کراچی کے علاقے صدر میں بم دھماکا، ایک شخص ہلاک ، آٹھ زخمی

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے صدر میں جمعرات کی شب دیرگئے بم دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک راہگیر جاں بحق اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
کراچی شہرکے منتظم بیرسٹرمرتضیٰ وہاب نے ایک ٹویٹ میں بم دھماکے میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے اور وہ مزید تفصیل جاری کریں گے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے مطابق بظاہر بم حملے میں ساحلی محافظوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔بم دھماکے سے آٹھ سے دس گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیاگیا ہے۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم کے ساتھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار بھی تحقیقات کے لیے دھماکے کی جگہ پرموجود تھے۔
کراچی صدر میں واقع یونائیٹڈ بیکری کے قریب ہونے والے دھماکے سے گاڑیوں کے علاوہ املاک کو کافی نقصان پہنچا ہے۔جائے وقوعہ کی فوٹیج سے پتاچلتا ہے کہ دھماکے میں پاکستان کوسٹ گارڈز کی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
سندھ کے انسپکٹرجنرل آف پولیس (آئی جی پی) مشتاق احمد مہرنے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو بتایا ہے کہ ایک دھماکاخیزآلہ (آئی ای ڈی) استعمال کیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکا خیزڈیوائس ایک موٹر بائیک کے ساتھ نصب کی گئی تھی۔تاہم کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعیّن کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور سٹی پولیس چیف اور کراچی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے اور قریبی دو اسپتالوں جناح پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) اور کراچی سول اسپتال میں ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بم دھماکے میں شہری کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا اور مقتول کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اوروزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی دیکھ بھال مہیا کی جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت واقعے کی جامع تحقیقات کے لیے سندھ حکومت کو مکمل مدد فراہم کرے گی۔
تجارتی شہر میں دہشت گردی کا یہ واقعہ جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں خودکش بم دھماکے میں تین چینی ماہرین تعلیم اور ان کے مقامی وین ڈرائیور کی ہلاکت کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد پیش آیا ہے۔ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔