دہلی

مسلم بچے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کو بھی لازمی سمجھیں

دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام منعقدہ میٹنگ سے شرکاء کاخطاب

نئی دہلی،21؍اگست (شمس القمر امینی) دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند دینی تعلیمی بورڈ کی مشترکہ کوشش ہے کہ مسلم بچے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کو بھی لازم سمجھیں۔ تاکہ دنیا اور آخرت دونوجہاں میں کامیابی وکامرانی ان کے قدم چومے۔ خاص طورپر آج کے پرفتن دور میں درپیش مسائل سے نبرد آزما ہونے میں آسانی ہوسکے اور اپنے ایمان کی بھی حفاظت کرسکیں۔نئی نسل کو آج کے دور میں اور خاص طور سے علاقائی سطح پر ان نونہالانِ قوم کو دینی تعلیم سے روشناس کرانا اور ان تک دینی تعلیم کو پہنچانا سب سے بڑا چیلنج اور وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ آج کے دور میں مسلم نوجوان سب سے زیادہ ارتداد کا شکار اسی بنا پر ہورہے ہیں ،کیوں کہ ان تک دینی تعلیم کی رسائی نہیں ہو پارہی ہے۔جو سب سے بڑا المیہ ہے۔ان سبھی خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ہند دینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی کے تحت منعقدہ میٹنگ میں موجود علماء اور ذمہ دران نے کیا۔
قابل ذکر ہے کہ دینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی کے صدر مولانا محمد دائود امینی نے کہا کہ محلات اور گلیوں میں جو مکاتیب قائم ہیں وہ اسلام اور دینی تعلیم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔کیوں کہ جب ننھے اور معصوم بچے پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں تو ان کے والدین ان کو سب سے پہلے پاس کے کسی مکتب یا مسجد میں ہی علم کے حصول کے لئے بھیجتے ہیں اور ان کا ذہن بناتے ہیں جہاں ان کا ذہن دینی تعلیم سے جوڑا جاتاہے اور ان کو اسلام اور مذہب عقیدے کے تعلق سے بنیادی تعلیم دی جاتی ہے۔ پھر جب وہ سمجھدار اور تقریباً ناظرہ قرآن کریم پڑھ لکھ جاتے ہیں تب جاکر ان کو بڑے مدارس کی طرف بھیجا جاتاہے۔

مولانا غیور احمد قاسمی نے کہا کہ ہم سبھی کو اس فکر کو ساتھ لے کر چلناہوگا کہ ہمارے محلہ اور گلی کو کوئی بھی بچہ دینی تعلیم سے ناآشنا اور جاہل نہ رہ جائے۔ ہمیں ہر گھرانے تک دین کو پہنچانے اور خاص طورسے اسلامی عقائد کی مضبوطی پر سب سے زیادہ دھیان دینا ہوگا۔اور اس نونہالانِ قوم ، مسلم بچوں اور بچیوں کو ارتداد کے فتنے سے روکنا ہوگا۔اور یہ تبھی ممکن ہوسکتاہے جب ہم زیادہ سے زیادہ منظم مکاتیب کا قیام کرنے کی کوشش کریں ۔کیونکہ علاقائی بچوں کو دینی تعلیم کی طرف رجحان بڑھانے کے لئے ان کو ’جب بھی وہ چاہیں آکر تعلیم حاصل کرلیں‘ کا موقع فراہم کرنا ہوگا۔

اس موقع پر موجود رہے دیگر ذمہ درانِ مدارس ومکاتب نے بھی مخاطبین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف ہماری بے توجہی کی وجہ سے غیر ان مسلم نوجوانوں اور مسلم بچیوں کو اپنی طرف مانوس کرنے اور ان کو مال ودولت کا لالچ دے کر ان کو غیراللہ کی طرف کھینچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اگر ہم زمینی سطح پر ہر غریب وامیر سبھی کے بچوں کو دینی تعلیم سے روشناس کرانے اور عقائد کے متعلق ان کو مضبوط کرنے کی فکر کو لے کر چلیں گے تو انشاء اللہ ہم اس ارتداد کی چین کو توڑنے میں کامیاب ہوجائیںگے۔

قابل ذکر ہے کہ اس موقع پردینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی کے معاون قاری کلام اللہ نے بھی ’منظم مکتب‘ کے تعلیمی نصاب کے بارے میں بتایااور اس کی افادیت سے روشناس کرایا۔وہیں یہ اس میٹنگ میں شامل ہونے والے ذمہ درانِ مکاتیب ومدارس نے اپنے یہاں منظم مکتب قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تقریباً دو ہفتوں سے مسلسل بابر پور، موجپور، گوتم پوری، برہم پوری، ویلکم، جنتاکالونی، سیلم پور، نیوجعفرآباد، چوہان بانگر،جعفرآباد ، جگت پوری، خوریجی، منڈاولی، لکشمی نگر، شاہدرہ سمیت دیگر علاقوں کے چھوٹے مدارس ومکاتب ذمہ دران سے منظم اور مثالی مکت کے قیام کے تعلق سے میٹنگوں کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں اکثر افراد نے اپنے علاقے اور مساجد میں منظم ومثالی مکتب قائم کرنے کاارادہ کیا۔یہ میٹنگز کار گرثابت ہورہی ہیں، اس کا نمونہ شاہدرہ کے جھلمل علاقے کے جامع مسجد کے ذمہ دران کے ذریعہ منظم مکتب کے قیام کے لئے تیار ہوجانا ہمارے لئے مسرت کا باعث ہے۔
وہیں اس میٹنگ میں شامل ہونے والے افراد میںمولنا سرتاج عالم قاسمی چاند مسجد بابر پور، مفتی عیاض قاسمی جامع مسجد بابرپور،قاری معین الدین مدرسہ ریاض العلوم گوتم پوری،قاری منور گوتم پوری، مفتی دلشاد وجے پارک، مفتی اسلم کردم پوری، مفتی بشارت کردم پوری، مفتی محمد مہدی حسین مدرسہ جامعہ فیضان صدیق برہم پوری وغیرہ اور دیگر افراد نے شرکت کی۔اس میٹنگ کا اختتام دعاء پر ہوا۔
اس میں مولانا محمد اویس، قاری محمد ارشاد، مفتی محمد آصف، قاری محمد اسعد، حافظ مشتاق احمد سمیت علاقائی افراد نے بھی شرکت کی۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button