ہلدوانی معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے خیر مقدم کیا

دیوبند، 5؍ جنوری (رِضوان سلمانی) آل انڈیا ملی کونسل کے شعبہ دینی تعلیم کے سکریٹری مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہلدوانی میں لوگوں کی املاک اور گھروں کو ہٹانے کے لئے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا نے اتراکھنڈ سرکار اور ریلوے محکمہ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے جس سے ہلدوانی میں غریب ومزدور پیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے۔سپریم کورٹ نے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر 7 فروری تک روک لگائی ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس عبوری حکم کا استقبال کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ صادر کریگا کہ جس سے ہلدوانی کے لوگوں کو مکمل راحت نصیب ہوگی، لوگ وہاں پر ایک دراز مدت سے رہتے آرہے ہیں ایسے میں ان کے گھروں کو مسمار کرنا ان پر کسی ظلم و ستم کئے جانے سے کم نہ ہوگا، اسی لئے آل انڈیا ملی کونسل سپریم کورٹ سے گزارش کرتی ہے کہ وہ اتراکھنڈ سرکار اور ریلوے کو حکم دے کہ اگر بستیوں کو خالی کیا جائے تو سب سے پہلے ان لوگوں کے رہنے اور زندگی گزارنے کے لئے مناسب آشیانے اور گھروں کو یقینی بنائے اور کسی بھی طرح کی سنگین نا انصافی پر روک لگائی جائے۔
واضح ہو کہ ریاست اتراکھنڈ کے ہلدوانی معاملہ میں سپریم کورٹ نے ساڑھے چار ہزار خاندانوں کو راحت دیتے ہوئے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگادی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اتنے لوگ وہاں طویل عرصہ سے رہ رہے ہیں ان کی بحالی ضروری ہے ، یہ لوگ 7دن میں زمین کیسے خالی کریں گے؟ راتوں رات 50ہزار لوگوں کو نہیں بے گھر کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اب اس زمین پر کوئی تعمیر وترقی نہیں ہوگی ۔ سپریم کورٹ کے اس حکم نامے کے بعد اب ان خاندانوں کے آشیانوں کو فی الحال نہیں اجاڑا جائے گا۔ ہلدوانی کے بن پھول پورا ، غفور بستی میں ریلوے کی زمین سے 4360خاندانوں کو بے دخل کرنے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس کی بینچ اس معاملہ کی سنوائی کررہی تھی، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریلوے کی 29ایکڑ اراضی پر غیرقانونی تجاوزات کو گرانے کا حکم دیا تھا وہاں 4ہزار سے زائد خاندان کے افراد رہتے ہیں ۔ اب اس معاملہ کی اگلی سماعت 7فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی ۔