یوپی

مرادآباد : برقعہ پوش طالبات کو کالج میں داخلہ کی اجازت ، اب کلاس روم میں باحجاب جا سکیں گی طالبات، احتجاج کے بعد چینج روم کی سہولت

مرادآباد ،19جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) مرادآباد کے ’ہندو پی جی کالج ‘ میں اب مسلم طالبات کو برقعہ پہن کر آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کلاس میں حجاب میں بھی بیٹھ سکیں گی۔ کالج انتظامیہ کے مطابق گیٹ سے اندر داخل ہونے کے بعد برقعہ اتارنے کے لئے چینج روم بنایا گیا ہے۔

اس سے قبل کالج انتظامیہ نے نئے ڈریس کوڈ کے نام پر برقعہ پہن کر آنے والی طالبات کے کالج میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس پر طالبات بدھ سے ہی احتجاج کر رہی تھیں۔خیال رہے کہ مراد آباد کے ہندو پی جی کالج میں بدھ کے روز برقعہ پوش طالبات کو داخلہ دینے سے انکار کرنے پر زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی کے بعد درجنوں مسلم طالبات یہاں دھرنے پر بیٹھ گئیں اور کالج انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔ اس ہنگامے کے بعد سماج وادی اسٹوڈنٹس یونین کے نوجوان لیڈر بھی ان طالبات کی حمایت میں آگئے، جس کے بعدسے معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ صورتحال اس قدر نازک تھی کہ طلبہ یونین کے کارکنوں اور کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ستیہ ورت سنگھ راوت کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔

 

اس دوران طلبہ لیڈروں نے چیف پراکٹر اے پی سنگھ پر غیر مہذب سلوک اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔ ہنگامہ بڑھنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔ جمعرات 19 جنوری کو صبح ہنگامہ آرائی کے بعد کالج انتظامیہ نے گیٹ کے قریب ایک چینج روم قائم کر کے برقعہ پوش طالبات کو داخلہ دے دیا۔ اس کے علاوہ طالبات پر کلاس میں حجاب پہننے پر اب کوئی پابندی نہیں ہوگی۔اسے طالبات کی جدوجہد کی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح ہو کہ یہ ہنگامہ بدھ کی صبح اس وقت شروع ہوا جب مراد آباد سے گریجویشن کر رہیں طالبات ناز رین، عظمیٰ اورھما معمول کے مطابق برقعہ پہن کر کالج پہنچیں اور انہیں کالج کے گیٹ پر روک کر برقعہ اتارنے کو کہا گیا۔ جب ان طالبات نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو کالج انتظامیہ نے انہیں کالج میں داخلہ دینے سے روک دیا۔کالج انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس نے نیا ڈریس کوڈ نافذ کیا ہے جس کا اطلاق یکم جنوری سے ہو گیا ہے، جس کے مطابق برقعہ پہن کر آنے والی طالبات کو برقعہ اتارنے کے بعد ہی کالج میں داخلہ ملے گا۔

اس کے بعد طالبات نے برقعہ میں ہی کلاس روم میں جانے کی اجازت مانگی، لیکن کالج انتظامیہ نے اسے قبول نہیں کیا۔ اس کے بعد تنازعہ بڑھ گیا۔ طالبات نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ قرار دینا شروع کر دیا۔ ایک طالبہ نازرین نے کہا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق برقع پہن رہی ہے اور یہ اس کاذاتی حق ہے۔ وہ برقعہ پہن کر کالج کیمپس جانا چاہتی ہے۔ تاہم، وہ کلاس میں برقعہ نہیں پہنتی، پھر کالج میں داخل کیوں نہیں ہونے دیا جا رہا، یہ بالکل غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے اور کالج انتظامیہ زبردستی نہیں کر سکتی۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button