عورت انسانی معاشرہ کی وہ حصہ ہے جو انسانی نسل کی نشو نما اور تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے: مولانا محمد عثمان

ؔدیوبند،13؍ جنوری (رضوان سلمانی) تعلیم انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ جس طرح زندگی گزارنے کے لئے طلب معاش اور کسب معاش ضروری ہے اسی طرح ایک بہترین اور مذہب معاشرہ کی تشکیل کے لئے تعلیم ضروری ہے۔دراصل یہی انسان کو معرفت خداوندی اور اسرارِ عالم سے واقف کرواتی ہے۔لیکن تعلیم حاصل کرنا صرف مردوں کا ہی حق نہیں ہے۔
عورت انسانی معاشرہ کی وہ حصہ ہے جو انسانی نسل کی نشو نما اور تعلیم و تربیت میں اہم اور بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء بلاک سرساوہ کے صدر مولانا محمد عثمان خورشیدی نے اپنے بیان میں کیا ۔ انہو ںنے کہا کہ ظاہر سی بات ہے کہ اتنی بڑی آبادی معاشرہ کے اہم جز کو ناخواندہ اور ان پڑھ نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اسی لئے تعلیم نسواں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور دی بھی جا رہی ہے۔آزادی کے پہلے بھی لڑکیوں کی تعلیم جاری تھی اور آزادی کے بعد تو اس کو لازم قرار دے دیا گیا۔
تعلیم ہر قوم کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے تاہم اگر ہم نے تعلیمی نظام میں خاطر خواہ ترقی نہیں کی تو نہ صرف کہ ہم دوسروں سے پیچھے رہ جائیں گئے، بلکہ شاید ہمارا وجود ہی قائم نہ رہے۔یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اپنے ابتداء آفرینش ہی سے بانی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر ’’اقرأ‘‘ کے خدائی حکم سے جہالت کی گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں علم کی عظمت واہمیت کو جاگزیں کیا پھر معلم کائنات مختار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حصول علم کی تاکید فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ (طلب علم ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے) انہوں نے کہا کہ حدیث مذکورہ میں پیغمبر اسلام نے خواتین کو شامل فرما کر ضرورت تعلیم نسواں کو واضح کردیا اس لئے کہ عورتیں ہی بہترین معاشرے کی تشکیل میں اساس و کلید ہوتی ہیں اور قوم کے نونہالوں کی صحیح نشوونما میں ان کی ماؤں ہی کا اہم رول ہوتا ہے؛
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے؛ پھر جب اسلام کی شہزادیاں زیور علم و عمل اور تربیت سے آراستہ ہوتی ہیں تو اپنے کوخ سے ایسی باکمال اولاد جنم دیتی ہیں، جن کی اطاعت گزاری، وفاشعاری، تحقیق و تدقیق اور تبحر علمی سے لاتعداد خرمن آباد ہوتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسی مقصد جمیل کی تکمیل فرمانے کیلیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود عورتوں کی تعلیم کا اہتمام فرماتے ہوئے ان کی خواہش پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باضابطہ ان کے لیے ایک دن مقرر کردیا تھا۔جس کا یہ ریزلٹ رہا کہ جماعتِ صحابیات میں بے شمار بلند پایہ اہل علم خواتین پیدا ہوئیں جن کے ذکر جمیل سے آج بھی تاریخ اسلام کے اوراق درخشاں وتاباں ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اس لئے ہمیں بھی تعلیم نسواں کی طرف بھرپور توجہ دینی چاہئے اور اپنی بچیوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم ضرور دلائیں۔