صدقۃ الفطر کی فضیلت

دیوبند، 10؍ اپریل (رضوان سلمانی) دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور مرکزی جامعہ مسجد کے خطیب مولانا مفتی محمدعارف قاسمی نے صدقۃ الفطر کی اہمیت اور فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادت و طاعت کا مہینہ ہے،رمضان المبارک میں ہر عمل پر عام ایام کے مقابلہ اجر و ثواب میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ جیسی اہم عبادت کا اجر اللہ تعالیٰ ازخود عنایت فرماتے ہیں لیکن روزہ دار کتنا بھی اہتمام کرے روزہ کے دوران کچھ نہ کچھ کوتاہی ہوجاتی ہے جس کی تلافی کے لئے صدقۃ الفطر کو واجب قرار دیا گیا ہے۔
مولانا مفتی محمد عارف قاسمی نے کہا کہ صدقہ کی کثرت سے نامۂ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ ہوتا ہے، گناہ معاف ہوتے ہیں، دوزخ سے حفاظت ہوتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ صدقہ کی ایک کھجور اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور اس طرح پرورش کرتے ہیں کہ وہ بڑے پہاڑ کے برابر ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدقۃالفطر ہر بالغ مسلمان مرد، عورت پر واجب ہے آزاد ہو یا غلام، باپ پر اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقۃ الفطر واجب ہے۔مولانا موصوف نے کہا کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو ضروری قرار دیا ہے، جو روزہ دار کے لئے لغو اور بے حیائی کی باتوں سے پاکیزگی کا ذریعہ ہے اور مسکینوں کے لئے کھانے کا انتظام ہے۔ جو شخص اسے عید کی نماز سے پہلے ادا کرے تو یہ مقبول صدقہ ہوگا اور جو اسے نماز عید کے بعد ادا کرے تویہ عام صدقہ ہوگا۔اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطرکے واجب ہونے کے دو مقاصد ہیں ۔
پہلا مقصد یہ ہے کہ روزہ کے دوران ہونے والی کوتاہیوں کی تلافی کی جاسکے اور امت کے مسکینوں کے لئے عید کے دن کھانے کا انتظام کیا جاسکے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوںمیں شریک ہوسکیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس دن مسکینوں پر اتنا خرچ کرو کہ وہ سوال سے بے نیاز ہوجائیں۔اس لئے تمام صاحب حیثیت و صاحب وسعت مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ صدقۂ فطرعید کی نماز سے قبل ادا کرنے کا اہتمام کریں۔ مولانا مفتی محمد عارف قاسمی نے اس جانب توجہ دلائی کہ صدقۃ الفطرادا کرنے والے افراد گیہوں اور آٹے کے بجائے کھجور، چھوارہ، کشمش کے اعتبار سے صدقۂ فطر ادا کریں تاکہ غرباء و مساکین کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب بصرہ تشریف لائے اور دیکھا کہ گیہوں سستا ہے تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر وسعت فرمائی ہے، اس لئے اگرتم صدقۂ فطر ایک صاع (تین کلو دو سو چھیاسٹھ گرام)کے حساب سے نکالو تو زیادہ بہتر ہے۔مولانا عارف قاسمی نے دیوبند اور اطراف دیوبند کیلئے صدقۃ الفطر کے نصاب کی تفصیلات مندرجہ ذیل نقشہ سے سمجھانے کی کوشش کی ہے تاکہ صاحب حیثیت افراد گیہوں،آٹایا جو کے بجائے دیگر اشیاء کے اعتبار سے صدقۃ الفطر کی ادائیگی آسانی کے ساتھ کرسکیں۔
(۱) گیہوں ایک کلو 633 گرام صدقۃ الفطر 36/- قیمت 22/- روپئے کلو
(۲) آٹا ایک کلو 633 گرام صدقۃ الفطر 43/- قیمت26/- روپئے کلو
(۳) جو 3کلو 266گرام صدقۃ الفطر 105/- قیمت32/- روپئے کلو
(۴) چھوارہ 3کلو 266 گرام صدقۃ الفطر 654/- قیمت200/- روپئے کلو
(۵) کھجور 3کلو 266 گرام صدقۃ الفطر 392/- قیمت120/- روپئے کلو
(۶)کشمش 3کلو 266 گرام صدقۃ الفطر 980/- قیمت300/- روپئے کلو
مولانا مفتی محمد عارف قاسمی نے بتایا کہ جس طرح ہم اپنے روزوں کا صدقہ نکالتے ہیں اسی طرح قضاء روزوں اورنمازوں کا فدیہ بھی نکالا جاسکتا ہے جو صدقۃ الفطر کے برابر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تیس روزوں کا فدیہ تیس صدقۃ الفطر کے برابر ہوگا انہوں نے بتایا کہ قضاء نمازوں کا فدیہ بھی صدقۃ الفطر کے برابر ہے اسلئے قضاء نمازوں کا حساب لگاکر صدقۃ الفطر کے فدیہ کے اعتبار سے ادائیگی کی جاسکتی ہے