
پورنیہ (ہندوستان اردو ٹائمز) جامع مسجد خزانچی ہاٹ پورنیہ میں الفاروق فاؤنڈیشن برائے تعلیم وفلاح انسانیت الہند کی جانب سے اردو بیداری مہم کے نام پر ایک نشست منعقد ہوئی جس کی صدارت مسجد کے امام وخطیب مولانا وحید الزمان قاسمی نے فرمائی،
نشست کا آغاز فاؤنڈیشن کے صدر انوارالحق ندوی کے تمہیدی کلمات سے ہوا،انہوں نے کہا کہ اردو ہماری مادری زبان ہے،ہندوستان کی آزادی کی تحریک اس زبان کی رہین منت ہے، اقوم متحدہ کی سات زبانوں میں اردو کو بھی شامل کرلیاگیا ہے مگر ہمارے ملک کی نسل جدید کا اردو سے رجحان گھٹ رہا ہے،ہمیں اس کے لئے فکرمند ہونے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ آج ۵/ فروری کو الفاروق فاؤنڈیشن کی جانب سے چلائی جارہی سیمانچل اردو بیداری مہم کی پہلی نشست ہے ان شاءاللہ ۱۲/ فروری تک یہ سلسلہ جاری رہے گا، سیمانچل کے تقریبا سبھی بلاک میں اس کے لئے کنوینر بنائے گئے ہیں،ہر کنوینر کو فائل اور پمفلٹ دئے گئے ہیں، سبھوں سے رابطہ جاری ہے،امید ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے،انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے موقع سے اس پیغام کو ہر خاص وعام تک پہونچایاجائے کہ ذات کے کالم میں اپنی ذات وبرادری کا نام اور مادری زبان کے کالم میں اردو ضرور لکھوائیں،تاکہ صوبہ میں اردوبولنے والوں کی صحیح تعداد سامنے آئے،
ان کے بعد مولانا انتخاب ندوی نے بھی اردو زبان کی ضرورت وافادیت پر اپنی باتیں پیش کیں، بعد ازاں صدر مجلس مولانا وحید الزمان قاسمی نے مدارس کی خدمات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اردو کا پرچم مدارس کے اساتذہ وطلبہ بلند کئے ہوئے ہیں، دینیات واسلامیات کی بڑی ضخیم،مستند اورنایاب کتابیں اردو زبان میں ہیں،انہیں سمجھنے کے لئے ہمیں اردو جاننا ضروری ہے،
مولانا عبید الرحمان ندوی پرنسپل امارت پبلک اسکول مظفر نگر،زیرومائل،گلاب باغ، نے کہا کہ ہمارے بچے آٹھواں اور نواں درجہ پاس کرلیتے ہیں مگر انہیں بعض کثیرالاستعمال مفرد لفظ تک لکھنا نہیں آتا،وہ دوسطر اردو نہیں لکھ پاتے،سرپرستوں کو اس جانب توجہ دیناہوگا،آج موبائل کا چلن عام ہوگیاہے ہم لوگ اس میں جو پیغام بھیجتے ہیں وہ اردو کے بجائے دوسرے رسم الخط میں لکھتے ہیں،ہمیں اس کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہم اپنی خبروخیریت کے لئے واٹس ایپ میں کچھ لکھیں تو اردو میں لکھیں، ڈاکٹر مجاہد پروفیسرپورنیہ کالج نے کہا کہ ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ ہم اردو پڑھاناچاہتے ہیں مگر کوئی پڑھنے والا نہیں ملتا،انہوں نے اپنے بارے میں کہا کہ میں خود کالج میں پڑھنے والے طلبہ کو تلاش کرتارہتاہوں جن طلبہ نے ہمارے کالج میں داخلہ لے رکھا ہے انہیں ڈھونڈتا رہتاہوں کہ وہ آئے اور میرے پاس پڑھے لیکن ندارد، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہغفلت کس حد تک چھائی ہوئی ہے،انہوں نے بہت ہی پرسوز لب ولہجہ میں عوام سے خاص کر طلبہ اور ان کے سرپرستوں سے گزارش کی کہ وہ اردو کو گلے سے لگائیں،اس سے ان کی تعلیم بھی ہوگی اور وہ تہذیب سے بھی آراستہ ہوں گے۔ سجادیہ مسجد کے امام مولانا خالد ندیم قاسمی نے کہا کہ اردو سے طلبہ کی رغبت اس درجہ گھٹ گئی ہے کہ بعض بچے کو تو یہ بھی نہیں معلوم ہے کہ قرآن مجیدعربی میں ہے یا اردو میں ،انہوں نے کہا کہ گارجین حضرات کو چاہئے کہ ابتداء میں اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دلائیں دینیات پڑھائیں پھر جب ان چیزوں سے واقف ہوجائیں تو عصری اداروں میں بھیجیں ۔ان کے بعد ڈاکٹر اظہرحسین ڈائریکٹر ڈیفوڈل پبلک اسکول مادھوپارہ پورنیہ نے کہا کہ اردو ہماری مادری زبان تو ہے ہی یہ ہماری معاشی ومذھبی زبان بھی ہے، ہمارا ایک بہت بڑا طبقہ
اردو کے نام پربحال ہیں گویااردوان کے لئے ذریعہ معاش ہے باوجوداس کے وہ اردوپر توجہ نہیں دیتے ہیں اردو کے ساتھ اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہوسکتی ہے۔
انبساط دانش نے کہا کہ پورنیہ کی عظیم شخصیت جنھوں نے اردو ادب میں اپنا منفرد مقام پیدا کیا جن سے مراد پروفیسر طارق جمیلی ہیں لیکن آخر کیوں ان کی جگہ لینے والا دوسرا نظر نہیں آرہاہے ۔مولانا شمس تبریز قاسمی نے پورنیہ کی ماضی قریب کی ادبی شخصیات کاذکر کرتے ہوئے پروفیسر طارق جمیلی،ایڈوکیٹ ضمیر الدیں،الحاج محمد شہاب الدین اطہر کی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا ساتھ ہی پروفیسر احمد حسن دانش اور پروفیسر اصغرراز فاطمی کے کارناموں کا ذکر کیا اور کہا کہ ضرورت ہے کہ ایک نئی جماعت تیار ہو تاکہ اس ادبی وراثت کو پورنیہ کی سرزمین پر زندہ وتابندہ رکھاجا سکے، اخیر میں جمعیت علمائے پورنیہ کے جنرل سکریٹری مفتی احمد حسین قاسمی نے اردوسے لوگوں کی دلچسپی کم ہونے اور اس کے نقصانات کا ذکرکیا،انہوں نے کہا کہ ہم اردو نہیں پڑھائیں گے تو ہم اپنے کے اخلاق وکردار کو نہیں سنوار پائیں گے،اس لیے اخلاقیات پر جس طرح سے اردو میں کتابیں دستیاب ہیں وہ یہاں کی دوسری زبانوں میں نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم الفاروق فاؤنڈیشن کی پوری جماعت کو اس اردو بیداری مہم کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ ان لوگوں نے ہر بلاک میں اس کے لئے افراد متعین کئے،مواد فراہم کیا اور پوری منصوبہ سازی کے ساتھ کام کررہے ہیں،ہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس مہم کو کامیاب وبامراد کرے، اخیر میں شرکائے مجلس کے اتفاق سےطے کیا گیا کہ 11/فروری بروز سنیچر اس نام پر ایک ورکشاپ رکھا جائے جس میں مختلف اسکولوں کے اساتذہ و طلبہ کو شریک کیا جائے تاکہ اردو سے نئی نسل کا ربط مضبوط ہوسکے اور یہ ایک عمدہ پہل اور بہترین مثال بن سکے ،اسی کے ساتھ مفتی احمد حسین قاسمی کی دعاپر مجلس اختتام پذیر ہوئی،مجلس میں مدرسہ انجمن اسلامیہ کے صدر الحاج نذیر احمد، جامعہ خلفائے راشدین پورنیہ کے ناظم الحاج معین الحق، دارالعلوم پورنیہ کے مہتمم مولانا محمد شاکر حسین ندوی،مدینہ مسجد ملت کالونی کے سکریٹری ماسٹر عبد الحنان، مدرسہ ام الکرام کریمہ للبنات کے مہتمم مولاناآصف الرحمان قاسمی ،مکی جامع مسجد مظفر احمد نگرلائن بازار کے امام قاری ابوحنظلہ،رضی الاسلام،محمد سرفراز عالم،ثمیرالدین،محمد سجاد، محمد امیرالاسلام،محمد منفول،محمد سرفراز اقبال،افضل حسین نیزقرب جوار کے محبان اردو اور مدرسہ انجمن اسلامیہ کے اساتذہ وطلبہ نے شرکت فرمائی،