قومی

طلاق حسن کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور عرضی دائر

نئی دہلی، 3اگست ( ہندوستان اردو ٹائمز) طلاق حسن کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ سے جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عدالت نے آئندہ ہفتے سماعت کی یقین دہانی کرائی ہے۔طلاق حسن کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے۔ طلاق حسن کی شکار نزرین نساء نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور اس عمل کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ طلاق حسن کا رواج آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 21 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں مسلم پرسنل لا 1937 کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔درخواست میں مسلم میرج ایکٹ 1939 اور نکاح حلالہ کو غیر آئینی قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ طلاق حسن کا رواج مسلمان مردوں میں رائج ہے اور اس کے ذریعے بیویوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔متاثرہ کے مطابق اس کی شادی کو 3 سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ اسے جہیز کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اسے ٹی بی کا مرض لاحق ہوا جس کے بعد اس کے شوہر نے اسے سسرال بھیج دیا۔بیماری کی صورت میں شوہر کا فرض تھا کہ اس کی دیکھ بھال کرے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اسے ایس ایم ایس کے ذریعے طلاق کا نوٹس بھیجا گیا۔ طلاق حسن وہ عمل ہے جس کے ذریعے ایک مسلمان مرد اپنی بیوی کو مہینے میں ایک بار لفظ طلاق لفظ بول کر تین ماہ تک طلاق دے سکتا ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button