ملک کی موجودہ صورتحال اس وقت بہت زیادہ تکلیف دہ ہے : مولانا اشرف مظاہری

دیوبند، یکم؍ جولائی (رضوان سلمانی) آج ملک کی جو صورتحال ہے وہ بہت زیادہ تکلیف دہ ہے،چہار جانب سے ملک کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں تمام تر کارروائیاں خصوصی مذہب کی بنیاد پر کی جارہی ہے جس کی ایک اہم کڑی ٹی وی ڈبیٹ کا ناجائز استعمال ہے ۔
ان خیالات کا اظہار آ ل ا نڈیا تحریک عوام ہند کے خصوصی رکن مولانا اشرف مظاہری نے پریس کو جاری بیان میں کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اورکہاکہ اسی طرح پولیس انتظامیہ کا یک طرفہ ظالمانہ رویہ یہ دونوں عمل اس ملک کے حق میں روز بروز خطرناک ثابت ہو رہے ہیں ،اسی طرح بعض فرقہ پرست طاقتوں کے ذریعہ بھی ہمارے ملک کی خوبصورتی کو روز بروز داغدار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے خاص طور پر نوپور شرما و نوین کمار جندل کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عالی میں نازیبا کلمات کا استعمال کیا جانا اور پھر ان قصور واروں کی گرفتاری نہ ہونے کے سبب ملک کو جن مشکلات و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ واقعی اس ملک کے رہائشی افراد کے لئے بالخصوص ملک کے ہوشمند و ہمدرد لوگوں کے لئے افسوس کا مقام ہے۔مولانا اشرف مظاہری نے کہا کہ ٹی وی ڈبیٹ کا ناجائز استعمال بھی ہمارے ملک کے لئے بڑا خطرہ پیدا کرتا جارہا ہے جو روز بروز خصوصی مذہب کو نشانہ بناتے ہوئے ملک کے لوگوں کو تکلیف پہنچانے کے ساتھ ساتھ ملک کے ماحول کو خراب کرنے میں بڑا معاون ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ ٹی وی ڈبیٹ کا ناجائز استعمال ملک کے لئے مانندِ زہر ثابت ہورہاہے ۔
ٹی وی ڈبیٹ کے ناجائز استعمال سے ہی دونوں مذاہب کے درمیان نفرتوں کا بازار گرم ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ٹی وی ڈبیٹ کا استعمال جائز طور پر ہو، ٹی وی ڈبیٹ کا استعمال ملک کی جڑوں کو مضبوط کرنے کی خاطر ہو ناکہ ملک کی جڑوں کو کمزور کرنے کے لئے اسی طرح پولس انتظامیہ کا اصل مجرموں پر کاروائی نہ کرنا بلکہ اس کے برعکس بے قصور نہتے مسلمانوں پر بے تحاشہ ظلم و بربریت کا برتاؤ کرنا نیز ان کے خلاف غیر مناسب دفعات میں مقدمہ کرکے ان کو سلاخوں کی زینت بنانا یہ عمل بھی روز و شب پولیس انتظامیہ کی جانب سے کیا جارہا ہے جو ایک خاص مذہب پر سراسر ظلم ہے۔
آخر میں مولانا اشرف مظاہری نے کہا کہ ملک کے باشعور و ہوشمند و ہمدرد لوگوں کا ملک کے تحفظ کو برقرار رکھنے ،اس کے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لئے میدان عمل میں آنا ضروری ہے، ورنہ اگر اسی طرح فرقہ پرست طاقتوں کو چھوٹ دی جاتی رہی اور ملک کی جڑوں کو کمزور کرتے ہوئے اسی طرح دیکھا گیا تو ہمارا ملک اسی طرح نقصانات کا شکا ر ہوتا رہے گا، جوکہ اس ملک کے حق میں بہتر نہیں ہے۔