عید الاضحی صرف جانور کی قربانی نہیں بلکہ نفس کی بھی قربانی کا دن ہے۔ مفتی وقاص ہاشمی

دیوبند، یکم؍ جولائی (رضوان سلمانی) ماہ ذی الحجہ شروع ہو چکا ہے اس موقع پر استاذ العاملین مولانا حسن الہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین مفتی وقاص ہاشمی پریس کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ یوں تو قرآن و احادیث کے مطابق اس ماہ کی ابتدائی دس دن کی بڑی فضیلت آئی ہے کہ ان دنوں بہت سے ایسے کام انجام دیئے جاتے ہیں جن کا اسلام سے بڑا گہرا ربط ہے اور ان کے کرنے پر بڑے اجر و ثواب کا وعدہ ہے۔
ان ہی اہم کاموں میں سے ایک اہم کام جانور کی قربانی بھی ہے۔مفتی صاحب نے کہا ہے کہ اس دن خون بہانا جہاں باپ بیٹے کی عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے وہیں ساتھ ساتھ ہم سے یہ تقاضا بھی کرتا ہے کہ اللہ تعالی کے حکم کو بلا تأمل قبول کر لینا ہی ایمان کی علامت ہے اگر ہم اپنی سہولیات کو پیش نظر رکھ کر یا غور و فکر کے بعد اللہ کے حکم کی تعمیل کریں گے تو یہ شریعت پر نہیں بلکہ خواہش پر عمل ہوگا۔ مفتی صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ عید الاضحی میں ابھی چند دن باقی ہیں لہٰذا ہر وہ شخص جس پر قربانی واجب ہے وہ کسی مفتی صاحب کے رابطے میں رہے۔ہم یہ بات اس لئے کہہ رہے ہیں کہ قربانی کے جانور کی خرید و فروخت اور اس کے ذبح کرنے کے سلسلے میں مسلمان بڑی کوتاہیوں سے کام لیتا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم وقت بھی لگائیں اور پیسہ بھی اور ہمارا دفترِ عمل جوں کا توں خالی ہی رہے۔انہوں نے کہا ہے کہ حتی الامکان کوشش کریں کہ قربانی اندرونی حصہ میں کی جائے۔بعض حضرات سرکار کے فیصلے پر بڑے چراغ پا ہوئے کہ سرکار نے کہا ہے کہ کوئی بھی اپنا جانور کھلی جگہ پر مت کاٹے،گندگی نہ پھیلائے، خون فوراً صاف ہونا چاہئے، آلائش نہ نظر آئے۔
تو ایسے لوگوں کو مخاطب کرکے مفتی صاحب نے کہا ہے کہ ارے سرکار تو اب کہہ رہی ہے یہ تقاضا تو شریعت کا بھی ہے الطھارۃ نصف الایمان جس کا مقصد یہ ہے آپ بھی محفوظ رہیں اورکسی دوسرے کو بھی اذیت نہ پہنچے اگر آپکے پاس اندرونی جگہ ہے تو وہاں قربانی کریں اور اگر آپ کے پاس جگہ کا انتظام نہیں ہے تو اپنے کسی بھائی کی جگہ پر قربانی کریں اور اگر بوجہ مجبوری کھلی جگہ گلی وغیرہ میں کاٹنا ہی پڑے تو فی الفور صفائی کی جائے ایسا نہ ہو کہ شام تک آلائش اور خون وغیرہ وہیں پڑا رہے اور ہمارے مسلم اور غیر مسلم بھائیوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔