
نئی دہلی ، 27جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) گجرات مسلم نسل کشی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔جے این یو، جامعہ ملیہ کے بعد اب دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) میں دستاویزی فلم کی نمائش کو لے کر ہنگامہ جاری ہے۔ جمعہ کو دہلی یونیورسٹی میں آرٹس کی فیکلٹی کے باہر کافی ہنگامہ ہوا۔ دہلی پولیس نے اس سے قبل احتجاج کرنے والے طلباء اور این ایس یو آئی کے ارکان کو حراست میںلیا ،بعدازاں پولیس نے بھیم آرمی کی طلبہ یونین کے کچھ ارکان کو بھی حراست میں لے لیا۔وہیںدہلی پولیس نے کل 24 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ NSUI-KSU کی جانب سے فیکلٹی آف آرٹس میں پی ایم مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم انڈیا: دی مودی کویسچن 2002 کے گجرات مسلم نسل کشی پر مبنی ہے ، اس وقت نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی نے جمعہ کو دہلی یونیورسیٹی میں دستاویزی فلم دکھانے کا اعلان کیا تھا۔جائے وقوعہ پر بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے۔ اے ڈی سی پی نارتھ دہلی رشمی شرما نے کہا کہ ہمیں اس معاملہ میں احتیاطی کارروائی کرنی ہوگی جس سے امن عامہ اور نظامِ امن میں خلل پڑتا ہے،یہ صرف احتیاطی کارروائی ہے۔
ڈی سی پی نارتھ ساگر سنگھ کالسی نے کہا کہ ہم دہلی یونیورسٹی کے آرٹ فیکلٹی گیٹ کے باہر کھڑے ہیں۔ یہاں ٹریفک بھی رواں دواں ہے، سب کچھ نارمل ہے۔ کچھ لوگ بی بی سی کی ممنوعہ دستاویزی فلم چلانے کی کوشش کرنے کے لیے یہاں آئے تھے، انھیں کئی بار انکار کیا گیا، سمجھایا گیا، لیکن جب وہ نہ مانے تو انھیں پولیس نے حراست میں لے لیا۔ اس کے بعد انہوں نے اندر سے سکریننگ کرنے کی کوشش کی۔
ہمیں بتایا گیا کہ اندر سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں، اس لیے کچھ لوگوں کو اندر سے بھی حراست میں لیا گیا ہے، اب سب کچھ نارمل ہے۔دہلی یونیورسٹی کے پراکٹر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے آئی کارڈز کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہ ڈی یو کے طالب علم ہیں یا نہیں۔ اگر وہ باہر سے تعلق رکھتے ہیں تو پولیس کارروائی کرے گی اور اگر وہ ڈی یو سے ہیں تو ان کیخلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔