مرکز پہلے روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں سے متعلق عرضی پر جواب داخل کرے
بی جے پی لیڈرکی درخواست پرسپریم کورٹ نے کہا، پھر سماعت کی تاریخ دیں گے

نئی دہلی7اپریل(ہندوستان اردو ٹائمز) روہنگیااوربنگلہ دیشی دراندازوں سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ایک سال کے اندر ملک بدر کرنے کی عرضی پرسپریم کورٹ نے کہاہے کہ اگر مرکزی حکومت اس معاملے میں کوئی جواب داخل کرتی ہے تو وہ سننے کو تیار ہیں۔
چیف جسٹس این وی رمنانے کہاہے کہ مرکز کا جواب داخل ہونے کے بعد وہ سماعت کی تاریخ دیں گے۔بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے گزشتہ سال مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ جس میں اس نے مرکز اور تمام ریاستوں سے روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ایک سال کے اندر ٹریس کرنے، حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کی ہدایت مانگی تھی۔اپادھیائے نے عدالت کو بتایاہے کہ ایک سال سے زیادہ پہلے 27 مارچ کو یہ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔لیکن اس کے بعد اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
اشونی اپادھیائے نے دلیل دی ہے کہ کروڑوں لوگوں کے روزگار پر دراندازوں کا قبضہ ہے۔ سی جے آئی نے اس معاملے میں کہاہے کہ مرکز کا جواب داخل ہونے کے بعد اس معاملے کو سماعت کے لیے رکھا جائے گا۔ ابتدائی طور پر، سی جے آئی جلد سماعت کے لیے اپادھیائے کی درخواست کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے کہاہے کہ ہمیں ہر روز صرف آپ کا کیس سننا ہے۔ پھر یہاں منتخب نمائندے کیوں ہیں؟ کیوں حکومت کے پاس جائیں۔جبکہ اپادھیائے نے کہاہے کہ 5 کروڑ روہنگیا ہندوستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں اور رہائشی اسکیموں سمیت شہریوں کے فوائد لے رہے ہیں۔ اس دوران سی جے آئی نے ایس جی تشار مہتا سے پوچھا جو ایک اور کیس کے سلسلے میں عدالت میں موجود تھے۔اگر آپ جواب کے ساتھ تیار ہیں، تو ہم معاملہ درج کریں گے۔