عدالت 10 مئی کو غداری قانون کی آئینی حیثیت پرسماعت کرے گی

نئی دہلی، 5 مئی(ہندوستان اردو ٹائمز)سپریم کورٹ نے جمعرات کوکہاہے کہ وہ غداری سے متعلق نوآبادیاتی دور کے تعزیری قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی 10 مئی کو سماعت کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت دیاہے۔چیف جسٹس این۔ وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے غداری قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت شروع کی اور کچھ دیر بعد اسے اگلے منگل تک ملتوی کردیا۔
اس سے قبل سالیسٹر جنرل تشار مہتامرکزکی طرف سے پیش ہوئے، عدالت سے درخواستوں کے جواب داخل کرنے کے لیے کچھ اور وقت دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہاہے کہ چونکہ یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس لیے وکلاء کی جانب سے جواب داخل کرنے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ مسودے پر مجاز اتھارٹی کی منظوری کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ حال ہی میں کچھ نئی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں اور ان کا جواب دینا ضروری ہے۔اس کے بعد چیف جسٹس نے کہاہے کہ معاملے کو منگل کی دوپہر 2 بجے درج کریں۔ سوموار تک سالیسٹر جنرل کے ذریعہ جواب (حلف نامہ) داخل کریں۔ اس معاملے کو مزید ملتوی نہیں کیا جائے گا۔بنچ نے 27 اپریل کو مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی حتمی سماعت 5 مئی کو شروع کرے گی اور التوا کی کسی درخواست پر غور نہیں کرے گی۔
بغاوت سے متعلق تعزیری قانون کے غلط استعمال پر تشویش میں، سپریم کورٹ نے گزشتہ سال جولائی میں مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ وہ اس شق کو کیوں نہیں ہٹا رہی ہے جسے انگریزوں نے تحریک آزادی کو دبانے اور مہاتما گاندھی جیسے لوگوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور سابق میجر جنرل ایس جی وومبٹکرے کی جانب سے تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (غداری) کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ اس کی بنیادی تشویش قانون کاغلط استعمال ہے۔