دیوبند

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں مفتی عبدالغنی سپرد خاک

نماز جنازہ میں ملک بھر سے علماء کرام اورسیاسی شخصیات نے شرکت کی

دیوبند،20؍ جنوری(رضوان سلمانی) ملک کی ممتاز بزرگ و روحانی شخصیت حضرت مولانا مفتی عبدالغنی کشمیری کو آج ہزاروں سوگواروں کے درمیان مدرسہ نظامیہ مگن پورہ میں سپرد خاک کردیاگیاہے،نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے ناظم اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ مولانا محمد عاقل نے ادا کرائی ۔ نماز جنازہ میں شرکت اور آخری زیارت کے لئے گزشتہ روز سے ہی ان کے چاہنے والے مگن پورہ بادشاہی باغ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ بتادیں کہ گزشتہ روز سہارنپور کے ایک اسپتال میں مولانا کا انتقال ہوگیا تھا، ان کی عمر تقریباًایکسو سال تھی۔علامہ مفتی عبدالغنی قدس سرہ نہایت ہی عابد و زاہد بزرگ تھے ، آپ ہر اعتبار سے قابل تقلید اور لائق رشک تھے،علامہ مرحوم شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ کے شاگرد رشید اور مولانا شاہ عبدالقادر رائپوری ؒ کے فیض یافتہ تھے۔نمازجنازہ میں ملک بھر کے ممتاز اور جید علماء کرام و مشائخ عظا اور ہزاروں کی تعداد میں عوامْ الناس نے شرکت کی۔نماز جنازہ میں نامور سماجی و سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ خاص طور پر مولانا محمد ظاہر قاسمی، مولانا نظام الدین ، صوفی معین الدین ،رکن شوریٰ مولانا محمد عاقل کاندھلوی، آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، مفتی عمران قاسمی ، مولانا انعام اللہ قاسمی ،مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا ظہور احمد قاسمی، مفتی صابراور مولانا صادق وغیرہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر راون، رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن ،رکن اسمبلی عمر علی خاں، سابق رکن اسمبلی مسعود اختر وغیرہ نامور سیاسی رہنما بھی پہنچے۔ وہیں مایاوتی نے ٹویٹ کرکے ان کی موت پر اظہار غم کیا۔اس سلسلہ میں مدرسہ اسلامیہ عربیہ تجوید القرآن نزد بڑی عیدگاہ مالیرکوٹلہ پنجاب میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔اس موقع پر قاری محمد انس نائب صدر جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چنڈی گڑھ نے نہایت ہی دکھ و رنج وعالم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ مرحوم نہایت متقی، پرہیزگار،ملنسار اور خدار سیدہ بزرگ تھے،آپ ملت ہند کے قابل فخر سبوت تھے جن کے تقدس اور تقویٰ کی عالم میں شہرت اور مقبولیت تھی۔انہوں نے کہاکہ حضرت کا اس مدرسہ سے اور اس کے بانی قاری محمد شکردین رحمتہ اللہ علیہ سے بہت گہرا تعلق رہا ہے جب کبھی حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا پنجاب میں کسی پروگرام میں آنا ہوتا تھا تو وہ قاری محمد شکردین رحمتہ اللہ علیہ کی محبت مدرسہ میں آیا کرتے تھے ۔ اس دوران حضرت علامہ علیہ الرحمہ کے لئے دعا مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا ۔ ان کی وفات پر مدرسہ اسلامیہ عربیہ تجوید القرآن کے اساتذہ اور کارکنان اور شہر کے معزز نمایاں افراد نے تعزیت مسنونہ پیش کی۔تعزیت کرنے والوں میں مولانا محمد انتظار المظاہری، مولانا عبد الحکیم القاسمی، حافظ محمد پرویز، مستری محمد الیاس ،قاری محمد رستم ، محمد انعام الحق ،حافظ محمد قاسم ، بھائی ابو ہریرہ، حافظ محمد گلصنور اور طلباء عزیز بھی شامل رہے۔ ادھرجامعہ دعوت الحق معینیہ چررہو رام پور منیہاران میں حضرت مفتی عبد الغنی کشمیر ی ازہری رحمت اللہ علیہ کے انتقال پر تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔نشست کو خطاب کرتے ہوئے جامعہ کے ناظم مولانا شمشیر قاسمی نے کہا کہ مجاہد آ زادی حضرت مولانا مفتی عبد الغنی کشمیری ازہری کی رحلت سے ملک ایک معتدل ،بلند پایہ ،فقیہ اور محدث سے محروم ہوگیا ان کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب رحمہم اللہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے زہد و تقویٰ للہیت کی عظیم صفت سے نوازا تھا کتاب و سنت کے استحضار کے ساتھ ساتھ آ پ کو فقہی مسائل کے استنباط میں بھی غیر معمولی مہارت تھی ،مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔بعد ازاں قرآن خوانی کرکے مفتی صاحب مرحوم کے لئے ایصال ثواب کیا گیا۔اس موقع پر جامعہ مہتمم صوفی محمد شمشاد کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر مولانا ثوبان مولانا قمر ماسٹر ارشد حافظ انتظار مولانا افتخار مولانا حسین وغیرہ موجود رہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button