دیوبند

ہندوستان کا شمار دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے،ہندوستان میں سبھی کو برابر کے حقوق دیئے گئے ہیں : مفتی صابر قاسمی

دیوبند، 24؍ جنوری (رضوان سلمانی) جامعہ خیر السعادۃ مالیرکوٹلہ کے خادم مفتی محمد صابر قاسمی نے کہا کہ ہندوستان کا شمار دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ہندو، مسلم،سکھ،عیسائی سبھی مذاہب کے لوگ بڑی محبت سے رہتے چلے آرہے ہیں، اس لیئے کہ ہندوستان کوانگریزوں سے آزاد کرانے کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں نے مل کر لڑائی لڑی اور 15اگست 1947ء کو ہندوستان آزاد ہوا، پھر ہندوستان کو چلانے کے لیے 26نومبر 1949ء کوایساقانون بنایا گیا جس میں ہر مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے مذہب کے اعتبار سے رہنے کاحق دیا گیا، یہ قانون26جنوری1950ء کونافذکیا گیا، اس قانون کے بعد ہندوستان میں جمہوری طرز کا آغاز ہوا۔26جنوری کے دن ہندوستان میں ’’یوم جمہوریہ‘‘ کے نام سے جس طرح کالج اور یونیورسیٹیوں میں تقریب کا انعقاد کیاجاتا ہے اسی طرح مدارسِ اسلامیہ میں بھی پرچم کشائی کے لئے جشن کی تقریب کا اہتمام کیاجاتا ہے اور طلبہ وعوام کو ہماریاسلاف نے جنگ آزادی میں جو کارہائے نمایاں انجام دیا اور وطن عزیز کی آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا جو نذرانہ پیش کیا، جنہوں نے اپنے وطنِ عزیز کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لئے ہنستے ہنستے اپنی جانیں قربان کردیں اس سے باور کرایاجاتاہے، اور یہ بھی بتایاجاتا ہے کہ دوسرے مذاہب کے بنسبت ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا رول بہت ہی اہم رہا ہے اور یہ تحریک اصل میں مسلمانوں نے شروع کی تھی۔ اس کا اندازہ ہم اس طرح لگا سکتے ہیں کہ 1857ء کے ایک سال میں یہاں پر 24/ہزار مسلمانوں نے وطن عزیز کے لئے اپنی جانوں کو قربان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یومِ جمہوریہ کی مناسبت سے جنگِ آزادی کی قربانیوں کو عام کیا جاتا ہے اور عوام کو مجاہدینِ جنگِ آزادی کی قربانیوں سے روشناس کرایا جاتاہے، نئی نسلوں کے ذہن میں تازہ کرایاجاتاہے، انہوں نے ہمارے لئے یہ قربانیاں اس لئے پیش کیں تاکہ ہم آزاد فضا میں سانس لے سکیں، جب ہمیں آزادی ملی تو جوقانون ملک کے لئے بنایا گیا اس میں ہرمذہب وملت کے لوگوں کو اپنے اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی عطا کی گئی، واقعی میں ہندوستان کا قانون اتنا اچھا ہے کہ اس میں کسی مذہب سے ٹکراؤ نہیں ہے۔ مفتی صابر قاسمی نے کہا کہ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ ملک مذہب کی بنیاد پر حکومت نہیں کرے گا، اس لئے دستور کی42ویں ترمیم کی رو سے ہندوستان کو ’’سیکولر اسٹیٹ’’کہا گیا ہے جہاں ہر مذہب کا مساوی طور پر احترام لازمی قرار دے دیا گیا ہے، قانونِ ہند کے مطابق ہر ہندوستانی شہری چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا کیوں نہ ہو، قانون کی نگاہ میں برابر ہے اور ہر شہری کو آزادی ٔرائے، آزادیٔ خیال اور آزادیٔ مذہب کا حق حاصل ہے۔ دستورِ ہند میں اقلیتوں کو بھی ان کا حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنے علیحدہ تعلیمی ادارے قائم کرسکتی ہیں، اپنی تہذیب، تمدن اور زبان کو فروغ دے سکتی ہیں اور اپنے مذہب کی اشاعت کرسکتی ہیں، لیکن افسوس ہوتا ہے کہ برابری حقوق کے باوجود بھی آج مسلمانوں پر ظلم کے ستم ڈھائے جارہے ہیں، کبھی گھر واپسی کے نام پر،کبھی لوجہاد کے نام پر،کبھی گائے کے نام پر، کبھی این آر سی کا خوف دلاکر ظلم کیا جارہا ہے، کبھی مساجد کی اذان پر سوال اٹھایاجاتاہے تو کبھی بھارت ماتا کے نعرہ لگانے پر زور دلایاجاتا،کبھی کچھ شدت پسندتنظیموں کے ذریعہ اپنے مذہبی نعرہ لگوانے پر مسلمانوں پر ظلم کیاجاتا ہے، اس کے باوجود کسی شرپسندوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے۔ الغرض ان حالات کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتاہے کہ مسلم اقلیت کو آئین میں ملنے والے تمام حقوق سے محروم کر نے کی مکمل کوشش زور و شور سے جاری ہے، اور حکومت خاموش تماشائی بنی دیکھ رہی ہے۔ اس وقت ہرہندوستانی مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ دستور ہند کو جانیں اور دستور ہند سے متعلق جو کتابیں دستیاب ہیں ان کو پڑھنے کی کوشش کریں۔ مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر متعصبانہ رویہ کی تحریک چلائی جارہی ہے، اس کے باوجود بھی ہندوستان کا ہر مسلمان یہاں کی اس دم توڑتی ہوئی جمہوریت کا احترام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ تمام مدارس اسلامیہ میں 26جنوری اور 15 اگست کو پرچم لہرانے کی تقریب منعقد کی جاتی ہے اور جنگ آزادی سے متعلق نئی نسل کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button