کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ!جہانگیرپوری مسلم مخالف تشدد کے بعد ہندو -مسلم اتحاد، گلے شکوے کئے دور

نئی دہلی ،22اپریل (ہندوستان اردو ٹائمز) دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں جمعہ کا نظارہ کافی خوشگوار تھا۔مسلمانوں کیخلاف زر خرید فسادیوں کے ذریعہ اشتعال انگیز نعرے بازی ، قتل کی کھلی دھمکی ، مسجد کی بے حرمتی اور بے گناہوں کے املاک و مکانات پر ریاستی بلڈوزر چلائے جانے کے بعد خیر سگالی میٹنگ میں ہندو اور مسلم کمیونٹی کے لوگ ایک دوسرے سے ملے اور اپنی شکایات دور کیں۔
دونوں اطراف کے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہنومان جینتی پر ہنگامہ آرائی سے پہلے دونوں فریق علاقہ میں ہم آہنگی سے رہ رہے تھے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی رہے گا۔ اس موقع پر ڈی سی پی اوشا رنگنی نے کہا کہ یہ میٹنگ اعتماد سازی کا ایک پیمانہ ہے ،جو تمام لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل رہے ہیں۔ ہم علاقہ میں حفاظتی انتظامات کو کم کر رہے ہیں۔جمعہ کو دہلی کے جہانگیر پوری میں خیر سگالی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس ملاقات کا مقصد گزشتہ دنوں مسلمانوںکیخلاف تشدد اور آگ زنی کے بعد علاقے میںریاستی بلڈوزر کی کارروائی کے بعد علاقے میں کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
خبر رساں ادارہ کے مطابق اس خیر سگالی میٹنگ میں علاقے میں رہنے والے ہندو اور مسلم برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ایک دوسرے سے مل کر اپنی شکایات دور کیں اور حالیہ پرُ تشدد واقعہ پر معافی مانگی۔ اس موقع پر شمال مغربی دہلی کی ڈی سی پی اوشا رنگنی نے کہا کہ یہ اعتماد سازی کا اقدام ہے۔ اس ملک میں ہندو اور مسلمان بھائی بھائی کی طرح رہتے آئے ہیں اور آگے بھی رہیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 16 اپریل کو بغیر پرمیشن مسجد کے اطراف میں مسلم آبادی میں ہنومان جینتی جلوس میں مسلم مخالف نعرے بازی ، مسجد کی بے حرمتی کے بعد پتھراؤ کے بعدمسلم مخالف تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں ایک شہری اور آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے اس معاملہ میں اب تک دونوں برادریوں کے 25 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور دو مسلم نابالغوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔