ملک بھر میں ’’ بائے بائے مودی ‘‘ مہم ، یوپی ، کرناٹک ، گجرات اور مہاراشٹرا میں زوروں پر مہم

ملک بھر میں شروع ہوسکتی ہے ٹوئیٹر پر شروع کی گئی #ByeByeModi مہم کیونکہ شہر حیدرآباد کے بعد اب اترپردیش میں نظرآئے ہیں #ByeByeModi کے بینرس اور ہورڈنگس جس پر مودی حکومت کی ناکامیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ نریندر مودی دور حکومت میں نوجوانوں کے خواب چکنا چور ہوچکے ہیں۔
شہر حیدرآباد سے شروع ہونے والی ٹوئیٹر مہم #ByeByeModi نے حیدرآباد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی عاملہ کے اجلاس کے دوران بینر اور ہورڈنگ مہم میں تبدیل ہوچکی تھی اور اب یہ مہم شہر حیدرآباد سے نکل کر اترپردیش کے ضلع الہ آباد(پریاگ راج) پہنچ چکی ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں شہریوں کی جانب سے ٹوئیٹر ہیاش ٹیگ جو کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں شہر حیدرآباد سے شروع کیا گیا تھا #ByeByeModi کے بڑے بڑے ہورڈنگس لگائے گئے تھے اور اس میں بی جے پی کی ناکامی کو آشکار کرنے کے اقدامات کئے گئے تھے لیکن اترپردیش پولیس اور پریاگ راج ضلع انتظامیہ نے فوری حرکت میں آتے ہوئے ان بیانرس ‘ پوسٹرس اور ہورڈنگس کو نکال دیا ۔
ضلع انتظامیہ اوراترپردیش پولیس نے اس طرح کے بیانرس اور ہورڈنگس کی تنصیب پر سخت کاروائی اور مقدمات کے اندراج کا انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی اس طرح کی مہم چلانے کی کوشش کرتا ہے تو ایسی صورت میں ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے۔
بتایاجاتا ہے کہ اس مہم کو شروع کرنے والوں نے ملک بھر میںجہاں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی برسر اقتدار ہے ان ریاستوں کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی یہ ہورڈنگس اور بیانرس کے ذریعہ مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ اس مہم کے ذریعہ عوامی شعور بیداری کو یقینی بناتے ہوئے مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو آشکار کیا جاسکے۔
ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں غیر سرکاری اور انسانی حقوق کے لئے سرگرم تنظیموں کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کو قومی سطح پر پذیرائی حاصل ہونے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ تمام ریاستوں میں مرکزی حکومت سے استفسار کے ذریعہ جواب طلب کرنے کی کوشش کی جائے گی اور مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے مجبور کیا جائے گا۔تلنگانہ کے بعد اترپردیش میں لگائے گئے ان ہورڈنگس کے بعد اب کہا جا رہاہے کہ کرناٹک‘ گجرات کے علاوہ مہاراشٹرامیں بھی اس مہم میں شدت پیدا کی جائے گی