مدارس کی بقاء و تحفظ ملت اسلامیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے : مفتی اعظم منی پور مفتی سراج احمد
قاسم العلوم کاندھلہ میں 53 سال بعد زمانہ طالب علمی کو یاد کر کے روئے مولانا نظیر احمد

دیوبند، 11؍ مئی (رضوان سلمانی) منی پور سے ایک وفد 15افراد پر مشتمل قدیم ترین دینی ادارہ قاسم العلوم کاندھلہ مفتی سراج احمد منی پوری کی سربراہی میں پہنچا جس کا استقبال ادارہ کے نائب مہتمم مولانا سید مظہر الہدیٰ قاسمی کے ساتھ حسین احمد مظاہر بیگ ،چودھری الیاس، فیروز انصاری، سید معاذ ہاشمی و ماسٹر رضوان وغیرہ نے کیا ۔
اس موقع پر مفتی سراج احمد نے کہا کہ دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے، ہدایت کے سر چشمے، دین کی پنا ہ گا ہیں، اور اشا عت دین کا بہت بڑ ا ذریعہ ہیں وہاں یہ دنیا کی سب سے بڑی حقیقی طور پر ’’این جی اوز ‘‘بھی ہیں۔ جو لاکھوں طلبہ و طالبا ت کو بلا معاوضہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو رہائش و خوراک اور مفت طبی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔ ان دینی مدارس نے ہر دور میں تمام ترمصائب و مشکلات، پابندیوں اور مخالفتوں کے باوجود کسی نہ کسی صورت اور شکل میں اپنا وجود اور مقام برقرار رکھتے ہوئے اسلام کے تحفظ اور اس کی بقاء میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مفتی اعظم منی پور مفتی سراج احمد قاسمی نے کہا کہ مولانا سید زین العابدین المعروف سید زین الدین بڑے اصول کے پابند و تعلیمی معاملات میں سخت تھے ۔حضرت جی کی محنت کی بدولت اللہ نے ہمیں یہ مقام عطا کیا اور ہم سے دین کی خدمت لے رہا ہے ۔ مولانا نظیر احمد بھی قاسم العلوم کے قدیم ترین طالب علموں میں شامل ہیں، زمانہ طالب علمی کے بعد آج 53 سال کے بعد وہ پہلی مرتبہ جامعہ عربیہ قاسم العلوم کاندھلہ میں پہنچے جن کا زبردست استقبال کیا گیا۔ انہوںنے زمانہ طالب علمی کے بہت سے واقعات مولانا سید مظہر الہدیٰ قاسمی کو سنائے۔
انہوں نے قاسم العلوم کی تعمیر و ترقی دیکھ کر بڑی خوشی کا اظہار کیا، انہوںنے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ طلباء زیادہ ہوتے اور کھانا کم، اسی فاقہ کشی میں علم دین سیکھا، اللہ حضرت جی کی بال بال مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے۔ وفد کو قاسم العلوم و جامعہ عائشہ للبنات کے تعلق سے حالات و کوائف سے رو شناس کرایا گیا جس پر بڑی مسرت کااظہار کیا، شب گذاری کے بعد یہ وفد سرہند شریف کیلئے روانہ ہو گیا۔