متوفی رام ولاس پاسوان کو الاٹ کیے گئے بنگلے سے نکالےجائیں گے چراغ

نئی دہلی،30مارچ (ہندوستان اردو ٹائمز) حکومت نے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ چراغ پاسوان کو ان کے متوفی والد رام ولاس پاسوان کو الاٹ کیے گئے بنگلے سے بے دخل کرنے کے لیے ایک ٹیم بھیجی ہے۔ ذرائع نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹس جو کہ مرکزی وزارت برائے ہاؤسنگ اور شہری امور کے تحت آتا ہے، نے گزشتہ سال چراغ پاسوان کوخالی کیلئے جاری کیے گئے حکم کو نافذ کرنے کے لیے افسران کی ایک ٹیم جن پتھ روڈ پر واقع بنگلے پر بھیجی ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ 12-جن پتھ بنگلہ مرکزی وزراء کے لئے مختص ہے اور سرکاری رہائش گاہ میں رہنے والوں سے اسے خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔یہ بنگلہ جو لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کا سرکاری پتہ رہا ہے، اب سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی موت کے بعد چراغ پاسوان اور ان کے چچا پشوپتی کمار پارس کے درمیان تقسیم ہو گیا ہے۔ پارٹی کے اجلاسوں اور دیگر متعلقہ تقریبات کے انعقاد کے لیے اسے باقاعدگی سے استعمال کیا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ شہری ترقی اور ہاؤسنگ کی وزارت کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹس نے 14 جولائی 2021 کو چراغ پاسوان کو یہ بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھیجا تھا۔ وہیں لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ چراغ جو اپنی ماں کے ساتھ رہ رہے تھے، نے اپنے والد کی برسی تک اس بنگلے میں رہنے کی اجازت مانگی تھی۔ حالانکہ پہلے 12 جن پتھ کا سرکاری بنگلہ مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس، رام ولاس پاسوان کے بھائی اور چراغ پاسوان کے چچا کو الاٹ ہونے والا تھا، لیکن انہوں نے اسے لینے سے انکار کر دیا، کیونکہ اس سے بہار کی سیاست میں غلط پیغام جائے گا۔
مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کا طویل علالت کے بعد 8 اکتوبر 2020 کو انتقال ہوگیاتھا، ان کی عمر 74 برس تھی۔ وہ اپنے سیاسی سفر میں ہمیشہ مرکز کی سیاست میں شامل رہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ملک کے پانچ وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا ، اور وزارت کی کرسی پر براجمان رہے ۔