عجیب و غریب

میرٹھ میڈیکل کالج میں صرف 12 سال کی بچی بنی ماں،سب حیران و پریشان

میرٹھ: میرٹھ میڈیکل کالج میں ایک 12 سال کی بچی نے بیٹے کو جنم دیا ہے۔ اس 12 سال کی بچی کی دردناک کہانی جو بھی سن رہا ہے، وہ حیران ہے۔ غازی آباد کی رہنے والی اس بچی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی ہوئی تھی۔ اجتماعی آبروریزی کی شکار بچی نے اب میرٹھ میڈیکل کالج میں آپریشن کے بعد بیٹے کو جنم دیا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ پوری طرح صحتیاب ہے۔ اس بارے میں زیادہ جانکاری دیتے ہوئے میڈیا انچارج ڈاکٹر وی ڈی پانڈے نے بتایا کہ ڈی این اے ٹسٹ کے بعد والد کی پہچان ہوگی۔ میڈیا انچارج نے بتایا کہ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ عدالت میں معاملہ چل رہا ہے اور چار ملزمین کو اب تک جیل بھیجا جا چکا ہے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ غازی آباد میں اجتماعی آبروریزی کی شکار ہوئی 12 سال کی بچی نے میرٹھ میڈیکل کالج میں آپریشن سے بیٹے کو جنم دیا ہے۔ اب عدالت نوزائیداہ بچے کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ میرٹھ میڈیکل اجتماعی آبروریزی کی شکار ہوئی میڈیکل کالج میں بھرتی 12 سال کی بچی کے ماں بننے کے بعد اہل خانہ پوری طرح سے ٹوٹ گئے ہیں۔ ماں بنی بچی ابھی تک حقیقت سے انجان ہیں۔ اہل خانہ نے نوزائیدہ کو پیدا ہونے کے بعد لینے سے انکار کردیا ہے۔ تین دن کا نوزائیدہ بچہ نیکو وارڈ میں ایڈمٹ ہے۔ اب ماں بچے کے مستقبل کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ بچی کے والد کا رو رو کر برا حال ہے۔

ایک ماہ پہلے ہی سامنے آئی آبروریزی کی بات

موصولہ جانکاری کے مطابق، نابالغ کے والد اور ان کی بیوی دونوں پرائیویٹ نوکری کرتے ہیں۔ بیٹی ساتویں کلاس میں پڑھتی ہے۔ بیٹی کے ساتھ ہوئی آبروریزی کا انہیں گزشتہ ماہ ہی پتہ چلا۔ بیٹی میں جسمانی تبدیلی ہوتی ہوئی دیکھ کر انہیں کچھ شک ہوا۔ اس کی ماں کے کہنے پر کٹ سے پریگننسی ٹسٹ کیا۔ رزلٹ پازیٹیو آیا تب دونوں کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے۔

ستمبر تک اسکول جارہی تھی نابالغ

بتایا گیا کہ بیٹی ستمبر تک اسکول جا رہی تھی۔ وہ حاملہ ہے، ایسی کوئی بھی علامت اس میں نظر نہیں آئی۔ پیدائش کے وقت تک بھی وہ معمول کے مطابق رہی۔ یہاں تک کہ اسے ابھی بھی یہ نہیں پتہ کہ وہ ماں بن گئی ہے۔ اسپتال لاتے وقت اسے بتایا کہ پتھری ہے اور اس کا آپریشن کرایا ہے۔ والدین یہی کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ جو ہوگیا اسے بدلا نہیں جاسکتا، لیکن بیٹی کے مستقبل کو بھی خراب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے بچے کو نہیں اپنایا جاسکتا ہے۔

(نیوز ایجنسی کے شکریہ کے ساتھ)

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button