مضامین

گناہوں کا دن ویلنٹائن ڈے  (Valentine Day )  مفتی محمد مقبول قاسمی

            ویلنٹائن ڈے کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں، اس کی ابتدا کے لیے کئی ایک واقعات کو منسوب کیا جاتا ہے۔ جن میں ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ "سترہویں صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن نام کا ایک پادری ایک راہبہ کی محبت میں مبتلا ہو گیا، چوں کہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا، اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں یہ بتایا گیا کہ 14/ فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا؛  راہبہ نے اس پر یقین کر لیا اور دونوں سب کچھ کر گزرے؛
کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے؛ یعنی ان دونوں کو قتل کر دیا گیا، کچھ عرصے بعد چند لوگوں نے انہیں محبت کا شہید جان کر عقیدت کا اظہار کیا اور ان کی یاد میں  یہ دن منانا شروع کر دیا۔ (ویلنٹائن ڈے : 7)
          بعض کے نزدیک یہ وہ دن ہے جب سینٹ ویلنٹائن نے روزہ رکھا تھا اور لوگوں نے اسے محبت کا دیوتا مان کر یہ دن اسی کے نام کر دیا؛
کئی شرکیہ عقائد کے حامل لوگ اسے یونانی کیوپڈ (محبت کے دیوتا) اور وینس (حسن کی دیوی) سے موسوم کرتے ہیں، یہ لوگ کیوپڈ کو ویلنٹائن ڈے کا مرکزی کردار کہتے ہیں، جو اپنی محبت کے زہر بُجھے تیر نوجوان دلوں پر چلا کر انہیں گھائل کرتا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق ویلنٹائن کے آغاز کے آثار قدیم رومن تہذیب کے عروج کے زمانے سے چلے آرہے ہیں۔ ( پادریوں کے کرتوت :285)
         اور بعض نے انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے حوالہ سے یہ بھی لکھا ہے کہ؛    سینٹ ویلنٹائن ڈے کو آج کل جس طرح عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جارہا ہے یا ویلنٹائن کارڈ بھیجنے کی جونئی روایت چل پڑی ہے، اس کا سینٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق یا تو رومیوں کے دیوتا لو پرکالیا کے حوالہ سے پندرہ فروری کو منائے جانے والے تہوار بارآوری یا پرندوں کے ایامِ اختلاط سے ہے۔
(ویلنٹائن ڈے، تاریخ، حقائق اور اسلام کی نظر میں : 40، مستفاد)
          اس کے علاوہ اور بھی وجوہات اس دن کے منانے کی بیان کی جاتی ہیں؛  بہرحال ویلینٹائن ڈے کی ابتداء کچھ بھی ہو اتنی بات تو طے ہے کہ یہ غیرقوموں کی ایجاد ہے اور اب بھی غیر قومیں بالخصوص ان کے یہاں ناجائز تعلقات رکھنے والے غیر شادی شدہ جوڑے بڑے اہتمام سے اس دن کو مناتے ہیں، شرم وحیاء کا جنازہ نکالا جاتا ہے اور بے حیائی، فحاشی اور عریانیت کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔
             مذہبِ اسلام میں تو غیرمحرم مرد وعورت کا آپس میں ملنا، بات چیت کرنا ایک دوسرے کو گلاب یا تحفہ تحائف دینا تو کسی بھی وقت جائز نہیں ہے؛. شریعت مطہرہ میں اسے زنا سے تعبیر کیا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے کہ آنکھیں (زنا کرتی ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو دیکھنا ہے، اور کان (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کی بات سننا ہے، اور زبان (زنا کرتی ہے) کہ اس کا زنا نامحرم کے ساتھ بولنا ہے، اور ہاتھ بھی (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو چھونا ہے۔ (مسلم)
 لہٰذا ویلینٹائن ڈے منانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ سراسر  ناجائز اور حرام کام ہے؛
          اسی طرح میاں بیوی کا بھی آپس میں اس دن ویلینٹائن ڈے کے نام پر ایک دوسرے کو گلاب دینا یا تحفہ تحائف کا تبادلہ کرنا غیرقوموں کی مشابہت کی وجہ سے جائز نہیں ہے، جس پر حدیث شریف میں وعید آئی ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا قیامت کے دن اس کا حشر اسی کے ساتھ کیا جائے گا۔ لہٰذا اس سے بچنا بھی ضروری ہے؛
            عن ابن عمر قال قال رسول اﷲﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔(سنن ابی داؤد : ۲۰۳/۲)
            عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان : ۲۷۵/۱)
            *اسلام*   دینِ فطرت ہے، محبت انسانی فطرت کا تقاضا ہے ، اسی لیے اسلام نے محبت کرنے سے روکا نہیں ، البتہ اس کی حدود وقیود بتائی ہیں اور اس کے طریقے بتائے ہیں، محبت ﷲ اور اس کے رسول سے ہو، اور اُن کے ارشادات کے تحت والد، والدہ، بھائیوں، بہنوں، بیوی ، اولاد اور نیک لوگوں سے ہو ، اسلامی تعلیمات کے ہوتے ہوئے غیروں کی نقل کرنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا،  ویلنٹائن ڈے کا تعلق مشرکانہ اور بت پرستانہ عقیدہ کے ساتھ ہونے کے علاوہ فحاشی ، عریانی اور جنس وموسیقی کے ساتھ ہے، جس کے ناجائز ہونے میں کوئی تردد نہیں، لہٰذا ویلنٹائن ڈے منانا اور اس پر تحائف وغیرہ بھجوانا، مخصوص کپڑے پہننا جائزنہیں، "ویلنٹائن ڈے” منانے والے ﷲ کی ناراضگی مول رہے ہیں اور بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کر رہے ہیں؛
خلاصہ کلام یہ کہ ولینٹائن ڈے منانا اورغیر شرعی محبت اور اسکا اظہار ناجائزہے
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كى حالت درست كرے اور ہم سب كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا اور قريب ہے، وہ کریم مسلمانوں کی ہرگمراہی اورفتنہ وفساد سے حفاظت فرمائے ، اورانہیں ان کے نفسوں کے شرسے اوران کے دشمنوں کی چالوں اورمکروں سے بچاکررکھے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ جس دین کو لیکر سیدالاولین و الاخرین ﷺ آئے اور جس پر صحابہ کرام رضوان اللہ  اجمعین نے عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو گزارا اور جنت کی بشارتیں پاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے؛ اللہ ہمیں بھی ان کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے؛ اور اللہ  ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.آمین
مفتی محمد مقبول قاسمی؛
ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button