نماز اور روزہ کی طرح زکوۃ بھی ایک فرض عبادت ہے
زکوۃ ادا نہ کرنے والوں کے لئے اللہ کی سخت وعید ہے ۔مولانا ابراہیم قاسمی

دیوبند، 13؍ اپریل (رضوان سلمانی) زکوۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے ،نمازوں اور روزوں کی طرح زکوۃ بھی ایک فرض عبادت ہے ۔قرآن کریم میں متعدد بار زکوۃ کا ذکر ہے اسی بات سے اندازہ لگالینا چاہئے کہ اسلام میں زکوۃ کی کس قدر اہمیت ہے ۔زکوۃ کی اہمیت اور فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا ابراہیم قاسمی نے کہا کہ مذہب اسلام میں زکوۃ کوئی نئی چیز نہیں ہے لیکن خاص بات یہ ہے کہ زکوۃ امت مسلمہ کے با حیثیت اور صاحب نصاب افراد پر فرض ہے ،زکوۃ دینے کے لئے یہ ضروری ہے کہ زکوۃ دینے والا بالغ ہوحالانکہ نابالغ بچوں کی ملکیت میں کتنا ہی مال کیوں نہ ہو لیکن اس پر یا اس کے سرپرستوں پر کوئی زکوۃ واجب نہیں ہے ۔اسی طرح زکوۃ کی ادائیگی کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ زکوۃ دینے والا عاقل ہوکیونکہ مجنوں پر زکوۃ واجب نہیں ہے ۔
اسی طرح غلام پر بھی زکوۃ واجب نہیں ہے لیکن اگر کسی کے پاس مال بقدر نصاب ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہے ۔مولانا ابراہیم قاسمی نے زکوۃ کی فرضیت اور اہمیت وفضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں جن میں سے ایک زکوۃ ہے۔انہوں نے بتایا کہ زکوۃ کے لغوی معنیٰ پاکیزگی اور اضافہ ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ زکوۃ نکالنے سے انسان کا مال پاک ہوجاتا ہے اور دوسرے مفہوم کے اعتبارسے زکوۃ ادا کرنے پر اجر وثواب میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مال میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے آٹھ قسم کے لوگوں کو زکوۃ کا مستحق قرار دیا ہے ۔جن میں فقیر،مسکین،مسافر،مقروض وغیرہ کو زکوۃ کا مستحق قرار دیا گیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ زکوۃ ادا نہ کرنے والوں کے لئے اللہ کی سخت وعید ہے ۔مولانا ابراہیم قاسمی نے بتایا کہ جس شخص کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا یا ان کی قیمت کے بقدر نقد رقم یا تجارت کا سامان ہو تو ایسے شخص پر زکوۃ کی ادائیگی واجب ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سونا چاندی یا نقدر قم کا چالیسواں حصہ زکوۃ کے طور پر نکالنا ضروری ہے ۔مولانا ابراہیم قاسمی نے بتایا کہ جن لوگوں سے اولاد یا زوجیت کا تعلق ہے ان کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیںمثلاً ماں ،باپ،دادا، دادی،نانا، نانی،بیٹا ،بیٹی ،پوتا ،پوتی اور نواسہ ونواسی کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے ۔اسی طرح شوہر اور بیوی بھی ایک دوسرے کو زکوۃ کی رقم نہیں دے سکتے ۔
انہوں نے بتایا کہ اگر اپنے حقیقی یا سوتیلے بہن بھائی سوتیلی ماں،ساس ،سسر،سالے ،سالیاں،چچا،چچی،بھتیجا ،بھتیجی،بھانجہ ،بھانجی،پھوپھی،خالہ یا مامو وغیرہ اگر وہ خود یا ان کی اولاد زکوۃ کی مستحق ہو تو ان کو بھی زکوۃ دینا جائز ہے ۔