دیوبند

معروف عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات کو علماء ودانشوران نے علمی خسارہ قرار دیا

مرحوم کے لئے دارالعلوم دیوبند جامعہ امام محمد انور شاہ اور دیگر مدارس میں ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا

دیوبند ، 19؍ نومبر (رضوان سلمانی) شہر دیوبند سے نسبت رکھنے والے مفتی اعظم پاکستان وصدر جامعہ دارالعلوم کراچی کے مولانا مفتی رفیع عثمانی کے انتقال کی خبر سے دیوبند میں ان کے افراد خاندان اور ارباب مدارس میں غم واندوہ کی لہر ہے۔ دارالعلوم دیوبند اور جامعہ امام محمد انور شاہ نے ان کے انتقال کو ایک بڑا علمی خسارہ قرار دیا ہے۔ دارالعلوم کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب 21جولائی 1936کو دیوبند میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی قرآنی تعلیم انہوںنے دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی اور بعد ازاں حالات کی خرابی کے سبب دیوبند سے کراچی کے لئے ہجرت کی ۔ اللہ نے ان کوعظیم الشان علم عطا کیا تھا ۔

انہو ں نے تاحیات علمی وفکری اعتبار سے دیوبند کی ترجمانی کی۔ انہوںنے کہا کہ مرحوم مفتی محمد رفیع عثمانی کی انتظامی وعلمی اعلیٰ حیثیت کے سبب انہیں پاکستان کے وفاق المدارس کی سرپرستی حاصل تھی۔ مولانا مدراسی نے کہا کہ مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال سے دارالعلوم دیوبند وانتظامیہ ، اساتذہ وکارکنان اور تمام طلبہ مغموم ہیں ،دارالعلوم دیوبند نے انتقال کی اطلاع ملتے ہی ایصال ثواب کا نظم کیا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے اپنے تعزیتی پیغام میںکہا کہ حضرت مولانا محمد رفیع عثمانی کا سانحہ وفات پوری علمی دنیا کا ایک ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی مستقبل قریب میں ممکن نظر نہیں آتی۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے ایک ایسے فرزند تھے جن کی کوئی تحریر اور تقریر دیوبند کے ذکر سے خالی نہیں جاتی تھی۔ وہ جب بھی کہیں ملتے ، وہ سب سے پہلے دیوبند اور اہل دیوبند کو پوچھا کرتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کی وفات سے آج پورا دیوبند اور جماعت دیوبند یتیم ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کا نعم البدل ہمیں عطا فرمائے۔ مفتی ٔ اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات کی خبر نے دنیائے علم و فضل کو افسردہ کر دیا۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند نے بھی اس عظیم سانحے پر رنج و غم کا اظہار کیا۔

جامعہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ اس خبر نے علمی دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ وہ عالمِ اسلام کے لیے عموماً اور ایشیائی مسلمانوں کے لیے خصوصاً نعمتِ عظمیٰ تھے۔ ان کے علم، ان کے تقویٰ، ان کی بلند افکار سے ملتِ اسلامیہ کو کافی فائدہ پہونچا۔ مولانا مسعودی نے کہا کہ مفتی صاحب کی وفات یقیناً ایک بڑا خلا ہے، جسے پُر ہونے میں عرصہ لگ جائے گا۔ انہوں نے پاکستان میں دیوبندیت کی بھرپور ترجمانی کی۔ وہ عظیم والد کے عظیم فرزند تھے۔ اپنے والد مولانا مفتی شفیع عثمانی صاحبؒ کی نسبتوں کا انہوں نے جس طرح خیال رکھا، قابلِ رشک ہے۔ وہ نمونے کی شخصیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد شفیع دیوبندی صاحب کا گھرانہ ایں خانہ ہمہ آفتاب ست کا مصداق ہے۔ ان کے چھوٹے صاحب زادے مفتی محمد تقی عثمانی اس وقت عالمِ علومِ اسلامیہ کے گوہرِ شب چراغ ہیں، اللہ انہیں سلامت رکھے۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند مرحوم کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیتِ مسنونہ پیش کرتا ہے۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے استاذِ حدیث و نائب ناظمِ تعلیمات مولانا سید فضیل احمد ناصری نے بھی مفتی ٔاعظم پاکستان کی وفات کو حسرت آیات بتایا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب فقہ و فتاویٰ پر گہری نظر رکھتے تھے۔ وہ اردو کے ایک کامل و مکمل ادیب کی حیثیت بھی رکھتے تھے۔ حالات کی منظر کشی اور حقائق کو خوش گوار انداز میں پیش کرنے کے سلیقے سے مالا مال تھے۔ ان کی تصنیفات بڑی وقیع ہوا کرتی تھیں۔ ان کی موت در حقیقت عالم کی موت ہے، اللہ انہیں غریقِ رحمت فرمائے۔

اس موقع پر مفتی صاحب کے لیے جامعہ میں ایصالِ ثواب بھی کیا گیا۔واضح ہو کہ معروف عالم دین مولانا محمد رفیع عثمانی ؒ اپنے وقت کے جلیل القدر عالم وفقیہ مولانا شفیع عثمانیؒ (بانی جامعہ دارالعلوم کراچی) کے صاحبزادے تھے ۔ مولانا شفیع عثمانی کو پاکستان میں روحانی اور مذہبی پیشوا کا درجہ حاصل تھا۔ برّصغیر ہندو پاک کے بڑے علمی خانوادوںمیں اس گھرانے کا شمار ہوتا تھا ۔ مفتی محمد رفیع عثمانی ؒکے حقیقی ماموں زاد بھائی اشرف کریم ’’ریٹائرڈ انڈر سکریٹری راجیہ سبھا پارلیمنٹ ہائوس آف انڈیا‘‘ نے بتایا کہ مفتی محمد رفیع عثمانی کا شمار علمی دنیا میں صف اول کے اہل قلم میں ہوتا ہے۔ ان کی متعدد تصانیف اسلامی دنیا میں ’’لائٹ ہائوس‘‘ کا درجہ حاصل کرچکی ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ خاندان میں مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال کی خبر سے صدمہ کا ماحول ہے ،مرحوم کے افراد خاندان میں سے الحاج قاری محمد عاصم کارکن دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ ہمارے بھائی اللہ کو پیارے ہوگئے ، یہ اطلاع ہم سب کے لئے باعث صدافسوس ہے۔ دارالعلوم وقف کے استاذ حدیث مفتی محمد عارف قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا سانحہ وفات علماء دیوبند وملت اسلامیہ کے لئے عظیم حادثہ ہے ، بالخصوص خانوادہ عثمانی کے لئے۔ انہوںنے کہا کہ مولانا مرحوم کی پوری زندگی جہد مسلسل اور علم دین کی خدمت واشاعت کے لئے وقف تھی، مرحوم علماء وطلبہ عزیز کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتے تھے ۔ انہوںنے دارالعلوم کراچی کو عالم اسلام میں اپنے زیر اہتمام انفرادی مقام دلایا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

مفتی اعظم پاکستان اور دارالعلوم کراچی کے صدر مہتمم مفتی محمد رفیع عثمانی کے سانحہ وفات پر آج یہاں آستانہ شیخ الہند پر ایک تعزیتی نشست کاانعقاد کیاگیا،جس میں حضرت مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو عالم اسلام کا بڑا نقصان بتایاگیا۔ اس موقع پر نبیر ہ شیخ الہند حاجی ریاض محمود نے اپنے تعزیتی کلمات میں مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مفتی رفیع عثمانی ایک عظیم علمی شخصیت تھیں،جنہوں نہ صرف پاکستان اور برصغیر بلکہ پورے دنیا میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریضہ انجام دیاہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ خاندان بنیادی طورپر دیوبند کا ہے اور مفتی رفیع عثمانی کی پیدائش 21؍ جولائی 1936ء کو دیوبند میں ہی ہوئی تھی،یہ خانوادہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ سے گہری نسبت اور انسیت رکھتاہے ،مفتی شفیع عثمانیؒاور اس کے بعد مفتی رفیع عثمانیؒ و مفتی تقی عثمانی نے ہمیشہ حضرت شیخ الہند ؒ کے خاندان سے اپنی قدیم مراسم کو برقرار رکھا ہے، آج مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر بہت صدمہ ہواہے، اللہ تعالی مرحوم کی جملہ خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button