
پٹنہ،سمستی پور6جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) جولوگ ضروری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے کورٹ گئے ہیں،وہ اپنے تحفظ کے لیے ہی گئے ہیں،لیکن کورٹ جانے والے امیدوارپانچ مہینے سے کیس کو لٹکارہے ہیں،اب ضروری ہوگیاہے کہ کورٹ سے ان کاکیس خارج کیاجائے کیوں کہ ان کے پاس بی ایس ایس سی کے 2019کے نوٹیفکیشن مطابق ضروری دستاویزات نہیں ہیں۔اگران کی مانگ مان لی جاتی ہے تواردومترجم کی149سیٹوں پرجوتقرری ہوچکی ہے،اس پربھی اس کااثرپڑے گا۔کورٹ جانے والے امیدوارکیس کولٹکارہے ہیں ،کورٹ میںوقت پرحاضرنہ ہونے اوروکیلوں کی معاونت نہ کرنے کاخمیازہ وہ امیدواربھگت رہے ہیں جوضروری دستاویزات کی شر ط پوری کرچکے ہیں،لہذابہتریہی ہے کہ اگروہ لوگ کیس لڑنے کی پو زیشن میں نہ ہوں تووہ کیس واپس لیں،یاپھرتاخیرکرنے اورٹہلانے کی وجہ سے کورٹ ان کے کیسزکوخارج کرے تاکہ بی ایس ایس سی آگے کی کارروائی جلدآگے بڑھاسکے۔یہ مطالبہ ان امیدواروں نے کیاہے جن کے پاس کونسلنگ میں تمام ضروری دستاویزات ہیں،لیکن بلاوجہ تاخیرسے وہ سخت پریشان ہیں اورچھ ماہ سے آگے کی کارروائی رکی ہوئی ہے۔ان میں صدف آفریں، انور عالم،اقرارالحسن،فخرالہٰدی انصاری،تبسم ،سرورعالم،محمدتنویر،الطاف حسین شامل ہیں۔ان کی طرح ہزارکے قریب امیدواراس التواسے پریشان ہیں۔
ان امیدواروں نے مزیدکہاہے کہ حکومت بہارچاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کونوکری دے،لیکن کچھ لوگ کیس لٹکاناچاہتے ہیں،ظاہرہے کہ ان کے اپنے تحفظات ہیں لیکن جب کیس لڑنے کی استطاعت نہیں تھی توکورٹ میں معاملہ لے جاکرالجھانے کی ضرورت نہیں تھی،اب یہ امیدوارخاموش ہیں اوران کے وکلاءکیس کولمباکھینچناچاہتے ہیں۔یہ ہزاروں امیدواروں اوراردوکے مفادکے خلاف ہے۔بہتریہی ہے کہ وہ امیدواریاتوکیس واپس لیں،یاکورٹ اس بنیادپرکیس خارج کرے کہ مدعی جواب دینے اوردلیل پیش کرنے سے قاصرہے نیزسرکارجلدازجلدبی ایس ایس سے کوحکم جاری کرے کہ فائنل میرٹ لسٹ جاری کی جائے۔اگراوبی سی امیدوارپورے نہیں ہورہے ہوں تودوسری لسٹ بعدمیں بھی جاری کی جاسکتی ہے ۔اسی طرح جوامیدوارفارم بھرنے کی آخری تاریخ سے پہلے کی ای ڈبلیوایس،اوبی سی،ایس سی ،ایس ٹی کی دستاویزات رکھتے ہیں،یااوبی سی،ایس سی ایس ٹی کے وہ امیدوارجن کے پاس اس سے ایک سال یاپرانااین سی ایل (نان کریمی لیئر)سرٹیفکیٹ ہے،اسی طرح جوجنرل امیدوارہیں اوران کی دستاویزات درست ہیں،ان سبھوں کی جلدفائنل میرٹ لسٹ جاری کی جائے۔کیوں کہ ان کامعاملہ کورٹ میں نہیں ہے،پھریہ لوگ ‘گناہ ناکردہ’کی سزاکیوں بھگت رہے ہیں۔ ان کاکیریئرکیوں اندھیرے میں ہے؟امیدواروں نے بہارسرکار،سیاسی پارٹیوں،خصوصی سیاسی پارٹیوںمیں موجودمسلم لیڈران،ملی تنظیموں،ادبی شخصیات وصحافیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف مضبوط آوازاٹھائیں ۔مولاناانیس الرحمن قاسمی،قاری صہیب،اخترالایمان صاحبان قابل مبارک بادہیں جنھوں نے کچھ آوازاٹھائی ہے،ضروری ہے کہ تمام ملی تنظیمیں اورشخصیات اردوکی فلاح اورہزاروں نوجوانوں کے مستقبل کی فکرکرتے ہوئے حکومت پردباﺅڈالیںکہ دستاویزی شرائط پوری کرنے والے امیدواروں کی فائنل فہرست جلدجاری کی جائے نیزجولوگ کورٹ گئے ہیں اگروہ اپنے مدعاپیش کرنے میں ناکام ہیں یااسے لٹکاناچاہتے ہیں توفوراکیس خارج کیاجائے تاکہ ہزاروں لوگ التواکے شکارنہ ہوں اوراردواورقوم کامزیدنقصان نہ ہو۔اسی طرح اردومترجم کی تیسری لسٹ بھی جاری کی جائے تاکہ زیادہ سیٹیوں پرتقرری ہوسکے ۔وزیراعلیٰ نتیش کماربلاشبہ اردواوراقلیت نوازہیں،ان کے دورمیں اقلیتوں کے لیے بڑے کام ہوئے ہیں۔ابھی ریاست میں سیکولرحکومت ہے۔ان سے بھی امیدواروں نے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملہ میں ذاتی مداخلت کرکے جلدازجلدتقرری کویقینی بنائیں۔کیوں کہ فائنل فہرست جاری ہونے کے بعدبھی اتنالمباپراسیس ہے کہ چھ ماہ مزیدلگیں گے۔ایسے میں پہلے ہی کافی دیرہوچکی ہے۔وزیراعلیٰ اورنائب وزیراعلیٰ اگر چاہیں تویہ معاملہ آسانی سے حل ہوسکتاہے