دیوبند

موسم کی تبدیلی وائرل بخار اور دیگر بیماریوں کی خاص وجہ

بہتر علاج کے ساتھ صفائی ستھرائی پر زیادہ توجہ کی ضرورت۔ڈاکٹر انور سعید

دیوبند،18؍جولائی(رضوان سلمانی) جامعہ طبیہ دیوبند میڈیکل کالج کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے کہا کہ موسم برسات میں بارشوں کے بعد مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہوتا ہے جو وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے ۔ان بیماریوں پر قابو پانے کے لے عمومی نوعیت کی آسان اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے وہیںشدید گرمی اور بارش کیوجہ سے ان دنوں موسم میں بڑی تیزی کے ساتھ تبدیلی رونما ہورہی ہے دن میں شدید گرمی اور رات میں درجہ حرارت کم ہوجانے کے سبب وائرل بخار بھی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔وائرل بخار سے بچنے کے لئے صفائی ستھرائی رکھنا نہایت ضروری ہے ۔ذرا سی غفلت آپ کو یا آپ کے بچوں کو وائرل فیور میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دن ورات کے موسم میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلی رونما ہورہی ہے ۔

ڈاکٹر انور نے کہا کہ موسم کی ان تبدیلیوں کے مد نظر اپنی صحت اور تندرستی کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت پورے ملک کے موسم میں تبدیلی واقع ہورہی ہے موسم میں اس طرح کی تبدیلیاں وائرل بخار کا سبب بنتی ہیں اور ذرا سی بھی لاپرواہی آپ کو بیماری میں مبتلا کرسکتی ہے۔ڈاکٹر انور سعید نے کہا کہ موسم کی یہ تبدیلی ویسے تو کسی کو بھی بیمار کرسکتی ہے لیکن چونکہ بچوں کی قوت مدافعت کم زور ہوتی ہے اسلئے وائرل بخار انہیں بہت جلد اپنی گرفت میں لے لیتا ہے ۔

انہوں نے والدین کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بچوں کو تیز بخار ،آنکھوں میں جلن محسوس ہونے لگے ،سر میں اور بدن میں درد کے ساتھ جی متلائے اور الٹیاں ہونے لگیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ بچہ وائرل بخار کا شکار ہوچکاہے ۔ایسی صورت میں آپ اپنی مرضی سے کوئی طریقہ علاج اختیار نہ کریں بلکہ فوراً ڈاکٹر ز سے رجوع کریں اور ضرورت کے اعتبار سے دوائیاں لیں۔ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے آس پاس کے افراد انفیکٹڈ ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچوں کو اگر وائرل بخار اپنی گرفت میں لے لیتا ہے تو بہتر علاج کے ساتھ انہیں زیادہ سے زیادہ آرام کرائیں اور پانی یا دیگر لکوڈ خوراک جوس وغیرہ زیادہ مقدار میں استعمال کرائیں ۔ا س طریقہ سے بھی وائرل بخار سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے اس کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔خاص طور پر متاثرہ بچوں کے ہاتھوں کو اچھی طرح دھلائیں اور صا ف ستھری پوشاک کا بھی خاص خیال رکھیں اور نقصان پہنچانے والی اشیاء کے استعمال کا مکمل پرہیز رکھیں۔

ڈاکٹر انور سعید نے کہا کہ گندے پانی سے اپنے آپ کو بچایا جائے کیونکہ گندے پانی میں مختلف بیماریوں کے جراثیم پائے جاتے ہیں ۔جرثیم والا پانی پینے یا استعمال کرنے سے زیادہ تر معدے اور آنکھو ں کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیںمثلاً ہیضہ،میعادی بخار،پیچس،ڈائریا،بد ہضمی،پیٹ کے کیڑے وغیرہ ان بیماریوں سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پینے کے لئے صاف پانی استعمال کیا جائے اور اگر ممکن ہو تو ان دنوں میں پانی کو ابال کر پینے اور کھانا پکانے کے لئے استعمال کیا جائے،گلے ،سڑے پھل اور کچی سبزیاں کھانے سے پرہیز کریں ،پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔کھانے پینے کی اشیاء کو مکھیوں سے بچانے کے لئے اچھی طرح ڈھانپ کررکھیں کیونکہ مکھیاں مختلف بیماریوں کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔کھانا پکانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح سابن اور صاف پانی سے دھویں ،گندے ہاتھ بیماری کا باعث بنتے ہیں ۔ڈائریا ہونے کی صورت میں بچوں کو نمکول پلائیں اور دوسری غذا بھی جاری رکھیں۔نمکول بڑوں کو بھی دیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وباء کے دنوں میں سب کو بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگوانے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ملیریا ،بخار ایک جراثیم کے ذریعہ ہوتا ہے جو مچھر کے کاٹنے سے صحت مند آدمی کے خون میں داخل ہوکر بیمار کا باعث بنتا ہے ۔بارشوں اور سیلاب کے بعد گندا پانی جو تالابوں کی شکل میں جمع ہوجاتا ہے ایسی جگہوں پر مچھر آسانی سے پھلا پھولتا ہے ۔ڈاکٹر انورسعید نے کہا کہ ملیریا بخار ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق دوائیوں کا استعمال کریں ،دواکا پورا کورس کریں تاکہ جسم سے ملیریا کے جراثیم کا مکمل خاتمہ ہوسکے ۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button