پاکستان میں بچوں کے اردو رسائل : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

اردو میں ادبِ اطفال پر بہت کام ہوا ہے _ بچوں کے رسائل و جرائد کی تاریخ اور بچوں کے ادیبوں کے احوالِ زندگی پر بھی کتابیں لکھی گئی ہیں _ ان میں محمود الرحمٰن کی ‘بچوں کا ادب’ ، خوش حال زیدی کی ‘اردو میں بچوں کا ادب’ ، اکبر رحمانی کی ‘اردو میں ادبِ اطفال’ ، محمد رضا فراز کی ‘اردو میں بچوں کا سائنسی ادب’ اور محمد خالد کی ‘اردو اور ہندی میں بچوں کا نثری ادب’ اہم ہیں _ لیکن ادبِ اطفال کی معاصر تاریخ اب بھی پردۂ خفا میں ہے _ تقسیمِ ہند کے بعد وجود میں آنے والے دونوں ممالک میں بچوں کے ادب پر کچھ نہ کچھ کام تو ہو رہا ہے ، لیکن ایک طرف کے لوگ دوسری طرف ہونے والے کاموں سے بالکل بے خبر ہیں _ ایسے میں جب کسی ذریعے سے دوسری طرف ہونے والے کاموں کا علم ہوتا ہے تو بہت خوشی ہوتی ہے _ ایسی ہی خوشی برادر عزیز محمد طارق خاں (قلمی نام : طارق کوہستانی) کے تحقیقی مقالے کو دیکھ کر ہوئی ، جس پر انہیں حال ہی میں شعبۂ اردو کراچی یونی ورسٹی کی جانب سے ایم فل کی ڈگری تفویض کی گئی ہے _ ان کے نگراں شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد امین ہیں _
طارق کوہستانی جماعت اسلامی پاکستان کی طلبہ تنظیم ‘اسلامی جمعیت طلبہ’ سے وابستہ رہے ہیں _ ابتدا ہی سے انھیں بچوں کے ادب سے دل چسپی تھی ، چنانچہ جب کراچی یونی ورسٹی میں ان کا داخلہ ہوا تو انہوں نے اپنے لیے یہی موضوع پسند کیا اور خوش قسمتی سے انہیں اس پر کام کرنے کی اجازت مل گئی _
یہ مقالہ 5 ابواب پر مشتمل ہے _ باب اول میں ادبِ اطفال کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے _ مقالہ نگار نے 383 رسائل کی فہرست پیش کی ہے ، جو ابتدا سے اب تک بچوں کے لیے نکلے ہیں _ انھوں نے اپنے کام کے لیے 30 برس (1971 تا 2000) کی حد متعین کی تھی _ چنانچہ باب دوم میں انھوں نے اس عرصے میں پاکستان سے نکلنے والے 179 بچوں کے رسائل کی فہرست پیش کی ہے اور ان میں سے 4 رسائل : ماہ نامہ تعلیم و تربیت ، ہمدرد نونہال ، ماہ نامہ آنکھ مچولی اور ماہ نامہ ساتھی کا مفصّل تعارف کرایا ہے _ باب سوم میں بچوں کے نمائندہ 20 ادباء اور 10 شعراء کے حالاتِ بیان کیے ہیں _ ان میں میرزا ادیب ، حکیم محمد سعید ، مسعود برکاتی ، طالب ہاشمی ، افتخار کھوکھر ، روؤف پاریکھ ، ابن انشاء ، عنایت علی خاں ، احمد حاطب صدیقی اور شاہ نواز فاروقی خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں _ باب چہارم میں ادبِ اطفال کے اخلاقی ، قومی ، مذہبی اور لسانی اثرات کا جائزہ لیا ہے _ باب پنجم میں 9 اداروں اور ناشرین کا تعارف کرایا ہے ، جنھوں نے بچوں کا ادب تیار کرنے اور انھیں چھاپ کر بچوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے _ ان اداروں میں خاص طور پر دعوہ اکیڈمی ، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کا شعبۂ ادبِ اطفال قابلِ ذکر ہے _
مقالہ (350صفحات) دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے بہت محنت سے لکھا گیا اور تحقیق کے تمام اصول و ضوابط پر عمل کیا گیا ہے _ میری بہ اصرار خواہش ہے کہ اسے جلد شائع کیا جائے _ شائقین مجھ سے اس کی پی ڈی ایف مانگنے کے بجائے مقالہ نگار سے براہ راست ان کے واٹس ایپ نمبر
+92-333-3718343
پر رابطہ کریں تو امید ہے کہ وہ ان کو مایوس نہیں کریں گے _