دہلی

پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی سے ہٹائے گئے ششی تھرور

نئی دہلی ،25ستمبر(ہندوستان اردو ٹائمز) مرکز کی مودی حکومت نے کانگریس لیڈر ششی تھرور کو پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پانچ ممبران بشمول ایک بی جے پی ایم پی نے ہفتہ کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو مشترکہ طور پر ایک خط لکھا ہے۔ارکان نے زور دیا ہے کہ ششی تھرور کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی کے سربراہ کے طور پر بحال کیا جائے۔ تھرور نے بھی حکومت کے فیصلے پر خاموشی توڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت کے غیر معمولی فیصلے سے مایوس ہوں۔ اس طرح کی عدم برداشت پارلیمانی جمہوریت کو نقصان پہنچاتی ہے۔لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی اسپیکر کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اہم اپوزیشن پارٹی (کانگریس) کے ساتھ احترام کا سلوک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تھرور آئی ٹی وزارت سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین تھے۔کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اگر حکومت آئی ٹی کمیٹی کو اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے تو انہیں خارجہ امور کمیٹی میں بحال کیا جائے جیسا کہ 2019 تک ان کے پاس تھا۔

چودھری نے اوم برلا کو لکھے ایک خط میں نشاندہی کی کہ کنونشن کے مطابق بڑی اپوزیشن پارٹی کے پاس کم از کم چوٹی کی چار کمیٹیوں میں سے ایک ہونی چاہئے۔بی جے پی کے انیل اگروال، سی پی ایم کے جان برٹاس، کانگریس کے کارتی چدمبرم، ٹی ایم سی کی مہوا موئترا اور ڈی ایم کے کی ٹی سمتی ان پانچوں میں شامل ہیں جنہوں نے مشترکہ طور پر لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ کمیٹی کی تقسیم عام طور پر نئی لوک سبھا کے آغاز میں کی جاتی ہے اور یہ تب تک رہتی ہے جب تک کہ اسے کچھ غیر معمولی حالات میں تحلیل نہ کر دیا جائے۔خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ 17ویں لوک سبھا کے وسط میں ہماری کمیٹی کی چیئرمین شپ کو تبدیل کرنا ایک دھچکا ہے۔ متعدد پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں میں سے، ہماری کمیٹی مسلسل اجلاس منعقد کرنے میں ہمیشہ سرگرم رہی ہے، جس کے نتیجے میں پارلیمانی اجلاسوں کے ساتھ ساتھ انٹر سیشن کے دوران بھی ٹھوس کارروائی ہوئی ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button