
پٹنہ،سہرسہ،بھاگل پور18جنوری(پریس ریلیز) معاون اردومترجم کے امیدواروںکے ساتھ ناانصافی جاری ہے۔جولائی 2022میں رزلٹ آنے اورکونسلنگ مکمل ہونے کے باوجوداب تک فائنل میرٹ لسٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔ عظیم اتحادکی حکومت دس لاکھ سرکاری ملازمت دینے کاوعدہ کرتی رہی ہے لیکن حال یہ ہے کہ چھ ماہ میں کونسلنگ کے باوجودایک پوسٹ کی میرٹ لسٹ تک جاری نہیں ہوسکی ہے۔جب 1294ویکنسی ایسی سستی کی شکارہے تودوسال میں بہارسرکاردس لاکھ ملازمت کیسے دے سکے گی؟ ایسالگتاہے کہ افسران کہیں نہ کہیں غفلت برت رہے ہیں لیکن سوال بہارسرکارسے ہوگاکہ حکومت کیاکررہی ہے۔یہ سوال معاون اردومترجم کے کامیاب امیدواروں نے کیاہے جوچھ ماہ سے افسران کی کوتاہی اورکچھ رخنہ ڈالنے والے اوردستاویزی شرط پوری نہ کرنے والے امیدواروں کے ٹال مٹول کے رویہ سے سخت پریشان ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ نتیش کماراورتیجسوی یادواقلیت نوازہیں ،وہ اردواوراقلیتوں کے مسائل کوسنجیدگی سے لیتے ہیں،لیکن پتہ نہیں،یہاں غفلت کیوں برتی جاری ہے۔جب نتیش کمار ‘سمادھان یاترا’نکال رہے ہیں توانہیں اردوکے مسائل کابھی ‘سمادھان’نکالنا چاہیے تبھی وہ اقلیتوں کا اعتماد جیت سکتے ہیں۔
ایک امیدوارسالم عزیزنے کہاکہ بہارکی مہاگٹھ بندھن سرکارمیں مسلم نمائندوں کی بھرمارہے،کابینہ میں بھی کئی مسلم وزیرہیں،لیکن یہ تعدادکس کام کی ہے جواپنی قوم کی جائزآوازنہ اٹھاسکتی ہو۔اس سے بھلاہوتاکہ کوئی مسلم وزیرنہ ہوتا۔یہ لوگ صرف ووٹ لیتے وقت مسلم چہرہ دکھاتے ہیں۔ اگرسرکاراسے الیکشن تک لٹکاناچاہتی ہے تواس وقت مہاگٹھ بندھن کے لیڈروںکے پاس جواب دینامشکل ہوگا۔ایک امیدوارذیشان عالم نے کہاکہ معاون اردومترجم کاکیس ہائی کورٹ میں ہے جہاں مسئلہ پرانے اورنئے این سی ایل(نان کریمی لیئر)سرٹیفیکٹ اور پرانے،نئے ای ڈبلیوایس کاہے،لیکن جنرل،اوبی سی،یاای ڈبلیوایس کے وہ امیدوارجن کے پاس بی ایس ایس سی کی شرائط کے مطابق سارے کاغذات درست ہیں وہ تقریباََ800کے آس پاس ہیں،ان کی لسٹ جاری کرنے میں بی ایس ایس سی کوکیادشواری ہے؟اس سے سرکارکی نیت پرسوال اٹھتاہے۔اسی طرح جوامیدوارکورٹ گئے ہیں وہ بھی مسئلہ لٹکانے کی کوشش میں ہیں،اردواوراقلیتوں کے مفادمیں یہ ہے کہ اگروہ مزید تاخیر کراتے ہیں توان کی درخواست مستردکی جائے کیوں کہ شرائط کے مطابق ان کے پاس 2019کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ضروری دستاویزات نہیں ہیں۔اگران کے حق میں فیصلہ دیاگیاتواردومترجم کے جن149امیدواروں کی تقرری ہوچکی ہے ،اس پربھی اثرہوگااوران کی تقرری نشانے پرآئے گی۔اس وقت تکینکی طورپربڑے مسائل ہوں گے ۔وہ امیدوارصرف مسئلہ کولٹکاناچاہتے ہیں جوقطعاقوم کی خیرخواہی نہیں ہے۔یہ امیدوارجوش میں کورٹ توچلے گئے ہیں لیکن نہ وکیل کے لیے ان کے پاس وسائل ہیں اورنہ کیس لڑنے کی پوزیشن میں ہیں،جب استغاثہ ناکام ہوتوپھراس کی درخواست مستردکی جاتی ہے۔
لہذاان امیدواروں کی درخواست مستردکی جائے جوپرانااین سی ا یل نہ ہونے کی وجہ سے کورٹ گئے ہیں اورفوری طورپرآگے کی تقرری کی کارروائی شروع کی جائے۔ابھی جن امیدواروں نے دستاویزی شرائط پوری کرلی ہیں ان کی کم ازکم فوری طورپرفائنل میرٹ لسٹ جاری کی جائے اوراس پرکارروائی آگے بڑھائی جائے۔اشرف عالم نے کہاکہ اردواوراقلیتی اداروں سے متعلق شخصیات اورادارے بھی انجمادکے شکارہیں۔کچھ لوگوں نے ضرور آوازاٹھائی ہے۔ اختر الایمان، قاری صہیب،مولاناانیس الرحمن قاسمی نے معاون اردومترجم کی آوازبلندکی لیکن امارت شرعیہ،جمیعة علماءبہار،ادارہ شرعیہ، بہار اردو اکیڈمی، اردوڈائریکٹوریٹ مسلسل خاموش ہیں۔امارت شرعیہ نے اردوکارواں کے نام سے ایک سیل بھی بنایاتھالیکن وہ بھی سستی کاشکارہے۔معاون اردو مترجم، اردومترجم سمیت کسی بھی اردوکے ایشو پر اس کی آوازنہیں آتی ۔صبیحہ نازنے کہاکہ اخبارات ضرورہمارے مسائل اٹھاتے ہیں،لیکن ملی تنظیمیں ابھی تک خاموش ہیں جوافسوس ناک ہے۔انواراحمدنے کہاکہ اردوکے ایشوزپرہردن میٹنگیں ہوتی ہیں،کہیں کانفرنس،سیمینارمیں لوگ اردوکاروناروتے ہیں لیکن اردوکے مسائل پرآوازاٹھانے کی کسی میں ہمت نہیں ۔جب زمینی سطح پراردورائج نہیں ہوگی تواردوکی فلاح کیسے ہوگی۔سفینہ خاتون نے کہاکہ معاون اردو مترجمین کی تقرری سے اردوکوزمین پرفروغ حاصل ہوسکے گالیکن کسی کواس کی فکرنہیں ہے۔امیدواروں نے مطالبہ کیاہے کہ اردواوراقلیتی امیدواروں کی فلاح کے لیے ملی تنظیمیں اوراردوادارے اورشخصیات مضبوط آوازاٹھائیں کہ دستاویزی شرائط پوری کرنے والے امیدواروں کی کم ازکم ابھی فائنل میرٹ لسٹ جاری کی جائے نیزجن کاکیس کورٹ میں ہے ان پربھی جلدفیصلہ ہواوراردومترجم کی باقی بچی53سیٹوں کے لیے تیسری لسٹ جاری کی جائے