قومیمدھیہ پردیش

مسلمانوں کو اجین شہر سے پوری طرح خالی کرانے کا فیصلہ

اجین – نئی دہلی : (احمد اللہ صدیقی) مدھیہ پردیش کی شیوراج سنگھ سرکارنے ایک بار پھر اقلیت مخالف قدم اٹھاتے ہوئے ۲۰۲۸ ء میں کنبھ میلہ منعقد کرنے کے نام پر اجین شہر سے مسلمانوں کو پوری طرح اجاڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ نے اجین شہر کے گل مہر کالونی کے مسلمانوں کو فوری طور پر اپنے مکانات خالی کرنے کے احکامات دیئے ہیں، جن سے مسلمان شدید پریشان ہیں اور انہیں یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ اس کھلے ظلم و ستم کے خلاف کس سے دادرسی کریں۔ واضح رہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں اقلیتوں پر مظالم کیلئے بلڈوزر پالیسی ایک عام بات ہو گئی ہے اور مدھیہ پردیش میں بھی سرکار اقلیتوں کے مکانات کو منہدم کرنے کیلئے بلڈوزر کا استعمال کرتی رہی ہے، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ مسلم کالونی کے لوگوں کو کنبھ میلہ منعقد کرنے کے نام پر مکانات خالی کرنے کیلئے کہا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل احتشام ہاشمی اس وقت فیکٹ فائنڈنگ کیلئے مدھیہ پردیش میں موجود ہیں۔ انہوں نے نمائندہ انقلاب سے گفتگو میں اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ احتشام ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے اجین کی مسلم کالونی کے باشندوں کی زمین کے دستاویزات دیکھے ہیں اور مسلمان یہاں تقریباً ۸۰ سال سے رہ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انتظامیہ انہیں ہراساں اور پریشان کر رہی ہے اور ان سے مکانات کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ در اصل اجین کو مسلم فری زون بنانے کی کوشش ہو رہی اور یہ عذر اختیار کیا جارہا ہے کہ مہا کنبھ کیلئے مسلم کالونی کی جگہ پر پارکنگ بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارکنگ کے لیے جس مسلم کالونی کی پٹی کو توڑنے کی بات کی جارہی ہے اس کے قریب میں کافی خالی جگہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو یہ وہاں پارکنگ بنا سکتی ہے۔ احتشام ہاشمی نے مزید کہا کہ اجین شہر ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد کا شہر رہا ہے لیکن سیاسی فائدے کے لئے اس شہر کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

احتشام ہاشمی نے اجین میں دونوں ہی کمیونٹی کے لوگوں سے بات کی اور دونوں ہی کمیونٹی کے لوگوں نے کہا کہ وہ امن اور پیار ومحبت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ احتشام ہاشمی نے کہا کہ وہ حکام سے اس سلسلہ میں بات کریں گے اور اگر ان مسلمانوں کو ہراساں کیے جانے کا سلسلہ بند نہیں ہوتا تو وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کریں گے۔ خیال رہے کہ تری پورہ فسادات میں بھی احتشام ہاشمی اور ان کی ٹیم نے فیکٹ فائنڈنگ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے سامنے حقائق پیش کیے تھے۔ مقامی مسلمانوں نے بھوپال میں اہم مسلم رہنماؤں سے ملاقات کر کے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔ ایک مقامی مسلمان نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن اور ضلع انتظامیہ کے اہلکاروں نے نوٹس تو جاری کر دیے، لیکن کوئی نہیں بتا رہا کہ یہ سیکڑوں خاندان کہاں جائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ اور حکومت ہمارے ساتھ انسانی سلوک کرے یا تو ہمیں متبادل زمین دی جائے یا ہمیں معاوضہ دیا جائے ۔

دوسری طرف جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے انتظامیہ کے بے دخلی کے نوٹس کو مسلمانوں کے خلاف ظلم اور نا انصافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اس حکم کے ذریعے مسلمانوں کو پریشان کر رہی ہے۔ اجین کی گل مہر کالونی ایک بہت پرانی رہائشی کالونی ہے، جو کچھ عرصہ پہلے تک اجین کے شہر کی حدود سے باہر تھی اور یہ کئی دہائیوں سے آباد دیہی علاقہ تھا

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button