مضامین

مسلم رہنماؤں کی توہین ناقابل تلافی جُرم

احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن

لب سِل تو دوں مگر
زخم روح پر ایسے لگے کہ چیخ اُٹھے

شیموگہ : 3 ستمبر
شہر شیموگہ میں امن، شانتی، اتحاد کے نام پر نکلا ہے میری عزت نفس کا جنازہ، کیا دھوم سے دیکھو ۔۔۔۔۔۔

مسلسل کئی دنوں کی کوششوں کے بعد آج شہر میں مختلف مذاہب کو ماننے والے ہندو، مسلم ، عیسائی ایک بینر تلے امن شانتی کا پیغام دینے جمع ہوئے لیکن افسوس کہ اُس بینر پر مسلم رہنماؤں کی تصویر ہی غائب رہی ۔۔۔۔۔۔
یوں شہر میں امن, شانتی کی بات کرنے والے, خود کو شانتی دوتھ کہنے والوں نے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے، مسلمانوں کی عزت نفس پر ایسا وار کیا کہ زخم بھی چیخ پڑیں ……
دوسری طرف اس ذلت اور توہین کو لاپرواہی, معمولی سی غلطی بتاکر مسلمانوں کو مسخرہ اور ذہنی غلام بنایا جارہا ہے…..

یاد رہے جو قوم اپنے رہنماؤں کی قدر نہیں کرتی اُس قوم کے مقدر میں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے…..
ویسے تو کئی دنوں سے ہم نے خود کو ہر معاملے سے دور کرلیا تھا, بیشک اس درمیان کئی غیرضروری معاملات پیش آئے، کئی قسم کی ذیادتیاں دیکھنے کو ملی، لیکن ہم نے صبر کے گھونٹ پی کر اپنے لب سل دئے اور ناچاہتے ہوئے بھی جبرا اپنے قلم کو روکے رکھا ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن آج جو ہوا وہ ناقابل برداشت ہے, اگر آج ہم نے اس پر نہیں لکھا تو یقین جانیں دوبارہ قلم اٹھانے کا حق ہم کھو دیں گے …..
کیونکہ آج مسلمانوں کے آگے مسلم رہنماؤں کی ناقدری اُن عظیم شخصیات کی توہین ہوئی ہے, شہر کے مسلم ذمہ داران یعنی سیکڑوں عمایدین شہر کی موجودگی میں اُن پاکیزہ شخصیات کو نظرانداز کیا گیا ہے……
ہمدردی اور اپنائیت کا چولہ پہن کر مسلمانوں کی اوقات دکھائی گئی ہے…….
لیکن ہمارا شکوہ اُن غیروں سے نہیں بلکہ اپنے نما اپنوں سے ہے جو عمائدین شہر کہلاتے ہیں …….

آج اُن تمام عمائدین شہر سے ہمارے سوال ہیں ۔۔۔۔۔۔
آخر اتنی بڑی غلطی کیسے ہوگئی ؟؟؟

شہر میں امن شانتی اور اتحاد کی بات کرنے والوں کو آخر کیوں بینر کے لئے ایک بھی مسلم رہنما کی تصویر نہیں ملی ؟؟؟
غیروں کو جانے دیں
لیکن اپنی بتائیں ، کیا آپ بھی اپنی تاریخ بھول گئے ؟؟؟

رہنماؤں کے وجود سے محروم بینر کے نیچے بیٹھے عمائدین کو بیٹھنے سے پہلے آخر وہ بینر کیوں نظر نہیں آیا ؟؟؟
جس پہ ہر مذہب کے رہنما کی تصویر لگی تھی سوائے مسلم رہنماؤں کے ؟؟؟

کیا آج آپ کو اپنا وجود اپنی واہ واہی, اپنا نام و نمود اپنے عظیم رہنماؤں کی عضمت سے بڑھ کر ہے ؟؟؟

اتنی بڑی توہین پر آپ وہاں سے اُٹھ کیوں نہیں گئے ؟؟؟
اسٹیج نما بنائی گئی اُس جگہ پر وہاں پر لگی کرسیوں پر کیا آپ کو ببول کے کانٹوں کی چبھن محسوس نہیں ہوئی ؟؟؟

نظروں کے آگے اپنے رہنماؤں کی توہین کے جو زخم ہزاروں مسلمانوں کے دل ؤ دماغ اُن کے جذبات کو گھائل کررہے تھے کیا آپ کو اُن زخموں سے رستا ہوا خون نظر نہیں آیا ؟؟؟؟
آپ وہاں سے اُٹھ کیوں نہیں گئے ؟؟؟
آخر کونسی مجبوری، وہ کونسا خوف تھا جس نے آپ کے پیروں میں بےبسی و لاچاری کی بیڑیاں پہنادی ؟؟؟

جہاں پروگرام کا وقت 10:30 بجے بتاکر 11:30 بجے ہوا وہاں تھوڑی اور دیری ہوجاتی تو سر پر کونسا آسمان ٹوٹ پڑتا ؟؟؟
آخر کونسی زمیں پھٹ جاتی ؟؟؟
جہاں لوگوں نے اتنا انتظار کیا وہاں اور سہی
آپ نے وہاں مسلم رہنماؤں کی تصویر لگے بینر کا مطالبہ کیوں نہیں کیا ؟؟؟

آخر اتنی بڑی بھول، غلطی, جرم انجانے میں تو نہیں ہوسکتی ؟؟؟

معاف کیجئے گا
بڑے ہی دُکھ اور احساس محرومیت کے ساتھ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ آج امن شانتی کے نام پر مسلمانوں کے منہ پر صرف زوردار تماچہ ہی نہیں بلکہ سر پہ جوتیاں ماری گئی ہیں۔۔۔۔۔۔
آج مسلمانوں کو لالی پاپ چٹاکر اوقات دکھائی گئی ہے ۔۔۔۔۔
بیل بکروں کی طرح ہانک کر بتایا گیا ہے کہ تم اس ملک میں لاوارث ہو, دوسرے درجہ کے شہری ہو، ہمارے سوا یہاں تمہارا پرسان حال کوئی نہیں, آج نہ تمہاری تاریخ زندہ ہے, نہ ہی تمہارے رہنماؤں کا وجود باقی ہے ۔۔۔۔۔
لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جو مسلمان خود کی تصاویر نہ لگنے پر واویلا کرتے ہیں آج وہ اتنی بڑی ذلت پر بڑی ہی خاموشی سے پردہ ڈالنے کی کوشش میں لگے ہیں
اور ایک ناکام پروگرام کو کامیاب بتاکر اس ناقابل تلافی جرم کو چھپایا جارہا ہے…..
خیر غیروں سے شکایت کیسی
غیر تو غیر ہی ہیں
لیکن دُکھ تو اس بات کا ہے
کہ میرے اپنے بھی بھول گئے ۔۔۔۔۔۔۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button