پاکیزہ معاشرے کی تعمیر میں حیا کا کلیدی کردارہے
نسلوں کی حفاظت کے لئے اسلامی تعلیمات کو عملی جامہ پہنا کر ان کی تربیت کی جائے: مولانا معین الدین انبہٹوی

دیوبند، 4 ؍ جنوری (رضوان سلمانی) خانقاہ عظیمیہ و مدرسہ خلیلیہ انبہٹہ پیر کے روح رواں مولانا معین الدین انبہٹوی نے سہارنپور کے محلہ پیر زادگان میں واقع مدرسہ میں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں شرم و حیا نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اسی وجہ سے اسلام نے حیا پر بہت زور دیتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ حیا ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث میں اس سلسلے میں بہت احکام وارد ہوئے ہیں یہاں تک ہے کہ گھر میں داخل ہونے کیلئے ماں سے بھی اجازت لینے کاحکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحابی نے پوچھا کہ کیا گھر میں داخلے کے لئے میں اپنی ماں سے بھی اجازت لوں۔ آپﷺنے ارشاد فرمایاہاں ماں سے بھی استیذان ہے۔ حیا کی بقا اور پاکدامنی کے سلسلہ میں مستقل احکام وہدایات اور ارشادا ت موجود ہیں۔ صرف مختصر اشارہ کے لئے یہ بات بیان کردی گئیں، باقی یہ کہ اسلام نے بہت ہی اہتما م کے ساتھ حیا کی تعلیمات دیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی اور مذہب اور قوم کے پاس حیا کے باب میں اس قدر بہترین تعلیمات نہیں پائی جاتیں۔ یہ صرف اسلام کا ہی امتیاز ہے کہ ان تمام تعلیمات کو عملی جامہ پہنا کر معاشرہ کو صاف اور پاکیزہ بنائیں اور اخلاق وحیا کے کردار کو پروان چڑھائیں۔مولانا انبہٹوی نے مزید کہا کہ لمحہ فکریہ ہے آج ایمان و حیا کے لٹیرے اخلاق وکردار اور حیا و پاکدامنی کے دشمنوں نے پوری دنیا کوآج بے حیائی کا بازار بنارکھا ہے، انسان کی عفت و عصمت محفوظ نہیں، حکومتیں اور سربراہان ِ قوم بے حیائی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر حیران و پریشان ہیں۔ آئے دن نئے نئے قوانین نافذ کرنے اور اصول وضابطے بنانے میں لگے ہوئے ہیں،
عصری سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گہری نگاہ مجرموں پر رکھنے میں فکر مند ہیں اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے، ان کو امن دینے کی کوشش مین لگے ہوئے ہیں۔ لیکن سچی بات یہ ہے کہ ان وقتی اور ظاہری کوششوں سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوں گے جب تک کہ اسلام نے شرم وحیا اور اخلاق و کردار کی جو تعلیمات دی ہیں ان پر عمل پیرا نہ ہوا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نظام اور ماحول میں اس طرح کی بے ہودہ رسموں اور رواجوں پر پابندی عائد نہ کی جائے،غیر ضروری اور بے ہودہ دنوں اور ایام کا بائیکاٹ نہ کیا جائے اور مخر ب اخلاق تمام عادات و اطوار سے کلی طور پر اجتناب نہ ہو۔اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ اور آئندہ نسلوں کی حفاظت کے لئے اسلام کی ان ہی تعلیمات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ان کی تربیت کی جائے۔ جلسہ میں مفتی انیس الرحمٰن استاد مظاہر علوم سہارنپور، مفتی علی حسن استاذ مظاہر علوم وقف ،مولانا شعیب امام خطیب مسجد دہلی وغیرہ نے بھی خطاب کیا ۔مولانا انبہٹوی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا ،کنوینر جلسہ مولانا سہیل نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔