دہلیقومی

عصمت دری کیس: آسارام عصمت دری کے مجرم ثابت، عدالت کل سنائے گی سزا

گاندھی نگر،30جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) گجرات کی گاندھی نگر عدالت نے پیر (30 جنوری) کومشہور مذہبی پیشوا آسارام باپو کو ایک نابالغہ پیروکار کی عصمت دری کے معاملے میں مجرم قرار دیا ہے۔ گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام کو 2013 میں سورت کی دو بہنوں کی عصمت دری کیس میں مجرم قرار دیا ہے۔

اس معاملے میں آسارام کا بیٹا نارائن سائی بھی ملزم تھا۔آسارام کی بیوی لکشمی، بیٹی بھارتی اور چار خواتین پیروکاروں – دھروبین، نرملا، جسی اور میرا کو بھی اس کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔ ان سبھی کو گاندھی نگر کی عدالت نے بری کر دیا تھا۔ آسارام اس وقت جودھ پور جیل میں بند ہے۔خیال رہے کہ مذہبی پیشوا مجرم آسارام کو کل سزا سنائی جائے گی۔ 2013 میں سورت کی دو بہنوں نے نارائن سائی اور ان کے والد آسارام کیخلاف عصمت دری کی شکایت درج کروائی تھی۔ چھوٹی بہن نے شکایت میں کہا تھا کہ نارائن سائی نے 2002 سے 2005 کے درمیان بار بار اس کی آبرو ریزی کی ۔لڑکی کے مطابق اس کے ساتھ اس وقت عصمت دری کی گئی جب وہ سورت میں آسارام کے آشرم میں رہ رہی تھی۔ دوسری طرف بڑی بہن نے شکایت میں آسارام پر عصمت دری کا الزام لگایا تھا۔ متاثرہ نے بتایا کہ آسارام نے احمد آباد کے آشرم میں اس کی کئی بار عصمت دری کی۔ دونوں بہنوں نے باپ بیٹے کیخلاف الگ الگ شکایتیں درج کرائی تھیں۔

وہیں عصمت دری کے مجرم آسارام اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہے۔ 2018 میںجودھ پور کی ایک عدالت نے مجرم آسارام کو جنسی زیادتی کے ایک الگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اسے 2013 میں جودھ پور کے آشرم میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا مجرم پایا گیا تھا۔جیل میں بند آسارام نے حال ہی میں عدالت سے ضمانت کی درخواست کی تھی۔ ضمانت کی درخواست میں آسارام نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ 10 سال سے جیل میں ہیں۔ ان کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے۔ وہ شدید بیماریوں میں مبتلا ہے۔ سپریم کورٹ ان کی درخواست ضمانت پر ہمدردانہ غور کرے اور ضمانت کا حکم جاری کرے تاکہ ان کا مناسب علاج ہو سکے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button