پولیس افسر کا 24 افراد سے ریپ کا اعتراف، سکینڈل نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا

حال ہی میں منظر عام پر آنے والے ایک نئے سکینڈل نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا جس میں ایک پولیس افسر نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے اپنے 17 سالہ سکیورٹی سروس کی ملازمت کے دوران 24 افراد سے زیادتی کی ہے۔ زیادتی کا شکار ہونے والوں میں 12 خواتین شامل ہیں۔
نیوز ایجنسی نے مختلف ذرائع ابلاغ سے جمع تفصیلات سے اخذ کیا ہے کہ 48 سال کے پولیس افسر ڈیوڈ کیرک نے اعتراف جرم کیا اور 2003 سے 2020 کے دوران 49 مختلف جرائم کا ارتکاب کرنے کا اعتراف کیا جن میں 24 ریپ کے کیسز بھی شامل تھے۔
متاثرین سے معذرت
برطانوی پولیس نے متاثرین سے معافی مانگی اور بتایا کہ کیرک نے 2001 سے 2021 کے درمیان 9 واقعات کی اطلاع دی تھی جن میں عصمت دری، گھریلو تشدد اور ہراساں کرنے کے الزامات بھی شامل تھے۔ لیکن اسے مجرمانہ سزاؤں یا بدانتظامی کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پولیس کو زیادتی کی دوسری شکایت کے نتیجے میں گرفتاری کے بعد اسے گزشتہ سال اکتوبر میں کام سے معطل کر دیا گیا تھا۔
ڈیوڈ کیرک جو پہلے فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں نے 2001 میں لندن میٹروپولیٹن پولیس میں شمولیت اختیار کی اور 2009 میں پارلیمانی اور سپیشلائزڈ ڈپلومیٹک پروٹیکشن کمانڈ میں مسلح افسر کے عہدے پر ترقی حاصل کی۔
کیرک جب ساؤتھ وارک مجسٹریٹس کی عدالت میں پیش ہوا تو اس نے ایک 40 سالہ خاتون کے خلاف سلسلہ وار جرائم کا اعتراف کر لیا۔ اس سے قبل اس نے مارچ 2004 سے ستمبر 2020 کے درمیان 11 دیگر خواتین کے خلاف 43 الزامات کا اعتراف کیا۔
آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹس کا استعمال
لندن میں عدالت کو موصول ہونے والی معلومات سے یہ بات سامنے آئی کہ کیرک نے اپنے کچھ متاثرین سے انٹرنیٹ پر ڈیٹنگ سائٹس یا سماجی تقریبات میں ملاقات کی اور انہیں باور کرایا کہ ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ ایک پولیس افسر تھا۔
اعترافی بیان کے مطابق وہ اپنے شکار کو اپنے گھر لاتا اور انہیں گھنٹوں غیر کچھ کھلائے رکھتا۔ ان میں سے بعض کو برہنہ حالت میں گھر کی صفائی پر مجبور کیا جاتا۔ وہ ان کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں "موٹا اور سست” بھی قرار دیتا تھا۔ اس اپنے آپ کو ایک ’’غالب شخص‘‘ کے طور پر پیش کرتا۔ متاثرین کو مالی طور پر کنٹرول کرتا، انہیں اپنے پیاروں سے الگ تھلگ کرتا اور انہیں دوسرے مردوں یا ان کے بچوں سے بات کرنے سے روکتا تھا۔
چونکا دینے والا کیس
لندن کے میئر صادق خان نے کہا کہ انہیں ڈیوڈ کیرک کے جرائم سے شدید کراہت ہو رہی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کو ان "سنگین سوالات” کا جواب دینا چاہیے کہ انہیں اپنے عہدے کے غلط استعمال کی اجازت کیسے دے دی گئی۔
وزیر اعظم رشی سونک کے سرکاری ترجمان نے اس کیس کو "خوفناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم متاثرین کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں سوچتے ہیں۔
لندن پولیس کی ترجمان باربرا گرے نے کہا کہ میٹرو پولیٹن پولیس سروس کی جانب سے مجھے واقعی افسوس ہے کہ ان متاثرین کو ایک پولیس افسر کے ہاتھوں تکلیف ہوئی ہے۔
لندن سے شائع ہونے والے مقامی اخبار "میٹرو” کے مطابق جاسوس چیف انسپکٹر ایان مور نے واضح کیا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ مزید متاثرین شکایات درج کرائیں گے۔