قربانی کے بارے میں اہم معلومات جس کا جاننا مسلمانوں کے لئے ضروری ہے
قربانی کرنا واجب ہے، اس کا کوئی بدل نہیں۔مفتی محمداحمدتھانوی

دیوبند، 5؍ جولائی (رضوان سلمانی) ذی الحجہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے اور یہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے اس میں بہت سے اعمال اور بہت سے فضائل کی خصوصیات ایسی ہے جس کی وجہ سے یہ فضیلت والا مہینہ ہے، اس کے ابتدائی دس دن اور دس راتیں اس کے اندر قربانی حج وغیرہ ایسے اعمال ہیں جس کی وجہ سے اللہ نے اس مہینے کو خاص حرمت اور فضیلت سے نوازا ہے،ان خیالات کااظہارمفتی محمداحمدتھانوی نے پریس بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہاکہ اس مہینے میں قربانی کا عمل ایسا ہے جس کا کوئی بدل نہیں، پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص طاقت اور قدرت رکھنے کے باوجود قربانی نا کریں وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے، پیغمبر حضرت محمد ﷺ نے سخت ناراضگی ظاہر کی ایسے شخص پر جو قربانی کے دنوںمیں قربانی کی طاقت اور قدرت رکھتا ہو اور قربانی نہ کریں، مفتی محمد احمد نے کہا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا سخت ناراضگی کااظہار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی کرنا واجب اور ضروری ہے، کیونکہ جو سخت وعید اور ناراضگی کا اظہار ہوتا ہے وہ کسی واجب اور ضروری کام کے چھوڑنے پر ہوتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنا مسلمانوں پر لازم اور ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ قربانی کرنا کس مسلمان پر واجب ہے،
جواب یہ ہے کہ قربانی کرنا اس بالغ مرد اور عورت پر واجب ہے جو قربانی کے دنوں میں نصاب کا مالک ہو، یعنی جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا (جس کا وزن آج کے گرام کے حساب سے 87 گرام 479 ملی گرام ہوتا ہے) یا ساڑھے باون تولہ چاندی (جس کا وزن آج کے گرام کے حساب سے 612 گرام 35 ملی گرام ہوتا ہے) یا اس کے برابر روپیہ پیسہ یا تجارت کا سامان یا گھر میں رکھا ہواہو ضرورت سے زیادہ سامان یا رہنے کے مکان کے علاوہ زائد مکان پلاٹ ہوتو ایسے شخص پر قربانی کرنا واجب ہے،
قربانی واجب ہونے کے لئے مال پر سال گزرنا شرط نہیں ہے بلکہ اگر کسی کے پاس عید والے دن بھی نصاب کے برابر مال آگیا تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے یہاں تک کہ اگر 12 ذی الحجہ کو بھی اتنا مال حاصل ہوگیا تو بھی قربانی واجب ہوگئی قربانی کے جانور بکرا اونٹ بیل بھینس بھیڑ دمبا (نر مادہ یا خصی) ان تمام جانوروں میں سے ہرایک کی قربانی جائز ہے (ممنوع جانوروں کی قربانی سے پرہیز کریں) ۔مفتی احمد نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: قربانی کا جانور قیامت کے دن 70 گنا زیادہ موٹا ہوکر آئے گا اور نیکی تولنے والے ترازوں میں رکھا جائے گا، لہذا ذوق و شوق اور خوشدلی کے ساتھ اللہ کو راضی کرنے کے لئے قربانی کرنی چاہیے ۔