مدرسہ کنزالعلوم ٹڈولی میں سالانہ 41ویں اجلاس عام کا انعقاد
علماء کرام کے ہاتھوں حفاظ کی دستاربندی اور عوام کو رسولؐ کے طریقہ کے مطابق زندگی گزارنے کی تلقین

دیوبند، 20؍ فروری (رضوان سلمانی) مدرسہ کنزالعلوم ٹڈولی میں 41ویں سالانہ اجلاس عام کا انعقاد کیاگیا،جس میں امسال 25 حفاظ و قراء کی دستار بندی عمل میں آئی ۔جلسہ کی صدارت مولانا محمد عارف ابراہیمی رکن شوریٰ جامعہ مظاہر علوم سہارنپوراور سرپرستی مولانا حبیب اللہ مدنی صدر جمعیت علماء ضلع سہارنپور نے کی ۔پروگرام کا آغاز قاری محمد ثاقب کی تلاوت قرآن کریم اورمحمد مقدس ابراہیمی کی نعت پاک سے ہوا ، نظامت کے فرائض مفتی محمد طیب استاذ حدیث جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت نے انجام دیئے۔اس موقع پر مولانا محمد عاقل و مفتی محمد پرویز ایوبی نے تعلیمی رپورٹ پیش کی اورتمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا محمد نسیم بارہ بنکی نے اپنے خطاب میں تعلیم و تربیت کی طرف توجہ دلائی اور کہاکہ ہر گھر سے کم از کم ایک حافظ و عالم دین تیار ہو نا چاہئے۔
انہوں نے علم کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مولانا محمد توقیر صدر شعبہ انگریزی زبان دارالعلوم دیوبند نے اخلاص و للہیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اخلاص کے بغیر ہر اچھے سے اچھا کام بھی ناقص اور ادھورا رہتا ہے ، اس لیے ہم سب کو اخلاص و اللہ کی رضامندی و خوشنودی کے لئے کام کرنا چاہیے ۔مولانا ظہورقاسمی ضلع صدر جمعیۃ علماء ہند نے سماجی برائیوں بالخصوص عوام کو نشہ کی قباحت اور مہلک اثرات کی طرف توجہ دلائی اور کہاکہ ہر محلے کی مسجد میں ایک ایسی فعال کمیٹی قائم ہونی چاہئے جو بچوں کو اس مہلک مرض سے بچانے کے لئے موثر انداز میں کام کرے۔مولانا عبد الرشید مہتمم فیضان رحیمی مرزا پور نے بھی اپنے خطاب میں عوام کو ہر قسم کی برائی اور گناہ سے باز رہنے کی تلقین کی اور اللہ کے رسولؐ کے طریقہ کے مطابق زندگی گزارنے پر زور دیا۔مولانا محمد عاقل مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت نے اپنے خطاب میں علماء کی قدر دانی اور فضیلت پر زور دیا اور کہاکہ ہمیں کوئی ایسا کام اور عمل نہیں کرنا چاہیے کہ جو ان کی ناقدری اور پریشانی کا باعث بنے ۔
انہوں نے کہاکہ بزرگوں اور اللہ کے نیک بندوںکی قربت سے رضاء الٰہی حاصل ہوتی ہے۔ جامعہ احمد العلوم خانپور کے مہتمم مفتی محمد عمران قاسمی نے مدارس اسلامیہ کی ضرورت و اہمیت کو بیان کیا۔ مولانا حبیب اللہ مدنی نے اپنے خطاب میں تعلیم و تربیت کی اہمیت اور اس کے حصول پر زور دیا اور اس سلسلے میں عوام کو بیدار رہنے کی تلقین کی اور مدارس کی ہر طریقہ سے تعاون کرنے پر زور دیا۔ مولانا مدنی کی دعاء پر جلسہ کا اختتام ہوا۔علاوہ ازیں مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگرولی ، مولانا محمد الیاس پاوئنٹی ،مولانا مسیح اللہ ،مولانا محمد اطہر ابراہیمی ، مولانا محمد احسن زاہدی ، مولانا محمد طیب ، مفتی محمد انعام ، مفتی عبد الحلیم،مولانا محمد الطاف سمیت دیگر علماء نے بھی خطاب کیا۔
ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عامر اور حافظ محمد ساجد سکریٹری مدرسہ نے سالانہ تعلیمی و انتظامی رپورٹ پیش کی، جس پر علماء اور عوام نے اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی۔اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں مولانا محمد واصل ، مفتی بلال احمد ،مولانا محمد راشد ،مفتی محمد شعیب ، مفتی ضیاء الحق ، حافظ محمد ایوب، حافظ محمد منظور ، حافظ محمد عالم ، حافظ محبوب ، حافظ محمد بابر ،حافظ محمد غیور ، مولانا عبد الستار ، قاری محمد مستقیم ، حافظ قاسم ، حافظ محمد شہزاد ،مولانا محمد کلیم قاسمی اور دیگر تمام اساتذہ و ملازمین اور طلبہ نے اہم رول ادا کیا۔