دیوبند

ملی کونسل کی جانب سے مجاہدین آزادی کے کردار کے عنوان پر سیمینار کاانعقاد

ہمیں آزادی کے پچھتر سالوں کا محاسبہ کرنا چاہئے: ڈاکٹر انور سعید

ملک کی آزادی کے لئے ہمارے بزرگوں نے جو قربانیاں د ی ہیں ان سے سبق حاصل کریں:حاجی فضل الرحمن

دیوبند،13؍اگست(رضوان سلمانی) آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور کے زیر اہتمام نسل نو کو مجاہدین آزادی کے کردار سیرت سے روشناس کرانے کے لئے جشن یوم آزادی کے عنوان سے روٹری کلب سہارنپور میں ایک خصوصی سیمینار منعقد ہوا ،جس میں معزز و ممتاز شخصیات نے شرکت کر سیمینار کو رونق بخشی۔سیمینار میں بحیثیت مہمان خصوصی جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے شرکت نے، صدارت ٹھاکر وریندر سنگھ نے کی،جب کہ نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر ملی کونسل سہارنپور نے انجام دئے۔پروگرام کا آغاز جامعہ رحمت گھگھرولی کے استاذ قاری محمد اسجد جامعی کی تلاوت کلام اللہ ہوا۔

پروگرام کنوینر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ آزادی ہند کی یہ تاریخ بڑی طویل ہے، یہ جہاں دردناک اور کرب انگیز ہے، وہیں یہاں خاک وخون میں تڑپتی لاشوں کے نظارے بھی ہیں اور اولولعزم مجاہدوں اور جانبازوں کے ولولے بھی، وطن سے بے لوث محبت اور الفت کے نقوش بھی ہیں اور پیارے وطن کے لیے قربانیوں کا طویل سلسلہ بھی۔ مجاہدین آزادی نے جو خواب دیکھے تھے ہم انکو پورا کریں اور تاریخ کے محافظ بنیں، یہی اس سیمینار کا حقیقی مقصد ہے۔مہمان خصوصی ڈاکٹر انور سعیدسکریٹری جامعہ طبیہ کالج دیوبند نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادیٔ ہند کے اس جشن پر تاریخ کے ان اوراق کو گردانا جائے جنہیں مجاہدین آزادی نے اپنے خون جگر سے لکھا ہے، اسی موقع پر ہم یہ بھی محاسبہ کریں کہ اتنے برسوں میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ ہماری قوم تعلیم و صنعت حرفت کے میدان میں کہاں پہنچی؟ وہ کیا رکاوٹیں ہیں جو ہماری نئی نسل کی ترقی اور خوشحالی میں حائل ہیں، ضروری ہے کہ ان تمام پہلوئوں پر غور کیا جائے۔

ممبر آف پارلیمنٹ جناب حاجی فضل الرحمن علیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کسی بھی بڑے مرتبے اور مقام کا حصول اگر ممکن ہوسکتا ہے تو اس کے لئے ہمیں قربانی دینی ہی پڑتی ہے، ہندوستان کی آزادی کے لئے ہم نے جو قربانیاں دیں، اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ بلند مراتب کے حصول کے لئے ہم قربانیاں پیش کریں۔نگر آیکت غزل بھاردواج نے اپنے مختصر بیان کے ذریعے تعلیم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم کے تئیں سنجیدہ نھیں ہے، آزادی کے اس پر مسرت دن کے پر اپنا محاسبہ کریں۔سٹی مجسٹریٹ دیبک چترویدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سماج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ یہ ملک صوفیوں، سنتوں اور روحانی پیشواؤں کا مرکز ومسکن رہا ہے۔ ان کا فلسفہ انسانیت کا فروغ اور نفرت کا خاتمہ تھا اور اسی کو لیکر ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔قاضی ندیم اختر شہر قاضی سہارنپور نے بہت اہم پہلوؤں پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نصاب میں رد و بدل جاری ہے اور یہ تعصبیت ہی ہے کہ جنگ آزادی کے حقیقی رہنماوں کو خارج کرکے معصوم بچوں کے ذہنوں کو پراگندہ کیا جارہا ہے۔لیکن یہ بات بھی مسلم ہے کہ اس روشن تاریخ کو مسخ کرنے میں کامیابی مشکل ہے کیونکہ یہ محض تاریخ نھیں ہے بلکہ یہ مسلمانان ہند کے لہو سے لکھی گئی ایک سچی داستان ہے جو دنیا بھر کی لائبریریوں میں موجود اور محفوظ ہے۔ جامع مسجد کلاں کے منیجر مولانافرید مظاہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم لوگ خود اپنی تاریخ کو پڑھیں، اپنے بڑوں کے کارناموں سے اپنی نسلوں کو روشناس کروائیں، ملک وملت کے لیے ان کی وفاو?ں کا ذکر کریں اور ہندوستان سے ان کا جو غیر معمولی لگاؤ اور محبت تھی اس کا اجاگر کریں۔

صدارتی خطاب میں سابق اسمبلی رکن ٹھاکر وریندر سنگھ نے لوگوں کو ملک کی تعمیر وترقی اور عوامی فلاح وبہبود کے فروغ کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی طرف توجہ دلائی ہوں گے، اسی طرح انھوں نے معاشرے کی روحانی قدروں، بھائی چارگی اور دوستانہ مراسم کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔علاوہ از یں ڈاکٹر قدسیہ انجم، سیدہ صبوحی افتخار، ہندو سماج سے پرپنا چاریہ،سکھ سماج سے چندر جیت سنگھ نکو، عیسائی سماج سے سنجے سنگھ ایبلے، وریندر ٹھاکر، جین سماج سے راجیش جین، شیعہ مسلک سے مولانا اظہار حیدر زیدی، بریلوی مسلک سے صوفی عمر قادری، مظاہر رانا، شاہنواز خان،علی خان برادر عمر علی خان، انتخاب آزاد ایڈووکیٹ، صابر علی خاں، لیاقت علی ایڈووکیٹ، مظفر چودھری، ڈاکٹر جمیل مانوی، مولانا شاکر فرخ ندوی، مفتی محمد نعیمی، قاری فیضان سرور، مفتی اسجد، مولانا عارف، مولانا عزیز اللہ ندوی، قاری سعید، منصور بدر، اوصاف گڈو،سید حسان، شیر شاہ اعظم، مولانا اطہر حقانی، مولانا احمد سعیدی، مفتی صابر خانپور، قاری عبدالرحمن، مفتی ناصر الدین مظاہری، مولانا ساجد کاشفی، حیدر رؤوف صدیقی، ایم شاہد زبیری، رضوان سلمانی، ڈاکٹر شاہد زبیری، قاری زبیر کریمی، قاری ناصر جامعی، چودھری جاں نثار ایڈووکیٹ،بابر وسیم ایڈووکیٹ،محمد علی ایڈووکیٹ،حافظ اویس تقی، ڈاکٹر واصل وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔پروگرام کے دوران جامعہ رحمت گھگھرولی کے طلبا نے ثقافتی پروگرام پیش کئے۔قومی گیت محمد ابصار دہلوی اور ترانہ ”سارے جہاں سے اچھا” عبدالصمد مغیثی و عبد الصمد لودی بانس متعلمین جامعہ رحمت گھگھرولی نے پیش کئے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button