مسلمان، دلتوں اور قبائلیوں سے بھی پیچھے کیوں؟ : پروفیسر تھوراٹ

حیدرآباد ،27ستمبر (ہندوستان اردو ٹائمز) مذہبی اقلیت مسلمان نوکریوں، اعلیٰ تعلیم، رہائش اور دیگر شعبوں میں دلت اور آدی واسیوں سے بھی پیچھے کیوں ہیں؟ ایس سی اور ایس ٹی کو تحفظات حاصل ہیں اور وہ تعلیم، نوکری اور دیگر تمام سماجی فوائد حاصل کرنے کے بہتر طریقے تلاش کر سکتے ہیں۔ خانگی شعبہ میں 80 فیصد ملازمتیں ہیں۔ مسلم نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود نوکریوں کے عدم حصول کے پیش نظر اکثر ایسے کورس کرتے ہیں جو مہارتوں پر مبنی ہوں۔ جس سے انہیں روزگار حاصل کرنے میں دشواری نہ ہو۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر سکھدیو تھوراٹ، صدر نشین، انڈین انسٹیٹیوٹ آف دلت اسٹڈیز و سابق صدر نشین یو جی سی نے شعبہ معاشیات اورانڈین انسٹی ٹیوٹ آف دلت اسٹڈیز (آئی آئی ڈی ایس)، راکسا لگزمبرگ جنوبی ایشیا کے اشتراک سے ایک روزہ قومی سمینار ’’بھارت 75 اور ہندوستان میں سماجی-مذہبی گروپس کے موقف‘‘ میں آن لائن کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کیا۔ ڈیموکریسی 2022 پر ڈائیلاگ سیریز کے تحت یہ دوسرا ڈائیلاگ ہے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ پروفیسر سید عین الحسن، نے کہا کہ اردو یونیورسٹی مساوی اور شمولیتی ترقی کے امکانات کی تلاش میں رہی ہے۔ہمارے یہاں ہونے والے سمینار، کانفرنسیں اور سمپوزیم اس کے گواہ ہیں۔ پروفیسر تھوراٹ کا ہمارے بیچ ہونا پروگرام کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
پروفیسر تھوراٹ کے تعاون سے یونیورسٹی میں کئی شعبے قائم ہوئے۔ پروفیسر تھوراٹ نے مختلف گروہوں کے ساتھ امتیاز کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درج فہرست طبقات، اقلیتوں اور خواتین کے ساتھ کئی طرح کے امتیازات روا رکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی میں مسلمانوں کی پسماندگی پر تحقیق ہونی چاہیے۔ ایس سی و ایس ٹی کے متعلق پالیسیاں پہلے سے تھیں۔ 1991 میں بودھ ایس سیز کو وی پی سنگھ کی دورِ حکومت میں تحفظات فراہم کیے گئے۔ سنہ 2000 میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے متعلق پالیسی کی تدوین ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی میں سطح غربت29 فیصد ہے جبکہ یہ اعلیٰ ذاتوں میں محض 9فیصد ہے۔ جناب توقیر علی صابری، روکسا، لکزمبرگ ، جنوبی ایشیاء نے مانو سے مزید پروگرامس میں اشتراک کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جرمن یونیورسٹیوں میں یہاں کے طلبہ کو پی ایچ ڈی و پوسٹ ریسرچ فیلو شپ دلانے کی کوشش کریں گے۔ پروفیسر فریدہ صدیقی، ڈین اسکول برائے فنون و سماجی علوم و کوآرڈینیٹر سمینار نے خیر مقدم کیا اور سمینار کے موضوع کا تعارف کروایا۔ جناب جی سی پال، ڈائرکٹر آئی آئی ڈی ایس نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر خواجہ محمد ضیاء الدین، اسسٹنٹ پروفیسر سماجیات کی کتاب ’’ریڈنگ مینارٹیز ان انڈیا: فارمز اینڈ پرسپیکٹیو(ہندوستان میں اقلیتوں کا مطالعہ:اشکال اور نکاتِ نظر)‘‘ کی رسم اجرا عمل میں آئی۔ ڈاکٹر کے ایم ضیاء الدین نے کاروائی چلائی، پروفیسر سکھدیو تھوراٹ کا تعارف پیش کیا اور شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر ونود مشرا، آئی آئی ڈی ایس بھی شہ نشین موجود تھے۔پروفیسر عامر اللہ خان، سی ڈی پی پی نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیوں مسلمان آہستہ آہستہ او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی سے بھی زیادہ پیچھے ہوتے جارہے ہیں۔ ایسا کیوں ہے کہ مسلمان آہستہ آہستہ محرومی کا شکار ہو رہے ہیں؟ کیا اس کی وجہ ہندوستان میں دیگر برادریوں کو تحفظات ہے یا مسلمانوں کے پاس وسائل کی کمی ہے۔