مدارس کے امتحانات: مفتی جنید احمد قاسمی

امتحانات کا طلبہ کی استعداد سازی میں بڑا کردار ہوتا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ امتحانات کو سوفی صد صلاحیت کے لیے بنیاد بنانا درست نہیں ہوگا؛ لیکن امتحانات کو صلاحیت سازی کے لیے ذریعہ بنانا بالکل بجا ہوگا ۔ پرچہائے سوالات جتنے معیاری ہوں گے اور نظام امتحانات جتنا مستحکم ہوگا ۔ طلبہ کا ذہن بھی اسی حساب سے تیار ہوگا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ مختصر القدوری میں ہدایہ سے سوالات پوچھے جائیں؛ کیوں کہ قدوری دلائل کی کتاب نہیں ہے؛ البتہ اس بات کا لحاظ کرنا ضروری ہوگا کہ قدوری کا فنی اعتبار سے جو معیار ہے سوالات میں اس کا بہر حال لحاظ کیا جائے ۔ قدوری میں معرفت، فہم، تحلیل، اور تجزیہ وغیرہ سے متعلق سوالات پوچھے جا سکتے ہیں ۔
اسکول کے سوالات بھی مناسب ہوتے ہیں؛ البتہ شفافیت کا کتنا لحاظ ہوتا ہے بہتر طور پر وہاں کے منتظمین حضرات ہی جانتے ہوں گے ۔ میرا موضوع سخن مدارس اور یہاں کا نظام امتحان ہے ۔
مجھے جہاں تک معلوم ہے مدارس کے امتحانات بہت نگرانی کے ساتھ لئے جاتے ہیں ۔ یہاں پرچہ امتحانات جزئی یا کلی طور پر آؤٹ کرنا بدترین خیانت اور سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے ۔ دراصل امتحانات کا صاف شفاف ہونا طلبہ کی بہتری اور مدارس کے استحکام کا اہم ترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ مدرسہ بورڈ کے امتحانات کی جو صورت حال ہے ۔ ہم سب اس سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ اسی وجہ سے امت کو یہاں سے باصلاحیت افراد نہیں ملتے ۔ امت مسلمہ کو ائمہ، خطباء، متبحر علماء، مفتیان کرام اور مذہبی رہنماؤں کی بہر حال ضرورت ہے ۔ اور یہ افراد انھیں اداروں سے نکل سکتے ہیں جہاں بہتر تعلیم اور ٹھوس نظام امتحانات ہو ۔
اس سلسلے میں دار العلوم دیوبند کو امتیازی حیثیت حاصل ہے؛ امتحانات اور باب امتحانات میں بھی دار العلوم دیوبند کو ام المدارس کی حیثیت حاصل ہے ۔ وہاں شفافیت کا بڑا خیال رکھا جاتا ہے ۔ بغیر کسی بھید بھاؤ کے کامیابی کا معیار امتحانات کو بنایا گیا ہے ۔ (اساتذہ کی تقرری کا بھی اچھا انٹرویو ہی معیار ہے الا یہ کہ کوئی مستند ومشہور شخصیت ہو ۔ جس کی صلاحیت اور قابلِ قدر علمی خدمات پر اہل علم کا اتفاق ہو ۔)
دار العلوم دیوبند کے پرچہائے امتحانات میں درج ہرسوال کے ہر جزئیے کا الگ الگ نمبر ہوتا ہے ۔ تشفی پر نمبر نہیں ہوتا ۔ صحت جواب پر نمبر ہوتا ہے ۔ اگر کسی جزء کا جواب نہیں دیا گیا تو اتنا ہی نمبر وضع ہوتا ہے ۔ دس سال پہلے کے ضابطہ کے مطابق اگر عربی میں پرچہ لکھا جاتا تو اس کے غالباً چھ نمبرات ہوتے تھے ۔ پرچہ خوش خط ہوتا تو اس کے چار نمبرات دئیے جاتے ۔ سنا اب یہ ضابطہ بدل گیا ہے ۔ اب عربی لکھنے کا نمبر نہیں ہوتا ۔ اب حسن اسلوب پر وہ نمبر ملتے ہیں۔ دار العلوم دیوبند کے اساتذہ کرام کو پرچہ چیک کرنے کا معقول معاوضہ بھی دیا جاتا ہے ۔ ہر طالب علم کی پہلے سے نشست متعین ہوتی ہے ۔ خلاصہ یہ کہ نظام امتحان بڑا مرتب اور عمدہ ہوتا ہے ۔
جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کا نظام امتحان بھی اچھا ہے ۔ خاص طور پر یہاں کے شعبہ دار الحکمۃ اور شعبہ تخصص فی الافتاء کا نظام امتحان بڑا ٹھوس اور مستحکم ہے ۔ دار الحکمت کا معیار کامیابی 75 جبکہ تخصص فی الافتاء کا 85 ہے ۔ دار الحکمت میں پانچ سالہ کورس حفظ کے ساتھ عربی پڑھانے کا اور سات سالہ کورس حفظ کے بعد فضیلت کا ہے ۔ فضیلت کی پہلی جماعت ابھی الصف النھائی (دورہ حدیث ) میں ہے ۔
دار الحکمت کے پرچہ سوالات میں معرفت، تطبيق، تحلیل ،ترکیب ،اور تجزیہ کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ جو جزئیہ جتنا اہم اور پیچیدہ ہوتا ہے اس کے نمبرات بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں ۔ دستوری طور پر دار الحکمت کی تدریسی زبان عربی ہے؛ اس لیے تمام پرچے عربی ہی میں بنتے ہیں ۔ اور طلبہ عزیز کو بھی تمام (اردو، انگریزی زبان پر مشتمل سوالات کے علاوہ ) سوالوں کے جواب عربی ہی میں دینے ہوتے ہیں ۔ ہر پرچہ سوالات دس سوالوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اور طالب علم کے لیے ہر سوال کا جواب دینا لازم ہوتا ہے ۔ سوالات میں طلبہ کے مستوی اور معیار کا بہر صورت لحاظ کیا جاتا ہے ۔ اگر کسی نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا تو اتنے ہی نمبر کٹیں گے ۔ ممتحنین کی تشفی پر نمبر نہیں ہے ۔
اسی طرح شعبہ تخصص فی الافتاء کے امتحانات کا نظام بنایا گیا ہے ۔تخصص فی الافتاء کے تمام مضامین کا امتحان تحریری رکھا گیا ہے ۔ اور معیار کامیابی 85 متعین کیا گیا ہے ۔ تخصص فی الافتاء کے پرچہ امتحانات میں معرفت، تطبيق، تحلیل ،ترکیب ،تخریج، اور استدلال و استنباط کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ امتحان کا نظام صاف اور شفاف بنایا گیا ہے ۔ اور اس کا سہرا یہاں کے مخلص اساتذہ کرام، منتظمین اور مخدوم گرامی، ولی ابن ولی، حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم کے سر جاتا ہے ۔
امتحان اور نظام امتحان کے سلسلے میں مزید بہتری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دعا فرمائیں الله تعالیٰ ہمارے اداروں کو مستحکم اور مضبوط بنائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔
اخیر میں ہم ان تمام اداروں کے ذمہ داروں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں جو اپنے یہاں کا نظام تعلیم اور نظام امتحانات کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں ۔ جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر میں ششماہی امتحان چل رہا ہے؛ اسی مناسبت سے یہ تحریر لکھی گئی ہے ۔
والسلام
جنید احمد قاسمی
05/12/2022 ء