
صحافتی اقدار،کالم ،فیچراوراداریہ نگاری پر خصوصی درس ،شعبہ کی کارکرد گی کی ستائش
مونگیر 14 جنوری (پریس ریلیز) جامعہ رحمانی کے فاضل معروف صحافی مولانامحمد شارب ضیاء رحمانی جامعہ کے شعبہ صحافت کی خصوصی دعوت پر جامعہ پہنچے اور اپنا قیمتی علمی و تحقیقی محاضرہ پیش کیا۔ انہوں نے طلبہ کو فیچرنگاری،اداریہ نویسی اور کالم نگاری میں مہارت پیدا کرنے کے لیے اہم نکات کی طرف متوجہ کیا ،ساتھ ہی علم صحافت کو مضبوطی کے ساتھ سیکھ کر اسے اپنا پیشہ بنانے کا مشورہ بھی دیا۔انھوں نےصحافت کے اصول واقدارپرمفصل روشنی ڈالی اورطلبہ کی صلاحیت اورشعبہ صحافت کی کارکردگی اورسرگرمی کو سراہا اور کہا کہ طلبہ مدارس کے اندر مختلف النوع صلاحیتیں اور لیاقتیں بدرجہ اتم موجود ہوتی ہیں۔بس انہیں اچھے مدرسین اور مینٹور کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں طلبہ کا صحافتی میدان میں آ کر اپنی کارکردگی پیش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔جامعہ رحمانی کی اپنی خصوصیت اوراپنی انفرادیت ہے،یہاں کے طلبہ کسی بھی میدان میں اپنی صلاحیت کامظاہرہ کرسکتے ہیں اورکامیاب ہوسکتے ہیں۔
محاضرہ سے قبل جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی فضل رحمٰں رحمانی نے مولانا کا شاندار اور جامع تعارف کرایا اور شعبہ کی کارکردگی بھی پیش کی۔انہوں نے کہاکہ حضرت امیرشریعت سابع مفکراسلام حضرت مولانامحمدولی رحمانی صاحبؒ نے ان کی تربیت کی۔ شعبہ کے سربراہ نے مزیدکہا کہ مولانا نے اسی جامعہ رحمانی سے فراغت حاصل کی اور یہاں کی آب و ہوا میں ہی اپنا علمی سفر طے کیا لیکن پڑھنے زمانہ میں ہی انہوں نے اپنے علمی سفر کی منزل طے کر لی تھی جس کانتیجہ ہے کہ آج وہ ملک بھر میں ایک کامیاب صحافی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی تحریروں کا لوگوں کو شدت سے انتظار رہتا ہے۔ جو ایک کامیاب محرر کی بڑی علامت ہے۔
مولانا کے محاضرہ کے بعد سوال و جواب کا ایک مختصر سیشن بھی رکھا گیا جس میں طلبہ نے جوش و جذبہ کے ساتھ سوالات کیے ،جس سےصحافت سے ان کی دل چسپی کااندازہ ہوااور بڑی پر سکون فضا میں محاضرنے ان کے سوالوں کا اطمینان بخش جواب دیا۔محاضرہ کے اختتام کے بعد لکچر میں شریک جامعہ رحمانی کے اساتذہ کرام نے بھی اپنے قیمتی تاثرات بیان کیے اور شعبہ صحافت کی کارکردگی کی ستائش کی۔ تاثرات بیان کرنے والوں میںخانقاہ رحمانی میں امارت شرعیہ کے قاضی، قاضی رضی احمد رحمانی، جامعہ رحمانی کے شعبہ دارالحکمت کے استاذ مفتی نشاط احمد ندوی، مولانا عبدالعلیم رحمانی ازہری، دارالاشاعت کے ناظم حافظ محمد امتیاز رحمانی اور ڈاکٹر حفظ الرحمٰن قابل ذکر ہیں۔ان کے علاوہ مولانامفتی احمدمظاہری ،مولانامشاہدندوی استاذدارالحکمت جامعہ رحمانی سمیت متعدد اساتذہ کرام بھی شریک رہے ۔واضح رہے کہ 15دسمبر سنہ 2021کو امیرشریعت ثامن حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے جامعہ رحمانی میں باضابطہ شعبہ صحافت کا آغاز فرمایا تھا۔
اس موقعہ پر انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ چونکہ صحافتی میدان میں تحقیق کا مزاج رکھنے والے صحافیوں کی کمی ہے اور خاص کر صحافتی میدان میں مسلم صحافی بالخصوص علماء طبقہ نہ کے برابر ہیں۔ جس کی وجہ سے علما کا صحافی بننا اور تحقیقی مزاج کے ساتھ میدان عمل میں اترنا نہایت ضروری اور اہم ہے۔
شعبہ صحافت کے زیر اہتمام بنیادی طور پر فی الحال دو کام شروع کیے گئے ہیں جس میں ایک یہ کہ جامعہ رحمانی میں زیر تعلیم سال ششم، ہفتم اور ہشتم عربی کے طلبا کو ابلاغ عامہ اور صحافت کا ڈپلوما کورس کرایا جا رہا ہے۔ساتھ ہی صحافتی اصولوں کو براہ راست برت کر صحافتی شعبہ میں ان کی استعداد کو پختہ کرنے کے لیے فکر و نظر آفیشیل کے نام سے ایک یو ٹیوب چینل شروع کیا گیا ہے۔ جس پر ابھی تجرباتی دور میں طلبہ بڑی محنت اور لگن کے ساتھ کا م کر رہے ہیں۔اس چینل پر طلبا اردو کے ساتھ عربی زبان میں بھی خبر اور تجزیہ پیش کرتے ہیں جو قابل ذکر اور قابل تعریف ہے۔
جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے طلبہ کی صحافتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ملک کے معروف صحافی اورممتاز پروفیسران کو بطور گیسٹ فیکلٹی مدعو کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گیسٹ فیکلٹیز کی ایک طویل فہرست تیار کی گئی ہے۔ جس کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا اور طلبہ صحافت ان سے مستفید ہوتے رہیں گے۔