پانچ برسوں میں جموں و کشمیر میں 34 اقلیتوں کا قتل: ایم ایچ اے

نئی دہلی6اپریل(ہندوستان اردو ٹائمز) جموں وکشمیرمیں گزشتہ پانچ سالوں میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 34 افراد کو قتل کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے آبادیاتی تبدیلیوں کا خدشہ ان وجوہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے پچھلے کچھ سالوں میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہواہے۔ وادی میں ایک سینئر پولیس افسرنے کہاہے کہ حالیہ ہلاکتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ مختلف علاقوں میں یہ خدشات ہیں کہ مرکز 2019 کے بعد آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور دہشت گرد تنظیمیں اس خوف کو ہوا دے رہی ہیں۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر میں گزشتہ پانچ سالوں میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 34 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ایک پولیس افسر نے بتایاہے کہ گزشتہ سال اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جن میں سے 9 ہندو تھے۔ اس اہلکار کے مطابق، ان 9 لوگوں میں سے 5 کو سری نگر شہر میں نشانہ بنایا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بدھ کو راجیہ سبھا میں پیش کیے گئے ایم ایچ اے کے اعداد و شمار نے ہندوؤں کو دو قسموں میں تقسیم کیا ۔
کشمیری پنڈت اوردیگرہندو۔ پچھلے تین سالوں کے اعداد و شمار کے مطابق 5 اگست 2019 کو اننت ناگ، سری نگر، کولگام اور پلوامہ میں 14 ہندوؤں کو قتل کیا گیا اور ان میں سے چار کشمیری پنڈت ہیں۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھاکوبتایاہے کہ حکومت نے وادی کشمیر میں اقلیتی برادری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس میں سیکورٹی کو مضبوط کرنا، انٹیلی جنس گرڈ، گروپ سیکورٹی، چوبیس گھنٹے چیکنگ ناکا اور اقلیتوں کے آباد علاقوں میں گشت شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایاہے کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد تقریباً 2015 تارکین وطن پی ایم ڈیولپمنٹ پیکیج کے تحت کشمیر واپس آئے ہیں۔