دیوبند

علماء اور دانش وروں کے بہ دست قاری ابو الحسن اعظمی کی دو اہم کتابوں کا اجراء

قاری ابو الحسن اعظمی ایک صاحب علم اور صاحب قلم شخصیت ہیں: مولانا ندیم الواجدی

دیوبند، 17؍ اکتوبر (رضوان سلمانی) ایک سادہ مگر باوقار تقریب میں دار العلوم دیوبند کے سابق صدر القراء مشہور مصنف اور معروف عالم دین مولانا قاری ابو الحسن اعظمی رکن رابطۂ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کی دو اہم کتابوں’’مدرسہ تجویدالقرآن دہلی خدمات اور تعارف ‘‘ اور ادلۂ اربعہ سے علم تجوید کا ثبوت ‘‘ کا اجراء عمل میں آیا، ان کی ایک کتاب کا تعلق دلی کے ایک قدیم تاریخی ادارے مدرسہ تجوید القرآن آزاد مارکیٹ دہلی کے حالات وخدمات سے ہے، اس ادارے نے ماضی میں حفظ قرآن کریم اور تجوید وقرأت کی عظیم خدمات انجام دی ہیں، یہ ادارہ اپنی بے مثال خدمات کی بنا پر عالمی شہرت کا حامل رہاہے،

اس کے بانی ومہتمم مولانا قاری سلیمانؒـ نے اپنی پوری زندگی اشاعت قرآن کے لیے وقف کردی تھی، تاحال اس کی تاریخ پر کوئی کتاب لکھی نہ جاسکی تھی، جب کہ اس کی بے حد ضرورت تھی تاکہ نئی نسل اس طرح کے اداروں سے واقف ہو، اور اس کے نہج پر قرآن کریم کی خدمت انجام دے، مصنف قاری ابو الحسن اعظمی اس ادارے سے طویل تعلقات رکھتے ہیں، ان کی دوسری کتاب کا موضوع بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، اس میں انہوں نے تجوید کی ضرورت واہمیت کو ادلۂ اربعہ یعنی کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اجماع اور قیاس سے ثابت کیا ہے،

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین اور مصنف مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ قاری ابو الحسن ایک صاحب علم اور صاحب قلم شخصیت ہیں، اور یہ حقیقت ہے کہ جب علم اور قلم ایک ساتھ جمع ہوجائیں تو اسی طرح کے علمی معجزے دیکھنے کو ملتے ہیں، قاری صاحب ماشاء اللہ عمر کی اسّی بہاریں دیکھ چکے ہیں، لیکن ان میں کام کرنے کی لگن آج بھی بہت زیادہ ہے، وہ اپنا کوئی لمحہ ضائع کرنا پسند نہیں کرتے، اسی لئے ان کے قلم سے تجوید اور دوسرے موضوعات پر تقریباً ایک سو چھتیس کتابیں نکل چکی ہے اور آج بھی ان کا قلم رواں دواں ہے، میں قاری صاحب کی ہمت سے بڑا حوصلہ پاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے انہیں فن تجوید میں زبردست مہارت عطا کی ہے، محض اس فن میں ان کی تقریباً سو کتابیں چھپ چکی ہیں، جن میں سے کئی مدارس میں داخل بھی ہیں، فن تجوید پر اس پائے کی شخصیت ہمارے حلقے میں کوئی دوسری نظر نہیں آتی، قاری صاحب کی بے مثال خدمات کی بنا پر قاری صاحب کو رابطۂ عالم اسلامی نے اپنا رکن نامزد کیا ہے، قلم کار سید وجاہت شاہ نے قاری ابو الحسن اعظمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تالیفی خدمات کا دن بہ دن بڑھتا ہوا دائرہ ہم جیسوں کے لیے نہایت حیرت انگیز ہے،

اللہ تعالیٰ نے انہیں لکھنے کا وہ ملکہ عطا فرمایا ہے جو ان کے ہم عصروں میں کم ہی نظر آتا ہے، آج ان کی ایک سو سینتسویں اور اڑتیسویں کتاب کا اجراء کرتے ہوئے مجھے خوشی بھی ہے اور فخر بھی، قاری صاحب کی کئی کتابیں میں نے پڑھی ہیں، ان کی تحریروں میں مقصدیت اور روحانیت جھلکتی ہے، قاری صاحب ذاتی پہلو سے بھی ایک بے مثال شخصیت کے حامل ہیں، ان کی خاکساری اور تواضع ہر ایک کو متأثر کرتی ہے، میرے بڑے بھائی مولانا نسیم اختر شاہ قیصرؒ سے ان کا تعلق بڑا گہرا اور پرانا تھا، اس حوالے سے قاری صاحب کے ساتھ میں بڑی اپنائیت محسوس کرتا ہوں۔ حافظ عمر الٰہی نے کہا کہ قاری صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے، آج کے دور میں ان جیسا سیال قلم رکھنے والا عالم کوئی دوسرا نظر نہیں آتا،

انہوں نے کہا حضرت قاری صاحب ہمارے لیے نہایت قابل فخر ہستی ہیں، ہم اپنے چھوٹوں کو بتلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے قاری صاحب کی زیارت کی ہے اور ہم ان کی ہم نشینی کا شرف حاصل کرتے رہتے ہیں۔ آخر میں قاری ابو الحسن اعظمی نے شرکاء تقریب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، خاص طور پر علماء اور دانش وروں کا کہ وہ ان کی ایک معمولی دعوت پر یہاں تشریف لے آئے اور کتابوں کا اجراء کرکے میری ہمت افزائی کی، قاری صاحب نے کہا کہ میری عمر اسی کے قریب ہوچکی ہے، خدا معلوم آگے مجھے کتنا جینا ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری زندگی کا ہر لمحہ علم دین کے لیے وقف رہے اور قلم سے میرا رشتہ آخر دم تک استوار رہے، میں آپ سب حضرات سے حسن خاتمہ کی اور آخرت تک علم اور قلم سے وابستگی کی دعا کا خواست گار ہوں۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button