فلیٹ پر زکوٰۃ : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

سوال:
میرے پاس پندرہ لاکھ روپے تھے ۔ اس سے میں نے ایک فلیٹ خرید لیا ہے ۔ کیا اس رقم پر مجھے زکوٰۃ ادا کرنی ہے؟
جواب:
کسی شخص کے پاس نصابِ زکوٰۃ کے برابر رقم ہو اور وہ ایک برس تک اس کے پاس محفوظ رہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ۔ اگر مذکورہ رقم آپ کے پاس ایک برس سے زیادہ رہی ہے تو آپ کو اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ۔ ہر برس آپ کے پاس جتنی رقم تھی اس کا ڈھائی فی صد(2.5%) بہ طور زکوٰۃ نکالنا ہوگا ۔
زکوٰۃ مالِ تجارت پر عائد ہوتی ہے ۔ اگر فلیٹ تجارت کے مقصد سے خریدا گیا ہے کہ بعد میں اسے منافع کے ساتھ فروخت کر دیا جائے گا تو اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی ۔ ہر برس اس کی قیمت کا ڈھائی فی صد(2.5%) نکالنا ہوگا ۔ لیکن اگر فلیٹ خود رہنے کے لیے خریدا گیا ہے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ۔ اگر اسے کرایے پر اٹھایا جائے اور کرایے کی رقم استعمال میں آجائے تو اس پر بھی زکوٰۃ نہیں ۔ اگر کرایے کی رقم محفوظ رہے اور وہ دوسری رقموں کے ساتھ مل کر نصابِ زکوٰۃ تک پہنچے تو اس بچی ہوئی تمام رقم کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ۔