صحافت ہمارے سماج کا آئینہ ہے جس میں ہر تصویر صاف نظر آتی ہے
’’صحافت اور ہماری ذمہ داری‘‘ کے عنوان سے منعقدہ پروگرام سے ڈاکٹر انور سعید کا اظہار خیال

دیوبند، 6؍ جون (رضوان سلمانی) گزشتہ شب دیوبند کے سینئر صحافی ماسٹر ممتاز ملک کی رہائش گاہ پر ’’صحافت اور ہماری ذمہ داری‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام کا انعقاد کیاگیا جس میں شہر کے صحافیوں کے علاوہ سرکردہ افراد نے شرکت کی۔ اس دوران روزنامہ’’ ویر ارجن‘‘ کے انچارج ممتاز احمد ملک نے شہر کے صحافیوں اور سرکردہ افراد کو ان کی خدمات کے پیش نظر ’’ویر ارجن ایوارڈ ‘‘دے کر اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر پروگرام کے مہمان خصوصی اور جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے صحافت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں صحافیوں کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر صحافی اپنے حصہ کی ذمہ داری کو صحیح طریقہ سے ادا کرے تو ملک اور سماج ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی تعمیر و تخریب میں صحافت جو کردار ادا کرتی ہے، وہ کسی سمجھدار انسان سے مخفی نہیں۔ قوموں کی سماجی، سیاسی، معاشرتی، تہذیبی اور اقتصادی زندگی پر ہمیشہ سے صحافت کے منفی ومثبت اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں۔ صحافت ہر دور میں طاقتور، بااثر اور متاثر کن حقیقت رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے سماجی پیشوا، سیاسی رہنما اور مشاہیر ادب نے ہمیشہ اس کی بھرپور طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔ حقیقی جمہوری ارباب حکومت ہمیشہ اہل صحافت کی مثبت تنقید اور تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔صحافت کو معاشرے کی تیسری آنکھ اور جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔ کسی بھی جمہوری حکومت میں تمام اہم اداروں کی بقاء اور سلامتی کے لیے صحافت کا وجود ناگزیر ہے۔
صحافت ایک سماجی خدمت ہے۔ سماج کی اچھائیاں اور برائیاں صحافت کے ذریعے ہی سامنے آتی ہیں۔ عوام میں سماجی اور سیاسی شعور بیدار کرنا، صحت مند ذہن اور نیک رجحانات کو پروان چڑھانا، صالح معاشرے کی تشکیل کرنا، حریت اور آزادی کے جذبے کو فروغ دینا، جذبہ ہمدردی، رواداری، الفت و محبت کو فروغ دینا اور عوامی مشکلات و مسائل کی آئینہ داری کرنا ارباب صحافت کا بنیادی فریضہ ہے۔عوام کے مسائل اور جذبات کو اجاگر کرنا اور ان کی جانب ارباب حکومت کی توجہ مبذول کروانا بھی آزاد صحافت کا طرہ امتیاز ہے۔ صداقت اور راست بازی صحافت کی وہ بنیادی خصوصیات ہیں، جو معاشرے میں اس کی اہمیت کے غماز ہیں۔عوام میں غوروفکر کی صلاحیت پیدا کرنا، تعلیم کی عزت و عظمت قائم کرنا اور ان کے خیالات و احساسات کی ترجمانی کرنا اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں قوم کا ساتھ دینا صحافت کے فرائض میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’صحافت ایک عظیم مشن ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو تازہ ترین خبروں سے آگاہ کیا جائے۔ عصرحاضر کے واقعات کی تشریح کی جائے اور ان کا پس منظر واضح کیا جائے، تاکہ رائے عامہ کی تشکیل کا راستہ صاف ہو۔ صحافت رائے عامہ کی ترجمان اور عکاس بھی ہوتی ہے اور رائے عامہ کی رہنمائی کے فرائض بھی سرانجام دیتی ہے۔ عوام کی خدمت اس کا مقدس فرض ہے۔ اس لیے صحافت معاشرے کے ایک اہم ادارے کی حیثیت رکھتی ہے۔‘‘ صحافی بے غرض ہو تو اس کے قلم سے لکھا گیا ہر ہر لفظ اثر رکھتا ہے، لیکن جب وہ مفادات کی خاطر اپنے قلم اور ضمیر کو بااثر طبقات کے ہاں رہن رکھ دے تو اس کی چیختی چنگھاڑتی سچائیاں بھی بے اثر ثابت ہوتی ہیں۔صحافت کے شعبے میں دیانتدار، ایماندار اور اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کرنے والے صحافیوں کی ہر گز کمی نہیں، انہو ںنے شہر کے صحافیوں کی خدمات کی تعریف کی۔ سماجی تنظیم ’’مانو کلیان منچ ‘‘ کے بانی ارون اگروال نے صحافت کو سماج کا آئینہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت صحافیوں کے لئے بھی کام کرنا کافی مشکل ہوگیا ہے لیکن ایسے حالات میں جو سچی اور صحیح صحافت کررہے ہیں ، ایسے صحافیوں کو اعزاز دے کر ان کی حوصلہ افزائی کرنا بہت ضروری ہے۔ ارون اگروال نے صحافتی میدان میں ممتاز احمد کی خدمات کی تعریف کی۔
معروف شاعر ڈاکٹر شمیم دیوبندی اور صحافی رضوان سلمانی نے کہا ہے کہ صحافیوں کی محنت پورے سماج کے لئے شاندار ہے ، صحافی سماج کے لئے کام کرتے ہیں ، قوم اور عام آدمی کی آواز کو ایوانوں تک پہنچاتے ہیں اور ساتھ ہی صحافی سماج میں بیداری پیدا کرتے ہیں ۔ ہمیں سچے صحافیوں او ر شفاف صحافت کی قدر کرنی چاہئے ، صحافی ایمانداری وغیر جانب داری کے ساتھ اپنے فریضہ کو انجام دیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر انور سعید، ارون اگروال، ڈاکٹر شمیم دیوبندی، محمد عارف کو ان کی سماجی خدمات کے پیش نظر جب کہ اطہر عثمانی، رضوان سلمانی، مشرف عثمانی، معین صدیقی، فہیم عثمانی، آباد علی شیخ، نوشاد عثمانی، فہیم صدیقی، عارف عثمانی، سمیر چودھری، مہتاب آزاد، اوم بیر سنگھ وغیرہ صحافیوں کو ’’ویر ارجن‘‘ ایوارڈ سے نوازا گیا، آخر میں پروگرام کے کنوینر ممتاز احمد ملک نے سبھی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ایک مشکل اور کانٹوں بھرا راستہ ہے لیکن ہمیں اسی میں سماج اور ملک کی خدمت کا سیدھا اور صحیح راستہ نکالنا ہے۔ پروگرام کی صدارت ارون اگروال نے کی اور نظامت آباد علی شیخ نے انجام دی۔ اس دوران فیصل نور شبو، سمیر نور، محمد نوید وغیرہ موجود رہے۔