شادی کی رسومات کو بالکل سادہ کرنے کی ضرورت،جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کے نائب صدر قاری محمد انس قاسمی کا اظہار خیال

دیوبند، 28؍ دسمبر (رضوان سلمانی) جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کے نائب صدر و مہتمم مدرسہ اسلامیہ عربیہ تجوید القرآن مالیرکوٹلہ قاری محمد انس قاسمی نے اپنے بیان میں کہا کہ نکاح نبیﷺ کی سنت ہے، نکاح زنا سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ لیکن آج امت نے نکاح کو اسقدر دشوار بنادیا ہے کہ ایک بڑا طبقہ زنا میں ملوث ہوتا جارہا ہے۔ آج ہم لوگوں نے اسراف اور رسومات کے نام پر نکاح کو دشوار اور مشکل بنادیا ہے، جن کی شریعت میں کہیں بھی گنجائش نہیں ہے، جب رشتہ طے ہوجاتا ہے تو رشتہ دار کا ہر ممکن خیال رکھنا چاہیے،تاکہ کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ شادیوں میں تقابل کرنا، بے جا رسوم و رواج پر خرچ کرنا،عورتوں مردوں کا باہم ملنا، غیر ضروری لائٹنگ کرنا، خوشنمائی اور نام و نمود کے لئے سالہا سال قرض کی ادائیگی میں پریشان ہونا، کیا یہ سب ایک مسلمان کو زیب دیتاہے؟ کیا یہ اعمال اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں؟ کیا ایسی خوشی کے ذریعہ ہمارے آقا محمد عربیﷺ خوش ہوں گے؟ ہم میں اور غیر قوم میں فرق یہ ہے کہ ہم مسلمان ہر معاملے میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی رضا اور تعلیمات کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ قاری انس قاسمی نے قرآن کا حوالہ دیکر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسراف کرنے سے منع فرمایا ہے اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اپنی شادی کی رسم کو بالکل سادہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ کمزور اور غریب طبقہ باآسانی نکاح کرسکے۔مالدار حضرات غرباء کا مکمل خیال رکھیں۔غریب لڑکیوں کے نکاح کی فکر کریں،تاکہ ہمارے معاشرے میں کسی غریب بچی کا نکاح ان کی جائز ضروریات کی وجہ سے باقی نہ رہے۔
الحمدللہ بارات وغیرہ کی رسم میں تو کچھ حد تک کمی آرہی ہے۔لیکن اس کے علاوہ دیگر اخراجات کا بوجھ بڑھ رہاہے،جس کی وجہ سے بیٹیاں باپ پر بوجھ محسوس کی جا رہی ہیں۔جبکہ بیٹیاں اللہ کی ایک بڑی نعمت ہیں،اگر بیٹیوں کا وجود نہ ہوتا تو آج ہم اور آپ بھی دنیا میں نظر نہ آتے۔ قاری انس نے کہاکہ ایسی صورت میں ہم سب کا فریضہ ہے کہ ایسے غرباء کی خصوصی طور پر امداد کریں۔
اس موسم سرما میں غرباء کے لئے ٹھنڈ سے بچاؤ کا زیادہ سے زیادہ انتظام کریں۔انہوں نے کہاکہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ آج کل غرباء کی امداد میں نام و نمود اور ویڈیو گرافی کے ذریعہ ان کو ذلیل کیا جارہا ہے،جس پر ہم لوگوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔غرباء اور مساکین کا تعاون صرف اللہ کے لیے ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ عوامی مقامات پر الاؤ وغیرہ کا انتظام کرنا چاہیے۔