پنجاب

لیک ویڈیو تنازعہ: منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد طالبات کا احتجاج ختم

موہالی ، 19ستمبر (ہندوستان اردو ٹائمز) پنجاب کے چندی گڑھ میں واقع ایک نجی یونیورسٹی میں لیک فحش ویڈیو کا تنازع پورے ملک میں پھیل گیا ہے ، تاہم پولیس نے تصدیق کی ہے کہ طالبات کی جانب سے منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا ہے۔یونیورسٹی میں طالبات کا احتجاج اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک طالبہ پر کئی دیگر لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیوز لیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

اس معاملے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کر کے ملزم طالبہ کو گرفتار کر لیا۔ اس سلسلے میں لڑکی پر یہ ویڈیو شملہ کے ایک نوجوان ، جو ملزم طالبہ کا بوائے فرینڈ تھا، کو بھیجنے کا الزام تھا۔ اس معاملے میں ہماچل پردیش کے دو نوجوانوں کو پولیس نے رات ہی میں گرفتار کیا تھا۔ اس میں ایک نوجوان شملہ میں رہنے والے طالبہ کا بوائے فرینڈ ہے جبکہ دوسرا ملزم ہماچل کے دھلی کا رہنے والا ہے۔

کھرار (آئی) ڈی ایس پی روپندر کور نے تصدیق کی کہ طالبات نے احتجاج ختم کردیا ہے۔ ڈی ایس پی کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی منصفانہ تحقیقات کے لیے طالبات کا مطالبہ پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد طالبات نے احتجاجی مقام خالی کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ کی خودکشی کو افواہ قرار دیا گیا ہے اور دیگر طلبہ کی ویڈیوز کے لیک ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔خیال رہے کہ چندی گڑھ یونیورسٹی کے لیک ویڈیو تنازعہ میں دو فریق ہیں، جس میں طالبات کا الزام ہے کہ ملزم طالبہ نے تقریباً 60 لڑکیوں کے قابل اعتراض ویڈیو بنائے تھے۔

جبکہ یونیورسٹی کے ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر اے ایس کانگ نے دعویٰ کیا کہ ملزم طالبہ نے کسی اور لڑکی کی ویڈیو نہیں بنائی۔ پولیس اب بھی یہ مان رہی ہے کہ لڑکی نے اپنی ہی ویڈیوزاپنے بوائے فرینڈ کو بھیجی تھیں۔ ایسے میں طالبہ نے دلیل دی تھی کہ فارنسک رپورٹ کے بغیر حکام ملزم طالبہ کو کلین چٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طالبا کے کن مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button