ گیا
(۵) ٹکسالی منزل : اس عہد میں سنسکرت اصول وقواعد کی پابندیوں کی وجہ سے محصور ہوکر رہ گئی۔

وسطی ہند آریائی
وسطی ہند آریائی : یہ 500ق م سے 1000ق م تک کا زمانہ ہے۔
جسے ماہرین نے اس کے ارتقائی خصوصیت کے لحاظ سے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے۔
(۱) پہلادور500قبل مسیح سے مسیحی سن شروع ہونے سے پہلے تک کا زمانہ ہے۔
اس دور میں پالی عوام کی مقبول زبان رہی ہے۔جس میں بدھ مت اور جین مت کی تعلیمات ملتی ہے۔
(۲) دوسرا دور مسیحی سن کے ابتدا سے 500 تک شمار کیا جاتا ہے۔ یہ عہد پراکرتوں کے آغاز اور ارتقاءکا عہد ہے۔
پراکرت کے معنی فطری زبان ہے،
مسعود حسین خان کے مطابق پہلی پراکرت صرف اس زبان کو کہیں گے، جس کا ادبی روپ پالی ہے ۔پالی کو قدیم ماگدھی بھی کہاجاتا ہے۔پالی بدھ مذہب کی زبان ہے،ہندآریائی لسانیات کے ماہرین نے ادبی پراکرتوں یعنی دوسری پراکرت کی درج ذیل پانچ قسمیں بیان کی ہیں۔
(الف) مہاراشٹری پراکرت : یہ جنوب کی پراکرت ہے ، مراٹھی اسی سے نکلی ہے
(ب) شورسینی پراکرت : اس کا مرکز شورسین یعنی متھورا کا علاقہ تھا
(ج) مگدھی پراکرت : یہ پورے مشرقی ہندوستانیوں کی بولی تھی اس کا مرکز مگدھ یعنی جنوبی بہارتھا
(د) اردھ مگدھی : اس کے لفظی معنی آدھی مگدھی کے ہیں، اس کا مقام اودھ اور مشرقی اتر پردیش تھا
(س) پشاجی : یہ کشمیر اور پنجاب کے علاقے کی پراکرت تھی

(۳) تیسرا دور 500 ع سے 1000ع پر محیط ہے،
یہ دور اب بھرنش کا دور کہلاتا ہے، اب بھرنش کے معنی بگڑی زبان کے ہیں،
اس زمانے میں پڑھے لکھے لوگ ان پڑھ لوگوں کی زبانوں کو اب بھرنش کہتے تھے۔اس وقت اب بھرنش کی پانچ نمایاں قسمیں تھیں جو پراکرت کے بطن سے پیدا ہوئیں تھیں۔
(۱) شورسینی اپ بھرنش (۲) مگدھی اپ بھرنش (۳) اردھ مگدھی اپ بھرنش
(۴) مہاراشٹری اپ بھرنش (۵) براچڈ اور کیکئی اپ بھرنش

جدید ہند آریائی دور
جدید ہند آریائی دور:۔ اس کا زمانہ 1000ع سے تا حال مقرر ہے۔
مختلف اپ بھرنشوں سے مختلف جدید ہند آریائی زبانوں کا ابھار شروع ہوا،
جن کی درجہ بندی درج ذیل ہے ۔
(۱) شورسینی اپ بھرنش : اس سے کھڑی بولی ، راجستھانی، گجراتی، مشرقی پنجابی زبانیں نکلیں
(۲) مگدھی اپ بھرنش : یہ بنگال میں گوڑا اور ڈھکئ کہلائی جس سے آسامی او ر بنگالی زبانیں نکلیں،
اڑیسہ میں یہ اتکل کہلائی جسے اڑیہ زبان نکلی۔
(۳) اردھ مگدھی اپ بھرنش : اس سے اودھی ، بھوجپوری، چھتیس گڑھی زبانیں نکلیں
(۴) مہاراشٹری اپ بھرنش : اس سے مراٹھی زبان نکلی ہے
(۵) براچڈ اور کیکئی اپ بھرنش : براجڈ سے سندھی اور کیکئی سے لہندا زبان نکلی ہے
اردو کی اصل شورسینی اپ بھرنش ہےجو شورسینی پراکرت سےپیدا ہوئی ،
اس کا حدود مدھیہ پردیش ہےجہاں سنسکرت پروان چڑھی،
شمالی ہندمیں گیارہویںاور بارہویںصدی کے دوران ابھرنے والی زبان کو ہم پیش اردو کہہ سکتے ہیں،
جس کا ڈھانچہ ارہٹ کی بنیادوں پر قائم ہے جو کہ اپ بھرنش کے دور آخر کی یادگار ہےجسے ہم قدیم ہندی کہہ سکتے ہیں
جو برج ،کھڑی بولی ، ہریانی بولی کے علاقے میں بولی جاتی تھی۔
لیکن ان بولیوں کا وجود اس وقت تک عمل میں نہیں آیا تھا۔
اے آر ڈیجیٹل کو سبسکرائب کرلیں،
فری میں نوٹس حاصل کرنےکے لیے ہمارے واٹس ایپ گروپ میں
شامل ہوجائیں، یا پھر ٹیلی گرام چینل سے جڑ جائیں ۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button